شہادت کے لیے امام ؑ کی آمادگی اور اِس کا احساس
امام حسین ؑ نے کیوں قیام فرمایا؟ • آیت اللہ ابراہیم امینی
مدینہ سے مکہ اور پھر وہاں سے کربلا کی جانب سفر کے دوران امام حسین ؑ کے کلمات میں ایسی عبارتیں بھی ملتی ہیں جن میں امام حسین ؑ اپنی شہادت کی خبر دیتے نظرآتے ہیںمثلاً جب حضرت ؑ نے مدینہ سے عزمِ سفر کیا تو امِ سلمہؓ نے آپ ؑ سے کہا: ” عراق کے لیے نہ نکلئے کیونکہ میں نے رسول اللہ ؐسے سنا ہے کہ آپ ؐنے فرمایا تھا: میرا فرزند حسین عراق میں قتل کیا جائے گا۔“ حضرت ؑ نے فرمایا:
وَ اللّٰہِ اِنّی مَقْتُولٌ کَذٰلِکَوَاِنْ لَمْ أَخْرُجْ اِلیَ الْعِرٰاقِ یَقْتُلُونی أَیْضاً۔
آپ صحیح فرماتی ہیں، میں اسی طرح قتل ہوؤں گا جس طرح آپ فرماتی ہیں اگر میں عراق نہ جاؤں تب بھی مجھے قتل کر دیں گے۔ (۱)
یہ وہ خبر ہے جو حضرت امِ سلمہ کی حدیث کی تائید کرتی ہےحضرت ؑ نے اپنے بھائی محمد بن حنفیہ سے فرمایا:
اَ تٰانیٖ رَسُولُ اللّٰہِ بَعْدَ مٰا فٰارَقْتُکَ فقال:یٰاحُسَیْنُ اُخْرُجْ فَاِنَّ اللّٰہ قَدْشٰاءَ اَنْ یَرٰاکَ قَتیٖلاً۔
آپ سے جدا ہونے کے بعد پیغمبرؐ میرے خواب میں آئے اور فرمایا: اے حسین ؑ نکل کھڑے ہو! خدا کی مرضی یہی ہے کہ تمہیں مقتول دیکھے۔ (۲)
پھر مکہ میں ابن عباس اور ابن زبیر سے فرمایا:
اِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ قَدْ أَمَرَنی بِأَمْرٍ وَأَنَامٰاضٍ فیٖہِ۔
پیغمبر ؐنے مجھے ایک حکم دیاہے اور میں اس حکم کی تعمیل میں مشغول ہوں۔ (۳)
بظاہر یہ حکم وہی بات ہے جسے آپ ؑ نے خواب میں دیکھاتھابعض لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ امام حسین ؑ کا اقدام ایک پہلے سے طے شدہ دستورِ عمل (program)تھا، جس کی انجام دہی پر امام ؑ مامور تھے، بعید نہیں کہ اِن لوگوں نے امام ؑ کے انہی کلمات سے یہ نظریہ اخذ کیا ہو۔
میری نظر میں یہ بات درست نہیں ہے کہ پیغمبر ؐنے امام حسین ؑ کی تحریک اور شہادت کا منصوبہ پہلے سے معین اور منظم کر رکھا تھا اوراُنہیں حکم دیا ہوا تھا کہ اسے تعبداً انجام دیںاصولی طور پربات یہ ہے کہ امام حسین ؑ اِس سفر کے دوران مختلف مواقع پر اپنی شہادت اور موت کو محسوس کررہے تھے۔ یعنی ایسا نہیں تھا کہ آپ ؑ کو اپنی شہادت کایقین ہو، البتہ آپ ؑ کو اِس کا احساس اور گمان تھا۔ بعض لوگ (امام خمینیؒ کے فرزند )حاج آقا احمد خمینی سے نقل کرتے ہیں کہ وہ کہتے تھے کہ یہ میری زندگی کاآخری برس ہے۔ کیا وہ (احمد خمینی)علمِ غیب رکھتے تھے؟
خود میں نے بہت سے بزرگ افراد سے سنا ہے کہ وہ بعض حادثات کو قبل از وقت محسوس کرلیتے تھے۔ مومن انسان اپنی موت کاوقت نزدیک آنے پر اُسے محسوس کرلیتا ہے۔
میرا خیال ہے کہ امام حسین ؑ نے جو خواب دیکھا اور جن کلمات میں حضرت ؑ نے اپنی موت اور شہادت کا ذکر کیا، اُن سے مجموعی طور پر یہ پتا چلتا ہے کہ آپ ؑ موت اور شہادت قبول کرنے پر تیار تھے اِس سے یہ نتیجہ نکالنا درست نہیں کہ حضرت ؑ نے طے کرلیا تھا کہ وہ شہید ہوں گے اورآپ ؑ ؑ گئے ہی حصولِ شہادت کے لیے تھے، لہٰذا امام حسین ؑ کا ہدف ہی شہادت تھاامام حسین ؑ شہادت کے لیے نہیں گئے تھے، بلکہ سنتِ پیغمبرؐ کے احیا اور بدعتوں کے خاتمے کے لیے آپ ؑ نے قیام فرمایاتھا، اب چاہے اِس اقدام کے نتیجے میں آپ ؑ کو شہادت قبول کرنا پڑے اس صورت میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ آپ ؑ کا مقصد ہی حصولِ شہادت تھابلکہ مقصدایک ایسا امر تھا جسے انجام دینا لازم تھا، خواہ اِس کی قیمت شہادت کی صورت میں ادا کرنی پڑے۔
۱۔ موسوعہ کلماتِ الامام الحسین ؑ ص ۲۹۳
۲۔ موسوعہ کلماتِ الامام الحسین ؑ ص ۳۲۹
۳۔ موسوعہ کلماتِ الامام الحسین ؑ ص ۳۲۵