رسول خداؐ کے ساتھ علی اکبرؑ کی صوری و معنوی مشابہت
ريَاض القدس (Vol 2) • آقای صدرالدین قزوینی
حضرت رسول خداصلی اللہ علیہ آلہ وسلم کے ساتھ حضرت علی اکبرؑ کی صوری و معنوی مشابہت
یہ ایک مسلمہ امر ہے کہ انسان کو فضائل و کمالات اور تہذیب و اخلاق کا حاصل کرنا ضروری ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بعثت لا تمم مکارم الاخلاق یعنی میں اس لیے نبوت پر مبعوث ہوا ہوں کہ لوگوں میں مکارم اخلاق پہنچاؤں یعنی لوگوں کو اخلاقیات سے آراستہ کروں. پس اخلاق حمید اور صفات پسندیدہ یعنی اچھی باتوں کا حاصل کرنا ہر انسان کے لیے لازم د واجب ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کوجس وقت خداوند عالم نے مبعوث فرمایا تو آپ تمامی عادات و اطوار حسنہ سے آراستہ تھے، بلکہ جس قدر کمالات آپ سے پہلے انبیاء میں الگ الگ تھے وہ سب کے سب آنحضرت کی ذات والا میں جمع تھے وقد ورد في الرواية ان الله تعالى قد خص رسله باثنی عشر خصلة یعنی که خداوند علی الا علی نے اپنے مرسلین کو بارہ صفات محمودہ و پسندیدہ عطا کی ہیں۔ ان میں سے ایک صفت یہ ہے کہ راضی بقضائے الہی رہے۔ یعنی قسمت پر حرف گیری نہ کرے اور سخاوت ہے، قناعت ہے، صبر ہے، نیکی اخلاق ہے، علم ہے۔ یہ تمام چیزیں سرمایہ نبوت ہیں۔ اور ان سب میں علم ممتاز ہے۔ اور خصوصاً بدرجہٴ اتم واکمل یہ تمام صفات حضرت محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں موجود تھیں۔ ہر ایک پیغمبر کے لیے ضروری ہے کہ اس میں چالیس آدمیوں کی قوت کی برابر قوت موجود ہو یعنی وہ اپنے زمانہ میں اشجع الناس ہو۔ اور یہی تمام صفات امام منصوص من اللہ میں ہوتی ہیں۔ وہ مختار کائنات ہوتا ہے، وہ مثل چوب خشک نہیں ہوتا۔ اور امام علیہ السلام کی تصدیق سے یہ تمام صفات ہم شبیہِ پیغمبر خدا علی بن الحسینؑ المعروف علی اکبرؑ میں جمع تھیں فاتفق المختلف والموالف على انه كان في عصره اشبه الناس برسول الله خلقا وخلقا و منطقا۔ یعنی اس امر پر سب ہی کا خواہ مخالف ہوں یا موافق، اتفاق ہے کہ حضرت علی اکبرؑ رفتار و گفتار و اخلاق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شبیہ تھے گویا قدرت نے حضرت علی اکبرؑ کو اپنے رسول کا مثنی قرار دیا تھا۔ پس حضرت علی اکبرؑ تشبیہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم تھے فرق صرف اسقدر تھا کہ علی اکبرؑ کے لیے نبوت نہیں ہے۔