معروضی حالات کا جائزہ
مہدئ منتظر ؑ قیامِ عدل اورغلبۂ اسلام کی امید • آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ
عصرِ حاضر میں ہمارا کردارہم سے تقاضا کرتاہے کہ ہم میدانِ عمل میں موجود رہیں، تاکہ انسانی عوامل، چیلنجز، مشکلات اور رکاوٹوں کا جائزہ لیں اور اس مرحلے کے لئے ضروری تمام اسلحوں سے لیس ہو کر مقابلے کے میدان میں قدم رکھیں اور اسلام کی حقیقی قدر و قیمت سے آگہی کے ساتھ اس کے لئے حتیٰ الامکان جد و جہد کریں
\rہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ خدا نے یہ دین اور یہ پیغامِ ربّانی فقط زمانۂ پیغمبرؐ میں اجراونفاذ کے لئے نہیں بھیجا تھاکیونکہ تمام انبیاؑ نے دعوت کا کام کیا اور تمام تر کوششیں کرنے اور صعوبتیں جھیلنے کے بعد اپنے زمانے کے کچھ لوگوں کو دائرۂ ایمان میں داخل کرنے میں کامیاب ہوئےبعدازاں اُن کی دعوت کو وسعت ملی اور ایک خاص گروہ نے اسے قبول کیا، لیکن اپنی بھرپور جدوجہد کے باوجودوہ کفر، انحراف اور استکبار کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں کر سکے، بلکہ خداوندِ عالم نے مختلف رسول ؑ بھیجے تاکہ اُن کا پیغام ایک روشن علامت کے طور پر ہمیشہ انسانوں کے سامنے رہے اور ہر دور کا انسان اسے اپنے لئے نصب العین قرار دے
\rخداوندِ عالم چاہتا ہے کہ انسان ایک ایسے مرحلے پر پہنچے جس میں پورے کے پورے اسلام (جو تمام رسالتوں کا مجموعہ) کا نفاذ ہواور یہ مرحلہ وہی عصرِ ظہور ہے (جس کے ہم منتظر ہیں) یہ وہ قسمت ہے جو خدا نے انسان کے لئے لکھ دی ہے اور جب تک رسالت کا مکمل طور پر اجرا نہ ہو جائے، یہ دنیا ختم نہیں ہو گی
\rاللہ رب العزت ہم سے تقاضا کرتاہے کہ ہم یہ نہ سمجھیں کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جو حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتا، انسان کوزندگی سے دور لے جاتا ہے، یا ایک ایسا عظم الشان تصور ہے جسے ہم صرف خواب ہی میں جامۂ عمل پہنتا دیکھ سکتے ہیں، یا ایک ایسی بلند چوٹی ہے جسے آسمانوں کی بلندیوں پر پہنچ کر ہی دیکھا جا سکتا ہے اور اس تک رسائی ممکن نہیں ہےبلکہ خدا چاہتا ہے کہ ہم اس بات سے باخبر ہوں کہ اسلام اپنے احکام میں بھی اور انسانی مشکلات کے حل کے لئے اپنے لائحۂ عمل میں بھی حقیقت پر مبنی ہے اور اسلام کی یہ صلاحیت بر سرِ زمین اُس وقت تک ظاہر نہیں ہوگی جب تک اسکے لئے منطقی حالات فراہم نہ ہو جائیں
\rہمیں اسلام کے راستے پر چلتے ہوئے مختلف جگہوں پریہ منطقی حالات فراہم کرنے چاہئیںتاکہ لوگ اسلام کے سائے میں زندگی بسر کریںہمیں ایسے کام کرنے چاہئیں کہ اسلام کو تمام نسلوں کی عقل اور قلب میں جگہ دلائیںکیونکہ اسلام کا فہم ہر ایک کے لئے ضروری ہے
\rہمیں چاہئے کہ اِ س وقت، عصر ظہور کے معاشرے میں اسلام کے جامع استفادے کو ذہن میں رکھیںیعنی ہم میں سے ہر ایک کوپورے معاشرے پر اسلام کے جامع نفاذ کے لئے کوششیں بروئے کار لانی چاہئیں، تاکہ اس قطعی اور ہمہ گیر نتیجے سے ہمارا تعلق ایک منطقی تعلق ہوبالکل اُن ندیوں کی مانندجو مختلف اطراف سے گر کر ایک ایسابڑا دریا وجود میں لاتی ہیں، جسے نہ تو برسات کا پانی بھر سکتا ہے اور نہ ہی چھوٹی چھوٹی ندیاں اسے پر کرنے پر قادر ہوتی ہیں
\rلہٰذا ہمارا مستقبل سے لا تعلق رہنا اور جن مشکلات اورکٹھن حالات کا ہمیں سامنا ہے اُن سے متاثر ہو کر جمود اور ٹھہراؤ کا شکار ہو جانا مناسب نہیںبلکہ ہمیں چاہئے کہ درست اجتہادی خطوط پرافکار کی نشو و نما کریںایک ترقی یافتہ اسلامی تجربے کی بنیاد پر ایک نئی تحریک ایجاد کریں اورایک نئے انداز سے حقائق کا ادراک حاصل کریںکیونکہ جو انسان حقائق کے درست ادراک سے عاجز رہتا ہے، وہ راہِ راست پر سفر جاری نہیں رکھ پاتااور شاید بہت سے نظریہ پردازوں اور مجتہدین کی مشکل یہی ہے کہ وہ حقائق کا سامنا کرنے سے پہلے کتابوں اور نظری مسائل میں گرفتار ہو جاتے ہیںکیونکہ یہ کتب اُن ادوار میں زندگی بسر کرنے والے افراد کے تجربات کا ماحصل ہیں جن میں یہ تحریر کی گئیںپس ہم کیوں کتابِ حقائق کا مطالعہ نہ کریں تاکہ اس کے ذریعے تازہ تجربات کی بنیاد پرمستقبل کے لئے ایک نئی کتاب کی تدوین کریں؟
\r