ظہور کے بارے میں اجماع
مہدئ منتظر ؑ قیامِ عدل اورغلبۂ اسلام کی امید • آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ
مہدویت ایک ایسا دینی مسئلہ ہے جس پر تمام مسلمانوں کے درمیان اتفاقِ رائے پایا جاتا ہےاگرچہ حالیہ برسوں میں مخصوص سیاسی حالات کے زیرِ اثر بعض مسلمانوں کی طرف سے اس مسئلے سے انکار کی کوشش کی گئی ہے، لیکن اس کے بارے میں تمام مسلمانوں کے پاس متواتر احادیث موجود ہیںممکن ہے اِس کی بعض جزیات کے بارے میں اختلافِ رائے پایا جاتاہو، مثلاً یہ کہ امام مہدی ؑ کی ولادت ہو چکی ہے یا نہیں؟
\rشیعہ امامیہ کے درمیان ان کی ولادت کے بارے میں اتفاقِ رائے پایا جاتا ہےجبکہ اکثر برادرانِ اہلِ سنت یہ عقیدہ نہیں رکھتےمرحوم سید محسن امین کے بقول کچھ علمائے اہلِ سنت امام مہدی ؑ کی ولادت کو مانتے ہیں اور اُن کے اور اُن کے والدِ گرامی کے ناموں کے بارے میں شیعوں سے اتفاق کرتے ہیں
\rپھر وہ کہتے ہیں کہ: امام مہدی ؑ کے قیام کے بارے میں اخبار متواترہیں اور تمام مسلمانوں کا اس مسئلے پر اجماع ہے ”ابوعبداﷲ محمد بن یوسف بن محمدالکنجی شافعی“ نے ایک کتاب تحریر کی ہے، اور اس کا نام ”البیان فی اخبارِ صاحب الزمان“ رکھا ہےان کی ایک دوسری کتاب ہے جس کا نام ”کفایۃ الطالب فی مناقبِ علی ابن ابی طالب“ ہےوہ اپنی کتاب ”البیان“ میں کہتے ہیں کہ میں نے اس کتاب کے مواد کو جمع کیا ہے اور اسے شیعوں کے طریقے اور انداز سے خالی رکھ کر تیار کیا ہے، تاکہ وہ اس کے ذریعے دلیل لانے کی بابت نہ سوچیں
\rمشہور کتاب ”حلیۃ الاولیا“ کے مؤلف ”حافظ ابو نعیم احمد بن عبداﷲ اصفہانی“ نے حضرت امام مہدی ؑ کے بارے میں چالیس احادیث جمع کی ہیں اور کتاب ”کشف الغمہ“ کے مؤلف نے اسناد حذف کر کے، صرف پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرنے والے فرد کے نام پر اکتفا کرتے ہوئے انہیں نقل کیا ہےان دو کے علاوہ مشکاۃ المصابیح، درر السمطین، جواھر العقدین اورکنوز الدقائق کے مؤلفین نے حضرت امام مہدی ؑ کے بارے میں بہت سی روایات کا ذکر کیا ہے
\rپھر ”الکنجی“ نے اپنی سند کے ساتھ ”زربن جیش“ اور انہوں نے پیغمبر اسلام ؐ سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت ؐنے فرمایا:
\r”لما تذھب الدنیا حتی یملک العرب رجلٌ من اھل بیتی یواطیء اسمہ اسمی۔“
\r”دنیا کاخاتمہ نہیں ہو گا، جب تک کہ عرب پر میرے اہلِ بیت میں سے ایک فرد کی فرمانروائی نہ ہو جائے، جو میرا ہم نام ہوگا۔“
\rکتاب ”مشکاۃ المصابیح“ کے مؤلف نے ایسی ہی بات ”ابن مسعود“ سے روایت کی ہے اور کہا ہے کہ اس روایت کو ”ترمذی“اور ”ابوداؤد“ نے نقل کیا ہےلہٰذا ”کنجی“ کے بقول روایت میں آیا ہے کہ:
\r”یلی رجلٌ من اھل بیتی یواطی ء اسمہ اسمی۔“
\r”میرے اہلِ بیت سے تعلق رکھنے والاایک مرد آئے گاجو میرا ہم نام ہوگا۔“
\r”ترمذی“ نے اپنی جامع میں اس حدیث کی روایت کی ہے کہ پیغمبر اسلام ؐنے فرمایا:
\r”لا تذھب الدنیا حتی یملک العرب رجلٌ من اھل بیتی یواطی ء اسمہ اسمی۔“
\r”دنیا کا خاتمہ نہیں ہو گا، جب تک اُس پر میرے اہلِ بیت سے تعلق رکھنے والے ایک مرد کی حکومت قائم نہ ہو جائے، جو میرا ہم نام ہوگا۔“
\r”ابوداؤد“ نے اپنی سنن میں ”حذیفہ“ کی سند کے ساتھ رسول اﷲ ؐسے نقل کیا ہے کہ آنحضرت ؐنے فرمایا :
\r”لولم یبق من الدنیا یومٌ واحدٌلبعث اﷲ رجلًا اسمہ اسمی و خلقہ خلقی یکنّی اباعبداﷲ۔“
\r”چاہے دنیا کا ایک ہی دن کیوں نہ باقی رہ جائے، خدا یقیناًاس دن ایک ایسے مرد کومبعوث کرے گا جس کا نام میرے نام جیسا اور جس کا اخلاق میرے اخلاق جیسا ہو گا اور اس کی کنیت ابوعبداﷲ ہوگی۔“
\r”اصفہانی“ کی ”اربعین“ میں ”حذیفہ“ کی سند کے ساتھ آیا ہے کہ ”حذیفہ“ نے کہا: میں نے رسول اﷲکو یہ فرماتے سنا کہ :
\r”ویح ھذہ الامۃ من ملوک جبابرۃ کیف تقتلون و یخیفون المطیعین الاّمن اظھرطاعتھم، فالمومن التّقی یصانعھم بلسانہ و یفرّ منھم بقلبہ، فاذا اراد اللہ عزّ وجلَّ ان یعیدالاسلام عزیزاً قصم کلَّ جبارعنید و ھوالقادر علی ما یشاء ان یصلح امۃ بعد فسادھا، فقال (ع) : یا حذیفہ! لو لم یبق من الدنیا الایومٌ واحد، لطوّل اﷲ ذالک الیوم حتی یملک رجلٌ من اھل بیتی تجری الملاحم علی یدیہ و یظھرالاسلام لا یخلف اﷲ وعدہ ھو سریع الحساب۔“
\r”وائے ہواس ا مت کے حال پر جسے ظالم حکمراں قتل کریں گے، اُن کے مطیع ان سے خوف کھایں گے سوائے اُن لوگوں کے جو اُن کے ساتھ اپنی اطاعت کااظہار کریں گےپس متقی مومن اپنی زبان سے تو اُن کی تعریف کرے گا لیکن اپنے دل میں ان سے کدورت رکھے گاپس جب خدا اسلام کی شان و شوکت لوٹانا چاہے گا، تو تمام مغرورجابروں کو تہس نہس کر دے گاصرف خدا ہی ہے جو فساد کے بعد امت کی اصلاح کرسکتا ہےاسکے بعد فرمایا: اے حذیفہ ! اگر دنیا کی زندگی کا صرف ایک دن بھی باقی رہ جائے، تو خدا اس دن کو اتنا طویل کر دے گا کہ دنیا پر میرے اہلِ بیت سے تعلق رکھنے والے ایک مرد کی حاکمیت قائم ہو جائے، جس کے ذریعے معرکے وجود میں آئیں گے اور اسلام کو قدرت حاصل ہو گیخدااپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور وہ جلد حساب لینے والا ہے۔“
\rنیز انہوں نے ”ابی سعید خدری“ کی سند کے ساتھ اور انہوں نے رسول اﷲ ؐ سے روایت کی ہے کہ آنحضرت ؐ نے فرمایا:
\r”لا تنقضی الساعۃ حتی یملک الارض رجل من اھل بیتی یملا ھاعدلاً کما ملئت قبلہ جوراً۔“
\r”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک زمین پر میرے اہلِ بیت میں سے ایک مرد کی فرمانروائی نہ ہوجائےوہ اسے عدالت سے اس طرح بھر دے گا جیسے اس سے پہلے وہ ظلم سے بھر چکی ہو گی۔“
\rلہٰذا ہم مہدویت پر ایمان رکھتے ہیںکیونکہ رسولِ صادق و مصدق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیثِ ثقلین میں ہمیں خبر دی ہے اور کہا ہے کہ :
\r”انّی تاکٌ فیکم الثقْلین کتاب اﷲ و عترتی اھل بیتی، لن تضلوا ما تمسّکتم بھماوانَّھمالن یفترقاحتی یرداعلیَّ الحوض۔“
\r”میں تمہارے درمیان دوگراں قدر چیزیں کتابِ خدا اور اپنے اہلِ بیت چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم ان دو نوں سے وابستہ رہو گے گمراہ نہیں ہو گے، اور یہ دونوں حوضِ کوثر پر میرے پاس پہنچنے تک ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے۔“
\rاس حدیثِ شریف سے بہت سے علما نے یہ مطلب اخذ کیا ہے کہ جب تک کتاب موجود ہے (اور کتاب ہر دور میں موجود ہے) لازماً خاندانِ پیغمبر سے تعلق رکھنے والا ایک امام بھی موجود رہے گاکیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حدیث میں (قرآن اور عترت) کے اٹوٹ بندھن کی نشاندہی کی ہے
\r