انتظار کا مفہوم
مہدئ منتظر ؑ قیامِ عدل اورغلبۂ اسلام کی امید • آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ
ایک گفتگو باقی رہ گئی ہے، جسے بیان کرناہم ضروری سمجھتے ہیںجب ہم امام مہدی ؑ کا ذکر کرتے ہیں، توہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اُن کے انتظار کے معنی منفی انتظار نہیں ہیں اُن لوگوں کے انتظارکی مانند نہیں ہے جو کسی کے انتظار میں اضطرابی حالت میں کبھی اٹھتے اور کبھی بیٹھتے ہیںبلکہ اسکے معنی مثبت انتظار ہیں، جس میں انسان اپنے آپ اور اپنے معاشرے سے کہتا ہے کہ امام ؑ اسلام کے احیا کے لئے ظہور فرمائیں گے، وہ قوی اور طاقتور صورت میں حق کا احیا کریں گے، اور پورے کرۂ ارض پر عدل و انصاف کو عام کریں گے
\rہم اُن کے انتظار میں ہیں، تاکہ پوری دنیا پر اسلام کا بول بالہ ہو، اور تمام عقول، قلوب اور جگہوں پر حق کا راج ہوہم اُن کے انتظار میں ہیں تاکہ ہر سو عدالت دکھائی دے اور پوری زمین پرعدل و انصاف پھیل جائے
\rلہٰذا اگر ہم اسلام، حق اور عدل پر ایمان رکھتے ہیں، تو ہمیں چاہئے کہ ان کے لئے راستہ صاف کریں اور اسلام کے لئے، حضرتِ حجت ؑ کے لئے اور اُن کے لشکر کے لئے ہر جگہ میدان ہموار کریں
لہٰذا اگر ہم امام مہدی ؑ کے منتظر ہیں، تو ہمیں جائزہ لینا چاہئے کہ اسلام کی خدمت کے لئے ہمارے اند ر کس قدر توانا ئیاں اور صلاحیتیں موجود ہیںتاکہ اُن کے ذریعے ہم اپنے گھروں کے اندر اسلام کی خدمت کرسکیں، اپنے گھرانوں کو اسلامی گھرانے بنا سکیںاپنے بازاروں میں اسلام کی خدمت کرسکیں، اُنہیں اسلامی اور شرعی بازار بنائیں، جن میں دھوکا اور فریب نہ ہو، ناجائز ذرائع سے لوگوں کے مال نہ کھائے جائیںسیاسی تحریکوں میں اسلام کی خدمت کرسکیں، تاکہ ہماری سیاست اسلامی رنگ اختیار کرے اورہم اسلامی اصولوں اور احکام کی بنیاد پر لائحۂ عمل اختیار کر سکیں اور ہم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ دین علیحد ہ چیز ہے اور سیاست علیحدہ چیزیہ تو اُن لوگوں کی منطق ہے جو ہم سے کہتے ہیں کہ دیندار رہو، خوب نماز پڑھو، خوب روزے رکھو، وغیر وغیرہ۔ ۔ لیکن سیاست کی پُر فریب، دھوکا و نیرنگ سے بھری وادی سے دور رہو
ہمارا ایمان ہے کہ انسان ایک ہی ہے، ایک ہی ماہیت کے ساتھ دنیا میں آتا ہے، یہاں زندگی بسر کرتا ہے، اور ایک ہی ماہیت کے ساتھ یہاں سے اٹھایا جائے گاہمارے پاس دو انسان نہیں ہیں ایسا انسان جو اپنی نماز، روزے اور حج میں خدا کی عبادت کرتا ہے، اور ایسا انسان جو سیاست، اقتصاد اور اپنے تعلقات میں شیطان کا بندہ ہے
\rلہٰذا ہماری پور ی زندگی، تعلقات و روابط اور نظریات و موقف حکمِ خدا کے مطابق ہونے چاہئیںتاکہ ہمارا معاشرہ ایک وسیع وعریض عبادت خانہ بن جائے، جس میں زندگی بسر کرنے والے تمام انسان خدا کی عبادت کریںلہٰذا ہماری خرید و فروخت اسلامی احکام کے مطابق ہو، اپنے بچوں، بیویوں، ہمسایوں، اعزہ و اقربا اور اپنے اردگرد رہنے والے تمام انسانوں سے ہمارے تعلقات خدا ترسی کی بنیاد پر ہوں
\rا گر ہم امام مہدی ؑ کے منتظر ہیں، تو ہمیں چاہئے کہ جن امتیازات اور خصوصیات کے ذریعے اُن کے پیروکاروں، ساتھیوں اور اصحاب کو پہچانا جائے گا ہم بھی اُن اوصاف اور خصوصیات کو اپنے اندر پیدا کریںکیونکہ اگر ہم میں یہ خصوصیات موجود نہ ہوئیں، تو ہم اس دوسرے راستے پرچلنے والے ہوں گے جو ان کے ساتھیوں اور شیعوں کا راستہ نہیں بلکہ ان کے دشمنوں کا راستہ ہےلہٰذا ضروری ہے کہ ہم اس مسئلے پر خوب غور و خوض کریں
\rپس ہمیں امامِ منتظر ؑ کے طرفداروں میں اور ان کے انتظار میں ہونا چاہئےنہ تو ہمارا انتظار غافلوں والا انتظار ہو، نہ راحت طلب لوگوں کا سا انتظاربلکہ ہمارا انتظارفرض شناس اور ایک مشن اور پیغام سے وابستہ افراد کا سا انتظار ہو
\r”اللھم ارنا الطلعۃ الرشیدۃ والعزۃ الحمیدہ وا جعلنا من اتباعہ والمستشھدین بین یدیہ والسائرین فی طریقہ۔“
\r”بارِالٰہا !ہمیں وہ خوبصورت اور نورانی پیکردکھا اور ہمیں اُسکے پیرکاروں اور اُن لوگوں میں شامل فرما جو اُسکے ہمرکاب ہو کر جامِ شہادت نوش کریں گے اور اُسکی راہ پر گامزن ہوں گے۔“
\r