اخلاقی مانع
دنیائے جوان • آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ
اس داستان پر غور کرنے سے پتا چلتا ہے کہ حضرت یوسفؑ کی مضبوط ایمانی شخصیت نے انہیں اس گڑھے میں گرنے سے محفوظ رکھا۔ یہ قوتِ ایمانی آپ کو اپنے پدرِ بزرگوار کی صحبت اور خداوندِ عالم کی عظمت و بزرگی کے بارے میں غور و فکر کے ذریعے حاصل ہوئی تھی۔ حضرت یوسفؑ عظیم روحانی آرزؤں کے حامل تھے۔
اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت یعقوبؑ نے انتہائی شفقت اور محبت سے اپنے فرزند کی تربیت کی اور انہیں ایک مضبوط اخلاق کا مالک انسان بنانے میں کامیاب ہوئے۔ غالباً حضرت یعقوبؑ کی حضرت یوسفؑ سے والہانہ محبت کاراز بھی ان کی یہی خصوصیت تھی، نہ کہ ان کا حسن و جمال۔
جب ہم اس بات کا مطالعہ کرتے ہیں کہ حضرت یعقوبؑ نے کس انداز سے اپنے بچوں کی تربیت کی تو دیکھتے ہیں کہ حضرت یعقوبؑ کی بھرپور کوشش یہ تھی کہ اپنے بچوں میں ایمان کو تقویت دیں اور انہیں اطاعتِ الٰہی کا عادی بنائیں۔
پھر یہیں سے یہ بات بھی علم میں آتی ہے کہ حضرت یعقوب ؑ نے اپنے اس ممتاز فرزند (حضرت یوسفؑ ) کو خداوندِ عالم پر ایمان سے سرشار اور پیغامِ ربانی کے راستے سے ہم آہنگ پایا اور اسی بنا پر اسے اپنے دوسرے بچوں پر فوقیت دی۔ یہ امتیاز دوسرے بچوں میں حسد کے جذبات بھڑکانے کا سبب بنا، یہاں تک کہ وہ حضرت یوسفؑ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے بارے میں سوچنے لگے۔