توبہ کیا ہے؟ کیسے قبول ہوتی ہے؟

خدا کی معرفت اور اُس کی عبادت قربِ الٰہی حاصل کرنے کا ذریعہ ہےلیکن اکثر اوقات انسان کی بے توجہی اور غفلت اُسے اپنے اِس مقصد سے گمراہ کردیتی ہے اور وہ خدا کی بندگی کی راہ چھوڑ بیٹھتا ہے، گمراہ ہوجاتا ہے
انسان کو اس گمراہی سے راہِ راست پر لانے اور اس غفلت سے اسے ہوشیار کرنے کی غرض سے خداوند عالم نے انسان کے اندر اور اس کے باہر سے اہتمام کیا ہے

باہر سے انبیا اور اولیائے الٰہی انسان کی رہنمائی کرتے اور اسے متنبہ کرتے ہیںجبکہ اندرسے اُس کاضمیر اسے بیدار کرتا ہے، اس میں پچھتاواپیدا کرتا ہے اوریوں راہِ راست سے بھٹکا ہوا، خدا کی مخالف سمت چلتا ہوا یہ انسان اپنی سمت بدل کر راہِ راست، صراطِ مستقیم اور خدا کے راستے پر گامزن ہوجاتا ہے

دراصل یہی متنبہ ہونا، نادم ہونا، پشیمان ہوکرتبدیل ہونے پر تیار ہونااور اپنا رُخ بدل لینا توبہ ہے

زیر نظر تحریر ”توبہ“ کے موضوع پر استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ کی دو تقاریر کا مجموعہ ہے، جو انہوں نے ۲۵اور ۲۶رمضان ۱۳۹۰ھ کو حسینیۂ ارشاد تہران، ایران میں کی تھیں آج قریب ۳۶، ۳۷ برس گزر جانے کے باوجود ان تقاریر کی تازگی اسی طرح محفوظ ہے، آج بھی استاد مطہریؒ کا ایک ایک لفظ دل کوچھوتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور اُن کے لہجے کا اخلاص اُن کے بیان کردہ مفاہیم کو دل میں اتاردیتا ہے
ان تقاریر میں استاد مطہری ؒکی طرف سے توبہ کے مفہوم کی وضاحت اور اِن کے دل نشین ہونے کی صلاحیت ہی اس بات کا باعث بنی کہ دارالثقلین نے انہیں اردو زبان میں شائع کرنے کا فیصلہ کیا

تقریر کو تحریر کی صورت میں لانا ایک دشوار کام ہے، بالخصوص دوسری زبان میں کی گئی تقریر کے ترجمے کو تحریری صورت دیناتواور دشوار ہوجاتا ہےبہر صورت بہتر سے بہتر ترجمے کے بعدبھی سرخیاں، بریکٹ، اور بعض الفاظ کے معنی حاشیے میں لکھ کرہم نے کوشش کی ہے کہ مقرر کی پوری پوری بات پڑھنے والوں تک پہنچ سکےاس سلسلے میں ہم کتنے کامیاب رہے ہیں اس کا فیصلہ قارئین پر چھوڑتے ہیں
قارئین کے مشوروں، تجاویز اور تنقیدکی صورت میں ہماری رہنمائی ہمیں اپنے کام کو بہتر سے بہتر کرنے میں مدد دیتی ہےلہٰذا ہم ہمیشہ اس کے منتظر رہتے ہیں

والسلام