توبہ، یعنی راہ بدلنا
توبہ کیا ہے؟ کیسے قبول ہوتی ہے؟ • استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ
تمہید کے طور پر کچھ عرائض پیش خدمت ہیں، توجہ فرمایئے:
جمادات، نباتات اور حیوانات کے درمیان ایک فرق پایا جاتا ہے اور وہ فرق یہ ہے کہ جمادات میں خود اپنا راستہ بدلنے کی صلاحیت نہیں پائی جاتی، وہ از خوداپنارخ بدلنے پر قادر نہیں ہیںجیسے زمین کی سورج کے گرد، یاخود اپنے محور پر گردش، یا وہ حرکتیں جو تمام ستارے اپنے مدار میں کرتے ہیں، یا اُس پتھر کی حرکت جو اوپر سے چھوڑنے پرزمین کی طرف آتا ہےیہ بات مسلَّم اور قطعی ہےیعنی وہ پتھرجسے آپ چھوڑتے ہیں اور وہ ایک معین راستے پر چلتا ہے، اسی راستے پر اور اسی رُخ پر رواں دواں رہتاہےخود اس پتھر کے لئے اپنے راستے کی تبدیلی اور رُخ کا بدلناممکن نہیں ہےاس پتھر اور اس جماد کا راستہ بدلنے کے لئے باہر سے کسی عامل کا اس پر اثر انداز ہونا ضروری ہےاب خواہ یہ عامل کوئی مجسم شے ہو یا ہوا کے ایک جھونکے کی مانند کوئی چیز ہومثلاً جن ”اپالوز“ یا ”لونا“ کوفضا میں بھیجا جاتا ہے وہ از خود کبھی اپنا راستہ تبدیل نہیں کرتے، ماسوا یہ کہ راستے کی تبدیلی کے لئے باہر سے اُنہیں ہدایت دی جائےلیکن نباتات اور حیوانات جیسے زندہ موجودات میں خود اپنے آپ اپنا راستہ تبدیل کر لینے کی استعداد پائی جاتی ہےیعنی اگر وہ ایسے حالات کاسامنا کریں جو ان کی زندگی کی بقا کے لئے سازگارنہ ہوں، تو وہ اپنا راستہ بدل لیتے ہیںیہ چیز حیوانات میں تو بہت ہی واضح ہےمثلاً ایک بھیڑ، ایک کبوتریا حتیٰ ایک مکھی بھی جب چلتی ہے، تو جوں ہی کسی مشکل کو سامنے پاتی ہے، فوراً اپنا راستہ بدل لیتی ہےحتیٰ ممکن ہے وہ ایک سو اسی درجے گھوم جائےیعنی اپنی پہلی سمت سے یکسر مخالف سمت میں حرکت شروع کردےحتیٰ نباتات بھی ایسے ہی ہیںیعنی نباتات بھی خاص حالات اور معینہ حدود میں اپنے اندر سے اپنی ہدایت کرتے ہیں، اپنا راستہ تبدیل کرتے ہیں ایک درخت کی جڑیں جو زیرِ زمین حرکت کرتی ہیں اور ایک سمت کو چل رہی ہوتی ہیں، اگر کسی چٹان کا سامنا کریں، اب چاہے اُس تک پہنچی ہوں یا نہ پہنچی ہوں، ازخود اپنا راستہ بدل لیتی ہیںجیسے ہی انہیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ جانے کی جگہ نہیں ہے، وہاں کوئی گزرگاہ اور راستہ نہیں ہے، تو فوراً اپنا راستہ تبدیل کرلیتی ہیں
واضح ہے کہ انسان بھی اس حد تک نباتات اور حیوانات کی مانند ہے، یعنی اپنا راستہ تبدیل کرلیتا ہے
توبہ سے مراد انسان کا راہ بدل لینا ہےالبتہ سادہ سا راہ بدل لینا نہیں، جیسے ایک پودا اپنا راستہ بدلتا ہے، یا جس طرح حیوان اپنا راستہ بدل لیتا ہےبلکہ اس انداز سے راہ بدلنا مراد ہے جو انسان کا خاصّہ ہےاوریہ نفسیاتی اور روحانی نکتۂ نظر سے قابلِ تجزیہ و تحلیل اور تحقیق کے لائق ہے