عمل کے بغیر آخرت بخیر نہیں ہوگی
توبہ کیا ہے؟ کیسے قبول ہوتی ہے؟ • استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ
ایک شخص مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے امیر المومنین! مجھے نصیحت فرمایئےحضرت ؑ نے اُسے کئی نصیحتیں کیںان نصائح کے پہلے دو جملے آپ کی خدمت میں عرض کرتا ہوںہمارے لئے فی الحال یہی دو جملے کافی ہیںفرمایا: لاَ تَکُنْ مِمَّنْ یَرْجُواالْآخِرَۃَ بِغَیْرِ عَمَلٍ وَ یُرَجِّی التَّوْبَۃَ بِطولِ الْاَمَلِیَقُوْلُ فِی الدُّنْیَا بِقَوْلِ الزَّاھِدِیْنَ وَ یَعْمَلُ فِیْھَا بِعَمَلِ الرَّاغِبِیْنَ (۱)
فرمایا: تمہیں میری نصیحت یہ ہے کہ، تم اُن لوگوں میں سے نہ ہونا جو آخرت کی امید رکھتے ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ بغیر عمل کئے آخرت حاصل کرلیںہم سب لوگوں کی طرحہم بھی کہتے ہیں کہ علی ابن ابی طالب ؑ کی محبت کافی ہے، جبکہ ہماری محبت بھی سچی محبت نہیں ہے، اگر ہماری محبت سچی ہوتی تو اس کے ساتھ ساتھ عمل بھی ہوتاہم کہتے ہیں کہ (علی ؑ سے) یہی ظاہری تعلق کافی ہے! ہم سمجھتے ہیں کہ علی ؑ ان لوگوں میں سے ہیں جنہیں (محبت کرنے والوں کی) ضرورت ہے، اور اگر کچھ لوگ ان سے جھوٹ موٹ کا تعلق رکھیں تو یہ بھی کافی ہے، ہمیں سرِ دست دکھاوے کے لئے لشکر کی ضرورت ہے، دکھاوے کے لئے یہی لشکری کافی ہیں
ہم سمجھتے ہیں کہ امام حسین علیہ السلام پر ایک جھوٹ موٹ کاگریہ کافی ہے، لیکن امیر المومنین نے فرمایا ہے: یہ جھوٹ ہےاگر علی ابن ابی طالب ؑکی محبت تمہیں عمل کی طرف مائل کرے، تو جان لو کہ تمہاری محبت سچی ہے، اگر حسین ا بن علی ؑ پر گریہ تمہیں عمل کی طرف لیجائے، تو جان لو کہ تم نے حسین ابن علی ؑ پر گریہ کیا ہے اور تمہارا گریہ سچا ہے، ورنہ شیطان کا فریب ہے
دوسرے جملے میں آپ ؑ نے فرمایا: وَ یُرَجِّی التَّوْبَۃَ بِطولِ الْاَمَلاے شخص! ان لوگوں میں سے نہ ہوجانا جو اپنے اندر توبہ کی ضرورت تو محسوس کرتے ہیں لیکن یہ کہہ کر توبہ نہیں کرتے کہ ابھی دیر نہیں ہوئی، بہت وقت پڑا ہے
بھائیو! اگر حضرت علی ؑ تشریف لائیں اور ہم اُن کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کریں کہ آقا ہمیں نصیحت فرمائیے اور وہ وہی جملہ ہم سے کہیں کہ: لاَ تَکُنْ مِمَّنْ یَرْجُواالْآخِرَۃَ بِغَیْرِ عَمَلٍ وَ یُرَجِّی التَّوْبَۃَ بِطولِ الْاَمَلِ، توہم کب تک یہی کہتے رہیں گے کہ ابھی دیر نہیں ہوئی ہے، ابھی وقت پڑا ہے؟ ابھی تو ہم جوان ہیںکہیں گے کہ:حضور! ابھی تو میں بیس سالہ جوان ہوں، ابھی میرے لئے توبہ کرنے کا وقت کہاں آیا ہے؟
۱تمہیں اُن لوگوں میں سے نہیں ہونا چاہئے جو عمل کے بغیر حسنِ انجام کی امید رکھتے ہیں اور امید بڑھا کر توبہ میں تاخیر کرتے ہیںجو دنیا میں زاہدوں کی سی باتیں کرتے ہیں مگر اُن کے اعمال دنیا طلب لوگوں جیسے ہوتے ہیں(نہج البلاغہکلماتِ قصار۱۵۰)