جوانی، توبہ کا بہترین وقت
توبہ کیا ہے؟ کیسے قبول ہوتی ہے؟ • استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ
عجیب بات یہ ہے کہ بعض بوڑھے اور عمر رسیدہ افراد جب کسی جوان کو دیکھتے ہیں کہ وہ عبادت کی طرف مائل ہے اور اپنے گناہ کی طرف متوجہ ہے، اور توبہ اور ندامت کی حالت میں ہے، تواُس سے کہتے ہیں: ارے بیٹا! تم توابھی جوان ہوابھی تمہارے لئے ان باتوں کا وقت نہیں ہے
اتفاقاً جوانی ہی اس کا بہترین وقت ہےایک شاخ جب تک تازہ ہوتی ہے، اُس میں سیدھا ہونے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہےاور جوں جوں وہ بڑی اور خشک ہوتی چلی جاتی ہے، اُس کی یہ صلاحیت کم ہونے لگتی ہےعلاوہ ازیں کس نے اس جوان کو اس کی زندگی، ادھیڑ عمری اور اُس کے بعد بڑھاپے تک پہنچنے کی گارنٹی دی ہے؟
جب تک جوان ہوتے ہیں کہتے ہیں کہ جوان ہیں، جب ادھیڑ عمرکو پہنچتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ابھی بہت وقت پڑا ہےتوبہ تو بڑھاپے میں کی جاتی ہے، جب بوڑھے ہوجائیں گے، کسی کام کے نہ رہیں گے اور تمام طاقتیں ہم سے چِھن جائیں گی، تواُس وقت توبہ کرلیں گے
ہم نہیں جانتے کہ یہ ہماری غلط فہمی ہےاتفاقاً اُس وقت بھی ہم توبہ نہیں کرتے، اُس وقت ہمارے پاس توبہ کا حوصلہ ہی نہیں ہوگاگناہوں کے بوجھ سے ہماری کمر اس طرح خم ہوجائے گی کہ پھر ہمارا دل توبہ کرنے پر تیارہی نہیں ہوگاایک بوڑھے سے زیادہ ایک جوان کا دل توبہ کے لئے تیار ہوتا ہےمولاناروم نے کیا خوب کہا ہے:
خار بن در قوت و برخاستن
خار کَن در سستی و در کاستن
وہ ایک مثال پیش کرتے ہیںکہتے ہیں کہ ایک شخص نے سرِ راہ ایک خاردار جھاڑی لگائییہ جھاڑی بڑی ہونے لگی تولوگوں نے اُس سے کہا کہ جناب اس جھاڑی کو اکھاڑ دیجئےاُس نے کہا: ابھی جلدی کیا ہے، معمولی سی جھاڑی ہے آسانی سے اکھڑ جائے گی(کچھ دن بعد) لوگوں نے دوبارہ اُس سے درخواست کیاُس نے جواب دیا: کیا جلدی ہے، ابھی کاٹ پھینکیں گے، آئندہ سال کاٹ دیں گےاگلے سال وہ جھاڑی بڑھ کر تنومند ہوگئیاور جھاڑی بونے والا؟ وہ مزید بوڑھا ہوگیالوگوں نے کہا :آؤاسے کاٹ ڈالیںکہنے لگا: ابھی جلدی کیا ہے؟ بعد میں کاٹ ڈا لیں گے
خاردار جھاڑی ہر سال بڑھتی رہی، جڑیں پھیلاتی رہی، اس کا تنا موٹا ہوتا چلاگیا، اس کے کانٹے تیز تر ہوتے گئے او راس کا خطرہ بڑھتا گیاجبکہ اسے کاشت کرنے والا شخص بوڑھا ہوتا گیا اور اس کی طاقت کمزور پڑتی رہی:
خاربن در قوت و برخاستن
خار کن در سستی و در کاستن
مولانا روم ہم سے کہنا چاہتے ہیں کہ تمہارے وجود میں بُری عادات اورناپسندیدہ اخلاق اُس خاردار جھاڑی کی مانندنشو ونما پاتے رہتے ہیں، اُن کی جڑیں گہری ہوتی چلی جاتی ہیں، اُن کا تنا موٹے سے موٹا، اُن کے کانٹے تیز تراور زیادہ سے زیادہ خطرناک ہوتے چلے جاتے ہیںلیکن تم خوددن بدن بوڑھے ہوتے جاتے ہو، تمہاری قوت، تمہاری وہ مقدس قوتیں کمزور پڑتی چلی جاتی ہیں
جوانی کے دنوں میں تم ایک ایسے طاقتور انسان کی مانندہوتے ہوجوایک پودے کو اکھاڑنا چاہتا ہے، تو اسے فوراً اکھاڑ سکتا ہے، اس کی جڑوں کو بھی کاٹ کر دور پھینک سکتا ہے، لیکن بوڑھا ہونے کے بعد تم ایک ایسے کمزور انسان کی مانند ہوگے جو اپنے ہاتھوں سے ایک مضبوط درخت اکھاڑنا چا ہے، تو خواہ وہ کتنا ہی زور لگا لے درخت جڑ سے نہیں اکھاڑسکے گا
خدا کی قسم! ایک ایک دن، ایک ایک گھنٹہ اہمیت کا حامل ہےاگر ہم ایک رات کی بھی تاخیر کریں تو غلطی پر ہیں!یہ نہ کہئے کہ کل رات شب ِ تئیس رمضان ہے، لیلۃ القدر میں سے ایک رات ہے اور توبہ کے لئے بہترین شب ہےنہیں، یہی آج کی رات کل کی رات سے بہتر ہےیہی لمحہ اگلے لمحے سے بہتر لمحہ ہےتوبہ کے بغیر عبادت قبول نہیں ہےپہلے لازم ہے کہ توبہ کریں
کہتے ہیں: ”صفائی ستھرائی کرو، پھر خرابے میں گھومو“پہلے صفائی کرو، اس کے بعد اس پاک وپاکیزہ جگہ میں داخل ہوہم توبہ نہیں کرتے اور روزہ رکھتے ہیں! توبہ نہیں کرتے اور نماز پڑھتے ہیں! توبہ نہیں کرتے اور حج کو جاتے ہیں! توبہ نہیں کرتے اور قرآن پڑھتے ہیں! توبہ نہیں کرتے اور ذکر کرتے ہیں! توبہ نہیں کرتے اور ذکر کی مجلسوں میں شرکت کرتے ہیں!
خدا کی قسم! اگر آپ ایک توبہ کرکے پاک ہوجائیں اور پھراس توبہ اورپاکیزگی کی حالت میں ایک دن اور ایک رات نماز پڑھیں، تو یہی ایک دن اور ایک رات آپ کو دس سال کے برابر آگے لے جائے گی اور مقامِ قربِ الٰہی پرپہنچادے گیہم قبولیت ِدعا کادروازہ گم کر چکے ہیں، اس کے راستے سے واقف نہیں ہیں