بِسْم ِاللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
”اَلْحَمْدُ للّٰہ رَبِّ الْعٰالَمِینَ بٰارِیءِ الْخَلٰاءِ قِ اَجْمَعیٖنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاٰمُ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ وَرَسُولِہِ وَحَبیٖبِہِ وَصَفِیِّہِ، وَحَافِظِ سِرِّہِ وَ مُبَلِّغِ رِسَالاٰتِہِ سَیِّدِنٰا وَنَبِیِّنٰاوَمَوْلاٰنٰااَبِی الْقَاسِمِ مُحَمَّد ﷺ وَ عَلٰی آلِہِ الطَّیِّبیٖنَ الطَّاہِریِنَ الْمَعْصُومیِنَاَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطانِ الرَّجیٖمِ۔“
”وَذَاالنُّوْنِ اِذْ ذَّہَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ اَنْ لَّنْ نَّقْدِرَعَلَیْہِ فَنَادآٰی فِی الظُّلُمٰتِ اَنْ لَّاآا اِٰلہَ اِلَّاآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَاِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ وَ نَجَّیْنہُاٰا مِنَ الْغَمِّ وَ کَذٰلِکَ نَُنْجِی الْمُؤْ مِنِیْنَ۔“
(سورۂ انبیا ۲۱آیت۸۷۸۸)
ہم عبادت اور دعا کے بارے میں گفتگو کررہے تھے۱ گزشتہ دو راتوں میں ہم نے عرض کیا تھا کہ اگرعبادت اور عبودیت صحیح شکل و صورت کے ساتھ انجام دی جائے، تولامحالہ اور لازماً انسان کے ذاتِ اقدسِ الٰہی سے حقیقی تقرب کاسبب ہوگیانسان عبودیت کے ذریعے خدا سے نزدیک ہوجاتا ہے اور اس (نزدیکی) میں مجاز کا شائبہ بھی نہیں ہےبالفا ظِ دیگر عبودیت ”سلوک“ ہے، حرکت ہے، پروردگار کی سمت گامزن ہونا ہے
آج کی رات ہم ”سلوک“ کے سب سے پہلے مرحلے کے بارے میں گفتگو کرنا چاہتے ہیں اگر انسان، اپنے پروردگار کی طرف سلوک (سفر) کرنا چاہتا ہے اور مقامِ قربِ خداوندی تک پہنچنے کا خواہشمند ہے، تو اسے اس منزل، اس مرحلے اور اس نقطے سے آغاز کرنا چاہئےاور جس چیز کی ہمیں ضرورت ہے، وہ یہی ہےیعنی ہم لوگ، جنہوں نے اس طرف ایک قدم بھی نہیں بڑھایا، ہمارے لئے سالکین کی اعلیٰ منازل کے بارے میں گفتگو بے سود ہےاگر ہم مردِ عمل بننا چاہتے ہیں، تو ہمیں دیکھنا ہوگا کہ قربِ الٰہی اور پروردگار کی جانب سلوک کی پہلی منزل کیا ہے؟ اس کا پہلا مرحلہ کیا ہے؟ اور ہم کہاں سے اپنی عبودیت اور عبادت کا آغاز کریں؟
خدا کی جانب سلوک کی سب سے پہلی منزل ”توبہ“ ہےآج کی رات ہم توبہ کے بارے میں گفتگو کا آغازکرنا چاہتے ہیں
۱اس گفتگو کا اردو ترجمہ دارالثقلین ”عبادت اور نماز“کے نام سے شائع کر چکا ہے