
علمائے دین سے حسین ابن علی ؑ کا خطاب
Author: استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ
Topic: اسلامي شخصيات
شریعت کی بالا دستی‘ دین کو تحریف (deviation) اور بدعتوں سے محفوظ رکھنا‘ اسلامی معاشرے میں احکامِ الٰہی کی ترویج و نفاذ اور معاشرے میں عدل و انصاف کا قیام‘ ائمۂ معصومین ؑ کی جد و جہد میں سر فہرست مقام پر رہے ہیں-تاریخِ ائمہ ؑ پر نظر رکھنے والا‘ اور ائمہؑ کے اقوال و فرامین کا مطالعہ کرنے والا ہر فرد اس حقیقت سے آشنا ہے- امام حسین ؑ کا معروف خطبۂ منیٰ‘ آنجناب ؑ کی زبانی ائمہ ؑ کے انہی مقاصد کا اظہار ہے جنہیں ہم نے مندرجہ بالا سطور میں بیان کیا ہے- اس خطاب میں امام ؑ کے براہِ راست مخاطب اور سامعین وہ چیدہ چیدہ اصحابِ رسول‘ تابعین اور امت کے سرکردہ افراد تھے جن کا تعلق اس وقت کی مملکتِ اسلامی کے مختلف گوشوں سے تھا اور جنہیں آپ ؑ نے اس اجتماع میں خصوصی طور پر مدعو کیا تھا- امام ؑ نے شرکائے اجتماع کو اسلامی سیاست میں در آنے والے بگاڑ‘ اس کے نتیجے میں دین میں پیدا ہونے والی بدعتوں‘ شریعت کی بے توقیری اور مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی جانب متوجہ کیا‘ اور اس سلسلے میں انہیں ان کی غفلت و کوتاہی سے آگاہ کیا اور انہیں ان کا فریضہ یاد دلایا- یوں توامام ؑ کے اس خطاب کو چودہ سو سال گزر چکے ہیں‘