علمائے دین سے حسین ابن علی ؑ کا خطاب

اس خطبے کے مضامین کی اہمیت، اس زمانے کے حالات کی نزاکت اور اس زمان ومکان کی خاص کیفیت جسے امام علیہ السلام نے اس خطاب کے لئے منتخب کیا، سلیم بن قیس کے لئے اس بات کا سبب بنے کہ وہ خطبے کا اصل متن نقل کرنے سے پہلے اسلامی معاشرے کے ان حالات کا ذکر کریں جوامیر معاویہ کے ۲۵ سالہ دورِ حکومت میں وجود میں آئے تھے(۱)اور اس بے حد وحساب ظلم وستم کو بیان کریں جو بالعموم تمام مسلمانوں پر اور خاص کر عراق اور کوفہ کے مسلمانوں پر روا رکھا جاتا تھا سلیم بن قیس نے تاریخی تعلق کو محفوظ رکھنے اور اس خطبے کے اسباب کی تشریح کی غرض سے اس دور کی پوری تاریخ نہیں بلکہ اس کے صرف ایک گوشے سے پردہ اٹھایا ہے اور اہلِ بیت ؑ اور ان کے ماننے والوں کی حق کشی اوران پر ہونے والے کچھ مظالم کی ایک جھلک پیش کی ہے۔ آئندہ سطور میں اس خطاب کے زمانے کے حالات اوراس کے پہلے حصے کا اصلی متن پیش خدمت ہے۔

۱شام پر ۴۰ سال تک امیرمعاویہ کی حکومت قائم رہی اور متن میں مذکور ۲۵ سال کا تعلق حضرت عثمان کی حکومت کے قیام کے بعد کے زمانے سے ہے، جس میں امیرمعاویہ کی حکومت نے بتدریج پوری اسلامی مملکت تک وسعت اختیار کر لی تھی۔