معاشرہ اور بگاڑ
فکرونظر • آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ
معاشرے میں کچھ ایسے موارد نظر آتے ہیں جن کا دائرہ مرد و زن دونوں پر محیط ہے۔ یہ موارد وہ گمراہیاں اور بگاڑ ہیں جن میں انسان مبتلا ہیں۔ یہ وہ موارد ہیں جو انسان کی سرگرمیوں کو سست کرتے ہیں اور آزادی اور عدالت کی جانب اُس کے سفر میں رکاوٹ ہیں۔
در حقیقت وہ معاشرہ جس میں ہم زندگی بسر کر رہے ہیں، ایک حقیقی اسلامی معاشرہ نہیں۔ باالفاظِ دیگر وہ راستہ جسے ہمارے معاشرے نے اپنایا ہے، وہ واقعی معنوں میں ایک اسلامی راستہ نہیں ہے ۔ بلکہ ہمارا معاشرہ اسلام کی صرف بعض تعلیمات پر کاربند ہے، جبکہ اِس کے پہلو بہ پہلو بہت سے موارد میں اُس میں کفر کے نشانات بھی نظر آتے ہیں ۔ اِس بنیاد پر ہمارا معاشرہ ایک مخلوط معاشرہ ہے۔ ایک ایسا معاشرہ ہے جس میں دین کے ساتھ کفر (کے بعض مظاہر) کی آمیزش بھی ہے۔ لوگوں کے قلب، عقل اور عمل میں کفر، دین کے ہمراہ گھر کیے ہوئے ہے۔ گویا لوگ اِن دونوں کی آمیزش سے بننے والی فضا میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
اِس بنا پر بہت سے مفاہیم جن پر ہم عادتاً یااُنھیں غلط طور پر درست سمجھتے ہوئے کاربند ہیں، وہ مرد و زن کے انحرافات کی بنیاد بنتے ہیں۔
بگاڑ کے مقابل ایک مسلمان کا کردار
ہمیں اپنے کردار و عمل کی تعمیر اسلامی بنیادوں پرکرنی چاہیے اور اِن بنیادوں کو اِن کے اصل سرچشموں سے حاصل کرنا چاہیے، تاکہ اِن کے اصل رمز و راز کو جان سکیں۔اپنی زندگی کی راہ و روش میں بھی اِن بنیادوں کو اپنے سامنے رکھیں۔ صرف اِسی صورت میں ہم اسلام کی اصل تعلیمات کو جامۂ عمل پہنا سکتے ہیں اور منحرف اور گمراہ افرادکے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہ سکتے ہیں، اِن گمراہ افراد کے مقابل جنہوں نے حقیقی مفکّرین کو اپنے حملوں کی زد پر لیا ہوا ہے اور کوشاں ہیں کہ اُن کی اصیل فکر کو اپنے حملوں سے روندکرختم کر دیں اور اِس مقصد کے حصول کے لیے وہ تمام حربوں مثلاً تہمت و افتراء اور ناسزا گوئی سے کام لیتے ہیں۔
البتہ ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ ہم مخالف تحریکوں کا خاتمہ کر سکتے ہیں اور ایک مکمل اسلامی معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں، جس میں مرد و زن اپنے کمال کی بلندیوں کو پہنچ سکتے ہیں، اِس طرح کہ ہمیشہ ایک دوسرے کے دوش بدوش پورے کرئہ عرض پر اہلِ دنیا کو خیر و خوبی کی طرف دعوت دیں اور اُنھیں بُرائیوں سے باز رکھیں ۔
لازماً ایک روز اسلام مرد و زن کے باہمی تعاون اور کوششوں سے اپنے ارفع مقاصد تک اوج حاصل کرلے گا۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔