فقہ زندگی

سوال : کیاعورت کیلئے ایسے کنگن یا انگوٹھی پہننا جائز ہے جو دوسروں کو اس کی جانب متوجہ نہ کرتے ہوں؟
جواب : اﷲ تعالیٰ کے قول: وَ لااَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ مِنْہَا(اور اپنی زینت کا اظہار نہ کریں، علاوہ اس کے جو خود بخود ظاہر ہے۔ سورۂ نور ۲۴۔ آیت ۳۱) سے استفادہ ہوتا ہے کہ بدن کے ظاہرہونے والے اعضا پر زیور پہننا جائز ہے۔ یعنی انگوٹھی اور اسی کی مانند دوسرے زیورات پہننا جائز ہے ۔لیکن شرط یہ ہے کہ یہ زینتیں دوسروں میں ہیجان کا باعث نہ بنیں۔

سوال : عورت کیلئے عطر (perfume)کے استعمال کا حکم کیا ہے؟
جواب : عورت کیلئے خوشبو لگا کر گھر سے نکلنا جائز ہے۔ وہ اس حد تک خوشبو استعمال کر سکتی ہے جو دوسروں کیلئے ہیجان انگیز نہ ہو، اور جن کے دلوں میں بیماری ہے، ان کی نفسانی خواہشات کو نہ بھڑکائے۔ یعنی دوسروں کے ناپاک احساسات کو اپنی جانب مبذول نہ کرے۔ اگر ایسا ہو تو خوشبو لگانا مکروہ بلکہ بعض اوقات حرام ہے۔

سوال :بناؤ سنگھار(make-up )کی غرض سے چمکنے والے ستاروں کا لگانا کیسا ہے؟
جواب : اگر تبرج (خود نمائی) کی علامت اور ہیجان انگیز ہو تو جائز نہیں۔

سوال : کیا عورت کا پیر کو چھپانے کیلئے باریک موزے پہننا کافی ہے؟
جواب : اگرموزہ اس قدر باریک ہو کہ پیر صاف نظر آ ئے، تو پوشش یعنی پوشیدگی کا عنوان صادق نہیں آتا۔ مزید یہ کہ ممکن ہے ہیجان انگیز ہونے کی باعث حرام بھی ہو۔

سوال : کیا عورت کیلئے نا محرم مردوں کی موجودگی میں مجالسِ عزا میں لحن کے ساتھ اشعار پڑھنا اور قرانِ کریم کی تلاوت کرنا جائز ہے؟
جواب : اگر آواز موضوع یا محفل کے ماحول کے لحاظ سے اس قدر ہیجان انگیز نہ ہو جو بیمار دلوں میں نفسانی خواہش پیدا کر دے، تو جائز ہے۔
مصنوعی بالوں سے حجاب
سوال : اگر مصنوعی بال اصل بالوں کو چھپا لیں، تو کیا اس پر بالوں کوچھپانے کا شرعی حکم صادق آئے گا؟
جواب : مصنوعی بال دو عنوان کے حامل ہیں۔ایک عنوان حقیقی بالوں کو چھپانا ہے۔ اس لحاظ سے کوئی حرمت نہیں رکھتے۔ کیونکہ حقیقی بالوں کو چھپانا، جو شرع کا تقاضا ہے، وہ مصنوعی بالوں سے بھی پوراہوتا ہے۔ جبکہ دوسرے عنوان کا تعلق خود آرائی، بناؤ سنگھار، اوردوسروں کے ہیجان میں مبتلا ہونے سے ہے۔ مصنوعی بالوں کا یہ استعمال قطعاً حرام ہے۔ اس صورت میں عورت، عملی اورمادّی لحاظ سے پردہ کرنے کے باوجود، معنوی لحاظ سے بے پردہ ہے۔ جبکہ دراصل فزیکل اور ظاہری پردے کو معنوی پردے کا ذریعہ ہوناچاہئے۔
مصنوعی بالوں کااستعمال ان مسلمان خواتین کی مشکل کا شرعی حل ہوسکتا ہے جن کو رسمی نظام یا غیر رسمی حالات بے حجابی پر مجبور کرتے ہیں۔ جیسا کہ کافر اور ظالم ممالک میں ہوتا ہے جہاں مسلمان طالبات تعلیمی اداروں سے اخراج کے ڈر سے یا قید و بند وغیرہ کے خوف سے حجاب ترک کرنے پر مجبور کر دی جاتی ہیں۔ اور یہ حالات حصولِ علم اور دوسرے اہم امور سے ان کی محرومی کا باعث بن جاتے ہیں اوران کیلئے شدید مشکلات پیدا کر دیتے ہیں۔
ان حالات میں ایسی خواتین کیلئے مصنوعی بالوں سے استفادہ کرنا جائز ہے۔ اس طرح وہ اپنے حقیقی بالوں کو کھلا رکھنے سے بچاتے ہوئے (کیونکہ ان کاکھلا رکھنا قطعاً حرام ہے) اپنے اوپر پڑنے والے دباؤ اور جبر سے نجات حاصل کریں ۔شدید سختی (حرج) کو دورکرنے کی غرض سے ایسی زینت کوظاہر کرنا جائز ہے۔