فقہ زندگی

سوال : عورتوں اور مردوں کیلئے رقص و موسیقی کا کیا حکم ہے؟ کیا عورت اپنے شوہر کیلئے رقص کر سکتی ہے؟
جواب :رقص کے بارے میں ہماری رائے، آقائی خوئی ؒ کی رائے (۱) کے موافق ہے۔ جس
کے مطابق مردوں کا خود مردوں کے درمیان رقص کرنا اور عورتوں کا (مردوں کے سامنے نہیں) خود عورتوں کی محفل میں رقص کرنا حرام نہیں۔ البتہ یہ رقص ایساہیجان انگیز نہ ہو کہ دوسری عورتوں کو گمراہی کی طرف لے جائے۔ اگر ایسا ہو تو اس صورت میں یہ رقص جائز

۱۔ ”المسائل الشرعیہ“ اسقفتئاتِ السیدخوئی ۔ج ۲۔ ص ۳۱۔ سوال ۴۳ :کیا شادی بیاہ جیسے مراسم میں مردوں کاناچنا اور تالیاں بجانا جائز ہے؟ کیا یہی عمل عورتوں کیلئے جائز ہے؟ جواب : ان اعمال میں فی نفسہ اس صورت میں کوئی مضائقہ نہیں جب یہ اعمال کسی حرام عمل کے ہمراہ نہ ہوں، جیسے مردوں اور عورتوں کا اختلاط اور اسی طرح کی دوسری چیزیں۔
نہیں۔ عورتوں اور مردوں کاایک ساتھ رقص کرناجائز نہیں۔ نا محرم مرد کے سامنے عورت کا رقص کرنا بھی جائز نہیں۔ لیکن عورت کا اپنے شوہر کیلئے رقص کرنا، چاہے ہیجان انگیز ہو، تب بھی جائز ہے۔
ہاں، حرام موسیقی وہ ہے جو نفسانی خواہش کو بھڑکا دے اور شہوت کو ابھار دے۔ فقہا اس حالت کو ”اہل فسق کے لحن کے ساتھ تناسب رکھنے“ سے تعبیر کرتے ہیں۔ لیکن ہلکی پھلکی موسیقی جو اعصاب کو آرام بخشے اور صحیح معنی و مفہوم کے ساتھ ہو، جائز ہے۔ اسی طرح رزمیہ موسیقی بھی جائز ہے۔

سوال : اس کلاسیکی موسیقی کا حکم کیا ہے جو رقص کے ماحول سے مناسبت رکھتی ہے؟
جواب : اگر یہ موسیقی ہیجان انگیزاور جنسی جذبات بھڑکانے والی فضاسے مناسبت نہ رکھتی ہو، تو حرام نہیں۔ فقہاجو یہ فرماتے ہیں کہ اہلِ فسق سے متناسب الحان حرام ہے، اس سے مراد وہ الحان (آہنگ) ہے جو فسق پر منتہی ہو اورفسق کی فضا اور ماحول سے مناسبت رکھتا ہو۔ اس قسم کا الحان اپنی نغمگی اوردھن کے لحاظ سے ہیجان انگیز ہوتا ہے، اور حرام ہے۔ جیسا کہ اگر غنا کے ہمراہ بھی ہو، تو حرام ہے۔