۲۔ عمومی چیزوں کی حفاظت
علی ؑ کی وصیت • آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ
نظمِ عمومی سے تعلق رکھنے والی چیزوں میں راستے بھی شامل ہیںراستے کسی خاص شخص کی ملکیت نہیں ہوتےاسی طرح پیدل چلنے والوں کے لئے فٹ پاتھ کا بھی یہی حکم ہےلہٰذاکسی شخص کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی دکان یامکان وغیرہ کی توسیع کے لئے فٹ پاتھ یا سڑک کا کچھ حصہ ان میں شامل کرلےاگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو گویا وہ عام لوگوں کا حق غصب کرتا ہےاسی طرح جو شخص کسی وجہ سے راستے میں کھدائی کرتا ہے، تواس گڑھے کو بھرنابھی اسی کی ذمے داری ہے، اسے بلدیہ کے ذمے نہیں چھوڑدینا چاہئے کیونکہ گڑھا اُسی نے کھودا ہےاور ” جوکوئی کسی دوسرے کے مال کو تلف کرتا ہے وہی اس کا ضامن ہوتا ہے۔“ اسی حکم میں دیواریں وغیرہ بھی شامل ہیں، جن پر سیاسی اور غیرسیاسی نعرے لکھے جاتے ہیں، یا پوسٹر اور تصویریں چسپاں کی جاتی ہیںدیوار صاحبِ خانہ کی ملکیت ہے اورجس طرح وہ گھر کے اندر کا مالک ہے اسی طرح وہ اس کے باہر کا بھی مالک ہےلہٰذااس کی اجازت کے بغیردیوارپرپوسٹر وغیرہ چسپاں کرناجائز نہیں ہےکیونکہ تصرف چاہے گھر کے داخلی حصے میں کیا جائے یا اسکے باہر کی جانب، بات ایک ہی ہےاگر لوگ نعرے لکھنا چاہتے ہیں، یا تصویریں چسپاں کرناچاہتے ہیں، تو وہ اس مقصد کے لئے ایک بڑا بورڈ لگا سکتے ہیں، پھراس پر جو چاہیں چسپاں کریں، اس طرح لوگوں کی جگہوں کی حفاظت بھی ہوگی اور اعلانات کو مہذب انداز میں چسپاں بھی کیا جاسکے گا۔