علی ؑ کی وصیت

اس قسم کے فتنوں سے ہوشیاررہنا چاہئے

علی ؑ کی وصیت   •   آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ

جب ہم اس تاریخی حقیقت کا ذکر کریں گے، تو اس وقت اس کی پوری کیفیت بیان کریں گے لیکن یہاں ہم خوارج کے حالات سے مماثلت رکھنے والے حالات کا تذکرہ ضروری سمجھتے ہیں اسلامی معاشرے میں یہ حالات اُس وقت پیدا ہوتے ہیں جب بعض اشخاص یا پارٹیاں کسی مسلمان یا مصلح انسان کے قتل کے درپے ہوجاتی ہیں، خواہ اس کا یہ قتل معنوی ہو یا بدنی۔

ہماری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ اسلامی معاشرے میں فتنۂ خوارج کو دُھرایا نہ جاسکےخوارج وہی تھے جنھوں نے اپنے ظاہری حالات کے ذریعے لوگوں کا اعتماد حاصل کرلیا تھا، اگرچہ باطنی طور پر وہ اسلام سے منحرف تھےوہ اسلام کو اسلام ہی کے نام سے بربادکر رہے تھےاس وقت ضروری تھا کہ اس بڑی سازش کے مزاج کو سمجھا جائے جو اسلام کے رموز اور اس کے تعمیری پہلوؤں کے خلاف تھییہ بالکل اُسی طرح تھی جیسے غیر ملکی ایجنسیاں ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتی ہیں اور اس کے نتیجے میں وہ ہمارے معاشرے کے بہت سے علیؑ صفت لوگوں کو قتل کرنا چاہتی ہیں، خواہ حضرت علیؑ سے ان کو وہی نسبت ہو جو ہزار سے ایک کو نسبت ہوتی ہے۔