امام ؑ نے خوارج کے ساتھ کیا طرزِ عمل اختیار کیا؟
علی ؑ کی وصیت • آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ
ہمارے لئے ضروری ہے کہ جس صورتحال سے حضرت علیؑ دوچار تھے، اُس کاجائزہ لیں اور دیکھیں کہ حضرت علیؑ نے ان لوگوں کے ساتھ کیسا برتاؤ کیاجنھوں نے آپ ؑ کے خلاف شورش کی تھیحضرت علیؑ اس وقت مسلمانوں کے خلیفہ تھے، لیکن آپ نے اُن پر ظلم نہیں کیا، چھوٹتے ہی اُن سے جنگ نہیں کی، اُنھیں برا بھلانہیں کہا، بلکہ کبھی بذاتِ خود اور کبھی اپنے اصحاب کے ذریعے اُن سے مذاکرات کئے کبھی عبداللہ ابن عباس کو اور کبھی دوسرے اصحاب کو اُن کے پاس بھیجالیکن وہ مذاکرات کی زبان ہی نہیں سمجھتے تھےیہی وہ لوگ تھے جن کے بارے میں خدا نے فرمایا ہے:
خَتَمَ اﷲُ عَلٰی قُلُوْبِہِمْ وَ عَلٰٓی سَمْعِہِمْ وَ عَلٰٓی اَبْصَارِہِمْ غِشَاوَۃٌ۔
خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پرگویا مہرلگا دی ہے، کہ نہ کچھ سنتے ہیں اور نہ سمجھتے ہیں اورآنکھوں پربھی پردے ڈال دئیے ہیں۔
(سورۂ بقرہ۲۔ آیت۷)
لوگوں کی عقلوں پر پردے پڑجانا ہر معاشرے اور ہر زمانے میں مبلغین کے لئے ایک بڑی مشکل ہوتی ہےحدیث میں آیا ہے:
قطع ظھری اثنان: عالم متھتِّک وجاہل متنسِّکھذا یصدّ عن عملہ بتہتّکہ، وھذٰا یصدّ عن نسکہ بجھلہ۔
دو اشخاص نے میری کمر توڑدی ہے: ایک بے شرم عالم نے اوردوسرے جاہل عبادت گزار نےایک اپنی بے شرمی کے سبب اپنے علم سے روگرداں رہتاہے اوردوسرااپنی جہالت کی وجہ سے اپنی عبادت کی حقیقت سے دور رہتا ہے(عوالی الاّلی۔ ج۴۔ ص۷۷، بحارالانوار۔ ج۲۔ باب۱۵۔ ح۲۵)
جب بات یہاں تک پہنچی کہ خوارج روئے زمین پر فساد پھیلانے لگے اور انھوں نے مسلمانوں کو راستوں میں لوٹنا اور مارناشروع کردیا اورخبّاب اور ان کی بیوی کو قتل کردیا، تواسلامی معاشرے کے اجتماعی نظم ونسق کی حفاظت کی خاطر حضرت علیؑ کو اُن سے جنگ کرنا پڑیآپ ؑ نے اُن سے اس لئے جنگ نہیں کی تھی کہ وہ فکری لحاظ سے آپ ؑ سے الگ ہوگئے تھے اور انھوں نے آپ ؑ کے خلاف شورش کی تھی۔
اِس جنگ میں خوارج میں سے زیادہ تر مارے گئے، کچھ لوگوں نے فرار ہوکر جان بچائیبچ جانے والوں نے ہی حضرت علیؑ، معاویہ اور عمرو بن عاص کے قتل کا منصوبہ بنایا تھاچنانچہ انھوں نے ایک شخص کو شام، دوسرے کو مصر اور تیسرے عبدالرحمن ابن ملجم کو کوفہ بھیجاابن ملجم اپنے مقصد میں کامیاب ہوگیا، لیکن وہ لوگ معاویہ اور عمر عاص سے خلاصی نہ پاسکے۔
حضرت علیؑ کا قتل اُن لوگوں کی سازش کا نتیجہ تھا جو جہالت کی حالت میں خدا کی عبادت کرتے تھے، وہ اسلام کی حقیقی تعلیمات اور ہدایات سے واقف نہ تھے، جو یہ بتاتی ہیں کہ کس طرح نظریہ عملی میدان میں کارفرما ہوتا ہے۔