علی ؑ کی وصیت

ذاتِ علیؑ کا مطالعہ ہم کیسے کریں؟

علی ؑ کی وصیت   •   آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ

آج ہم اِس دنیا میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور حضرت علیؑ بارگاہِ ایزدی میں پہنچ چکے ہیںہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ ہم حضرت علیؑ کے ہر اس عمل سے کیسے استفادہ کرسکتے ہیں جس کوآپ ؑ نے اپنی زندگی میں انجام دیااور ان چیزوں سے کیسے مستفید ہوسکتے ہیں جوآپ ؑ کے کلمات ومواعظ میں بیان ہوئی ہیں۔

حضرت علیؑ ایک ایسے انسان تھے جواپنی امت کے درمیان زندگی گزارتے تھےآپ ؑ صرف اپنے خاندان ہی میں محدود نہیں تھےعلیؑ نے دنیا سے اپنی ذات کے لئے کچھ بھی نہیں لیا، بلکہ اپناسب کچھ اسلام پر نچھاور کر دیاآپ ؑ فرماتے تھے:

أَلاَ وَاِنَّ اِمَامَکُمْ قَدِ اکْتَفٰی مِنْ دُنْیَا ہُ بِطِمْرَیْہِ، وَمِنْ طُعْمِہٖ بِقُرْصَیْہِ۔ الَاوَاِنَّکُمْ لَا تَقْدِرُوْنَ عَلٰی ذٰلِکَ، وَلٰکِنْ أَعِیْنُوْنِیْ بِوَرَعٍ وَاجْتِہَادٍ، وَعِفَّۃٍ وَسَدَادٍ۔

دیکھو تمہارے امام کی حالت تو یہ ہے کہ اس نے دنیا کے ساز وسامان میں سے دو پھٹی پرانی چادروں اور کھانے میں سے دوروٹیوں پرقناعت کرلی ہےمیں جانتا ہوں کہ یہ تمہارے بس کی بات نہیں ہےلیکن تم اتنا تو کرو کہ پرہیزگاری، سعی وکوشش، پاکدامنی اور سلامت روی میں میرا ساتھ دو(نہج البلاغہ۔ مکتوب۴۵)

علیؑ ایک ایسے انسان تھے جنھوں نے اپنا نفس خدا کے لئے فروخت کردیا تھا، جیسا کہ ارشادِ الٰہی ہے:

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَہُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اﷲِ وَ اﷲُ رَءُوْفاٌما بِالْعِبَادِ۔

اور لوگوں میں وہ بھی ہیں جو خدا کی رضا کے لئے اپنے نفس کو بیچ ڈالتے ہیں، اوراللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے(سورۂ بقرہ۲۔ آیت۲۰۷)

اسبابِ نزول میں بیان ہوا ہے کہ یہ آیت حضرت علیؑ کی شان میں اس وقت نازل ہوئی جب آپ ؑ شبِ ہجرت موت سے بے خوف ہوکر بسترِ رسولؐ پر سوئے، اس طرح آپ ؑ کا مقصد رسولؐ اور رسالت کی حفاظت کے سواکچھ اورنہیں تھا۔