۳نظمِ عمومی کی حفاظت
علی ؑ کی وصیت • آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ
راستہ چلنے کا تعلق بھی اسی موضوع سے ہے۔ آمدورفت کے نظام کی پابندی بھی واجب ہے کہ اس سے جان ومال کی حفاظت ہوتی ہے۔
بعض لوگ یہ بہانہ بناتے ہیں کہ حکومت ظالم ہے، لہٰذا اس کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے میں کوئی حرج نہیں یہ بات صحیح نہیں ہے، کیونکہ قوانین کی خلاف ورزی سے خودہم کو نقصان پہنچتا ہے، حکومت کونہیںقوانین کی پاسداری سے عام لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہےراستہ اور فٹ پاتھ لوگوں کے چلنے کے لئے ہیں، اورٹریفک کانظام، سواریوں اورپیدل چلنے والوں کو خطرات سے محفوظ رکھنے کے لئے، عمارتوں کے لئے جو قوانین مقرر کئے گئے ہیں وہ عمومی مقامات کی حفاظت اورلوگوں کی صحت وسلامتی کی ضروریات کے لئے بنائے گئے ہیں۔
دوسری طرف ہم اپنے معاشرے میں دیکھتے ہیں کہ کسی خوشی یاغمی کے موقع پرلاؤڈ اسپیکر لگائے جاتے ہیں اور صبح سے شام تک ان پر کیسٹیں اور سی ڈیاں چلتی رہتی ہیں، یا کوئی کچھ پڑھتا رہتا ہے، یا غمی کے موقع پر قرآنِ مجید کی تلاوت کی جاتی ہے، اس لئے نہیں کہ لوگ خدا کا کلام سنیں، بلکہ اس لئے کہ لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ فلاں کے گھرآج عزا وتعزیت کا پروگرام ہےیہ بات شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہےاس سے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے، ہوسکتا ہے کوئی بیمار ہویاتھکاماندہ ہو اورآرام کرناچاہتا ہو، یا کوئی مطالعہ وغیرہ کرنا چاہتا ہو۔ اگرایسی چیزوں کااستعمال آپ کاحق ہے، تودوسروں کے لئے بھی جائز ہوگا کہ وہ بھی بلند آوازسے ریڈیو، ٹیلی ویژن چلائیںواضح رہے کہ اگر لاؤڈاسپیکرسے کسی کو اذیت پہنچ رہی ہوچاہے اس پر تلاوتِ قرآنِ پاک ہی کیوں نہ چلائی جارہی ہو، تویہ صرف ایک سماجی برائی ہی نہیں، بلکہ شرعی نقطۂ نظر سے بھی حرام ہے۔