چھٹی تقریر: ولایت اور ہجرت
ولایت - چھ تقریریں • رہبر معظم حضرت آیت اﷲ العظمیٰ سید علی خامنہ ای
ہجرت کا شمار اُن مسائل میں ہوتا ہے جو ولایت کے بارے میں ہمارے پیش کردہ وسیع مفہوم کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں ۔پچھلی تقاریر میں ہم نے عرض کیاتھا کہ ولایت کے معنی ہیں مومنین کی صف میں موجود عناصر کے مابین مضبوط اور مستحکم باہمی رابطے کا قیام، مومن اور غیر مومن صفوں کے درمیان ہر قسم کی وابستگی کا خاتمہ، اور بعد کے مراحل میں مومنین کی صف کے تمام افراد کا اُس مرکزی نقطے اور متحرک قوت یعنی ولی، حاکم اور امام سے انتہائی مضبوط اور قوی ارتباط جس کے ذمے اسلامی معاشرے کی تنظیم و تشکیل ہے ۔
ہم نے اِس بارے میں بھی گفتگو کی تھی کہ کون اشخاص اسلامی معاشرے کے ولی اور حاکم ہو سکتے ہیں اور اِس کا جواب قرآنِ کریم سے حاصل کیاتھا، جو کہتا ہے کہ:
اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اﷲُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ الَّذِیْنَ ٰامَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمْ رَاکِعُوْنَ۔ (۱)
اوراس آیت کے حوالے سے ہم نے امیر المومنین صلوات اﷲ علیہ کے قصّے کی جانب اشارہ کیا تھا ۔
اگر ہم ولایت کو اس وسعت کے ساتھ سمجھیں اور اسے فروعی اور دوسرے درجے کا مسئلہ قرار دے کر چھوڑ نہ دیں، تو ولایت قبول کرنے کے بعد جن چیزوں کا سامنا ہوسکتا ہے اُن میں سے ایک چیزہجرت بھی ہے۔کیونکہ اگر ہم نے خدا کی ولایت کو قبول کیا، اور اس بات کو مان لیا کہ انسان کی تمام جسمانی، فکر ی اورروحانی قوتوں اور صلاحیتوں کو ولئ الٰہی کی مرضی اور منشا کے مطابق استعمال ہونا چاہئے، مختصر یہ کہ انسان کو اپنے وجود کے تمام عناصر کے ساتھ بندۂ خدا ہونا چاہئے، نہ کہ بندۂ طاغوت، تو لامحالہ ہمیں یہ بات بھی قبول کرنی پڑے گی کہ اگر کسی جگہ ہمارا وجود، ہماری ہستی اور ہماری تمام صلاحیتیں ولایتِ الٰہی کے تابع فرمان نہ ہوں، بلکہ طاغوت اور شیطان کی ولایت کے زیرِ فرمان ہوں، تو خدا سے ہماری وابستگی اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ہم اپنے آپ کو طاغوت کی قید و بند سے آزاد کرائیں اور ولایتِ الٰہی کے پُر برکت اور مبارک سائے تلے چلے جائیں۔ظالم حاکم کی ولایت سے نکل کر امامِ عادل کی ولایت میں داخل ہوجانے کا نام ہجرت ہے۔
آپ نے دیکھا کہ ہجرت ولایت سے منسلک مسائل میں سے ایک مسئلہ ہے۔ یہ وہ چوتھا نکتہ ہے جس پر ولایت کے بارے میں کی جانے والی اِن تقاریر کے سلسلے میں ہم گفتگو کریں گے۔
۱۔تمہارا ولئ امر صرف خدا، اُس کا رسول اور وہ مومنین ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالتِ رکوع میں زکات دیتے ہیں ۔(سورۂمائدہ ۵۔آیت ۵۵)