الف: بیرونی تعلقات
ولایت - چھ تقریریں • رہبر معظم حضرت آیت اﷲ العظمیٰ سید علی خامنہ ای
فَتَرَی الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ یُّسَارِعُوْنَ فِیْہِمْ (تم ان لوگوں کو دیکھتے ہو جن کے دلوں میں بیماری ہے، وہ دوڑ دوڑ کردشمنانِ دین کے کیمپ کی جانب جاتے ہیں) وہ اس بات پراکتفا نہیں کرتے کہ معمول کے مطابق چل کران کی طرف جائیں، بلکہ دوڑ کر ان کی طرف جاتے ہیں ۔ان کے قریب جانے پر بھی اکتفا نہیں کرتے، بلکہ ان کی صفوں میں پوری طرح شامل ہو جاتے ہیں ۔اور اگرآپ اُن سے پوچھیں کہ دشمنانِ دین سےء اور جن کے متعلق تم جانتے ہو کہ وہ دین کے مخالف ہیں، اُن سے کیوں اس قدرملے بیٹھے ہو، اور کیوں تم اُن کی مخالفت کرنے کی بجائے اُن سے دوستی کا اظہار کررہے ہو، تو وہ آپ کے جواب میں عذر تراشی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ : نَخْشٰٓی اَنْ تُصِیْبَنَا دَآءِرَۃٌ (ہمیں ڈر ہے کہ ہمارے لئے کوئی مشکل اور دردِ سر کھڑا نہ ہوجائے )
کیسے سنے ہوئے سے الفاظ لگتے ہیں ۔
خدا ان کے جواب میں فرماتا ہے : فَعَسَی اﷲُ اَنْ یَّاْتِیَ بِالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عِنْدِہٖ (امید ہے کہ خدا مومنین کے گروہ کو فتح نصیب کرے گا، یا ان کے مفاد میں اپنی طرف سے کوئی حادثہ وجود میں لے آئے گا ) اور جب یہ کام ہو جائے گا تو : فَیُصْبِحُوْا عَلٰی مَآ اَسَرُّوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ نٰدِمِیْنَ (اُس وقت اُن کے ساتھ مل جانے والے یہ بدبخت لوگ، پشیمان ہوں گے) شرمندہ ہوں گے، کہیں گے دیکھا ہم نے کیسی غلطی کی تھی ؟ اگر ہمیں معلوم ہوتا کہ مومنین کو اس طرح کامیابی اور قوت نصیب ہوگی، تو ہم دشمنِ دین اور دشمنِ خدا کے ساتھ نہ ملتے، اپنے آپ کو بے عزت نہ کرتے ۔
جب انہوں نے دشمنانِ خدا کے ساتھ ساز باز کے ذریعے اپنے آپ کو رسواکرلیاتو : وَ یَقُوْلُ الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا اَھآؤُلااَآءِِ الَّذِیْنَ اَقْسَمُوْا بِاﷲِ جَہْدَ اَیْمَانِہِمْ اِنَّہُمْ لَمَعَکُمْ (صاحبانِ ایمان کہیں گے کہ کیا یہی مومنین تھے، یہ خوش ظاہر اور وجیہ چہرے جنہوں نے بڑی بڑی قسمیں کھائی تھیں، کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں) یاجب ہم کو ئی بات کہتے ہیں، تو وہ کہتے ہیں ہم تمہارے ہم خیال ہیں، ہمیں تم سے کوئی اختلاف نہیں، ہم بھی وہی بات کہتے ہیں جو تم کہتے ہو۔ یہ لوگ باتیں تو اس قسم کی کرتے ہیں لیکن بعد میں معلوم ہوتا ہے کہ ان کے دل بیمار ہیں، اِن کا ظاہر تو اچھا نظر آتا ہے لیکن اِن کا دل میلا، سیاہ اور نفاق سے آلودہ ہے ۔اس دن مومنین کہتے ہیں کہ عجیب ہے، یہ لوگ کیسی کیسی قسمیں کھاتے تھے، کیایہ وہی لوگ ہیں! اَھآؤُلااَآءِِ الَّذِیْنَ اَقْسَمُوْا بِاﷲِ جَہْدَ اَیْمَانِہِمْ (کیا یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے خداکی سخت اور شدید قسمیں کھائی تھیں ) اِنَّہُمْ لَمَعَکُمْ۔ قسمیں کھایاکرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں، تمہارے ہم خیال اور ہم فکر ہیں ۔
حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فَاَصْبَحُوْا خٰسِرِیْنَ (ان کے اعمال برباد ہوگئے اور یہ لوگ سخت خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہیں )
یہ آیات(۱) یہاں تک بیرونی تعلقات کے بارے میں تھیں ۔
۱۔سورۂ مائدہ۵۔آیت۵۱تا۵۳