ماہِ رمضان

قرآن سے اُنس ورغبت اور اس سے استفادے کی بہار

ماہِ رمضان   •   مجلسِ مصنّفین

ماہ ِرمبارکِ رمضان، قرآنِ مجید کی ولادت، اُس سے اُنس، اُس کی بہار، اُس کی معرفت اور اُس سے فکری اور عملی استفادے کا مہینہ ہے۔

وہ مہینہ جس کی شب ِ قدر میں قلب ِ پیغمبرؐ نے امینِ وحی سے پورا کا پوراقرآن اخذ کیا اور قرآنِ مجید لوح محفوظ سے رسولِ مقبول ؐ کے وسیع اور نورانی قلب پر منعکس ہوا۔

وہ مہینہ جس میں ہم سب روزے، عبادت وپرستش اور دعا و مناجات کے ذریعے معنوی تیاری و آمادگی کے ساتھ قرآنِ کریم کا استقبال کرتے ہیں، او رچاہتے ہیں کہ خالص اللہ کے لئے روزے کے پُربرکت آثار کے سائے میں اور عبادتوں اور دعائوں کے ہمراہ قرآنِ کریم سے اپنے ربط و تعلق کو مضبوط سے مضبوط تر بنائیں۔

قرآن، ماہِ رمضان کے پیکر میں ڈالی جانے والی روح ہے، جس نے اس مہینے کی عظمت اور اہمیت کو کئی گنا بڑھا دیاہے۔

قرآن ماہِ رمضان کا قلب ہے، اور اس قلب اور اس کی دھڑکنوں کے بغیر روزہ داروں کی معنوی حیات کی رگوں میں حقیقت کا جوہر رواں دواں نہیں ہوسکتا۔

قرآن، دلوں کی بہار اور ماہِ رمضان، قرآن کی بہار ہےلہٰذا امام محمد باقرعلیہ السلام نے فرمایا ہے:

لِکُلِّ شَیْ ءٍ رَبیعٌ، وَ رِبیعُ القُرآنِ شَھرُ رَمَضان۔

ہر چیز کی بہار ہے اور قرآن کی بہار ماہ ِرمضان ہے۔
( بحار الانوارج۹۶۔ ص۳۸۶)

قرآنِ مجید کی شان اور عظمت کے بارے میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد ہے:

وَ تَفَقَّھُوا فِیہِ فَاِنَّہُ رَبیعُ الْقُلوبِ۔

اوراس (قرآن) میں غور و فکر کرو، کہ (یہ) دلوں کی بہار ہے۔
( نہج البلاغہ۔ خطبہ۱۱۰)

نیز امام جعفر صادق علیہ السلام کے فرمان کے مطابق:

قَلْبُ شَھُرِ رَمَضان لَیْلَۃُ الْقَدْرِ۔

ماہ ِرمضان کا دل، شب ِقدر ہے( بحار الانوار۔ ج۹۶ص۳۸۶)

لہٰذا یہ بات کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ ماہِ رمضان کی برکتوں کا بڑا حصہ قرآنِ کریم سے وابستہ ہےاس مہینے میں ہمیں اپنے دلوں کی کھیتی میں قرآن کے نورانی احکامات کا بیج بوناچاہئے تاکہ وہ ٹھیک ٹھیک نشو ونما پائےہمیں اپنی روح کی غذا کے لئے اس ماہ میں قرآنی پھلوں سے استفادہ کرنا چاہئے اور اس مہینے میںقرآنی برکات کے زیر سایہ اپنے قلب کی قوت کو بڑھانا چاہئے۔

قرانِ کریم سے اس قسم کا استفادہ، اس سے حقیقی اُنس و رغبت کے بغیر حاصل نہیں کیا جاسکتا۔