ماہِ رمضان

۴جسمانی پہلو‘ جسم کی صحت وسلامتی

ماہِ رمضان   •   مجلسِ مصنّفین

آج اور اسی طرح قدیم طب میں بیماریوں کے علاج کے سلسلے میں ”امساک“ کا معجزآسا اثر ثابت شدہ ہےبہت سی بیماریوں کی اصل وجہ حد سے زیادہ پیٹ بھر کر کھانا ہےکیونکہ جسم کا حصہ نہ بننے والا اضافی غذائی مواد، بدن کے مختلف حصوں میں مزاحم چربی کی صورت میں، یا خون میں اضافی شوگر، یا کولیسٹرول کی شکل میں باقی رہ جاتا ہےیہ اضافی مواد، بدن کے مختلف حصوں میں دراصل مختلف جراثیم اور متعدی بیماریوں کی نشو و نما کے لئے بدبودار کیچڑ کی سی حیثیت رکھتا ہےان بیماریوں سے مقابلے کا بہترین راستہ، امساک (Control)اور روزے کے ذریعے اس کیچڑ کو بدن سے ختم کرنا ہے۔

روزہ اس کوڑے، اور بدن میں جذب نہ ہونے والے اضافی مواد کو جلا کردرحقیقت بدن کو جھاڑ پونچھ دیتا ہے۔

روزہ، نظامِ ہضم کے لئے ایک طرح کا آرام (Rest) اور اسکی سروس اور مرمت کاموثر عامل ہےکیونکہ یہ نظام سال بھر مستقل مصروف ِکار رہتا ہے، لہٰذا اس کیلئے یہ آرام ضروری ہے۔

اس بات کی وضاحت کی ضرورت نہیں کہ اسلام، روزہ دار انسان کو سحر اور افطار میں حد سے زیادہ کھانے پینے سے گریز کا حکم دیتاہےتاکہ جسمانی صحت وسلامتی کے سلسلے میں روزہ اپنا مکمل اثر دکھائےبصورتِ دیگر ممکن ہے اسکا بالکل الٹا نتیجہ برآمد ہو۔

پیغمبر اسلامؐ کی ایک معروف حدیث ہے: صوموا تصحوا (روزہ رکھو تاکہ تندرست ر ہوبحار الانوار - ج ۹۶- ص ۲۵۵)

ایک دوسرے مقام پر پیغمبر اسلام ؐفرماتے ہیں: المعدۃ بیت کل داء والحمیۃ راس کل داء (معدہ تمام بیماریوں کا گھر، اور امساک سب سے بہترین علاج ہے)

لہٰذا روزہ جسمانی صحت اور معدے کو آرام پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہےبالخصوص سال میں ایک مہینے کے روزے، ان لوگوں کی صحت و سلامتی کے لئے بہت مفید ہوتے ہیں، جو پُرخوری کے عادی ہوں۔

روم سے تعلق رکھنے والے ایک عالم کے مطابق : سب سے پہلی بیماری کا تعلق پُرخوری سے ہے اور پہلا علاج بھی کھانے پینے سے پرہیز ہےاسی بات کو آج سے چودہ سو برس قبل، اسلام کے عظیم پیشوا، حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے وحی سے الٰہام لیتے ہوئے، دنیائے انسانیت کے سامنے، ان الفاظ میں بیان کر دیا تھا کہ: المعدۃ بیت کل داء و الحمیۃ راس کل داء۔

امریکہ سے تعلق رکھنے والا ”ڈاکٹر کارلو“ لکھتا ہے: بیمار شخص کو چاہئے کہ ہر سال کچھ عرصے کیلئے کھانے پینے سے پرہیز کرے، کیونکہ جب تک غذا جسم کو ملتی رہتی ہے، میکروب نشو و نما پاتے رہتے ہیںلیکن جب انسان کھانے پینے سے پرہیز کرتا ہے تو میکروب کمزور پڑنے لگتے ہیںوہ مزید کہتا ہے کہ: روزہ جسے اسلام نے واجب کیا ہے وہ جسم کی سلامتی کا سب سے بڑا ضامن ہے(تفسیر نمونہج۱ص ۶۳۲)

کتاب ”طب النبی ؐ“ میں پیغمبر اسلام ؐسے ایک حدیث نقل کی گئی ہے کہ آپ ؑ نے فرمایا:

لاتمیتوا القلب بکثرۃ الطعام والشراب، فان القلب یموت کا لزرع اذا کثر علیہ الماء۔

اپنے دلوں کو زیادہ کھانے اور زیادہ پینے کے ذریعے نہ مارو، کیونکہ ایسے شخص کا دل (جس کا معدہ کھانے پینے کی اشیا سے بھرا ہوا ہو) مر جاتا ہےاس کھیتی کی مانند، کہ جب اس میں حد سے زیادہ پانی آجائے تو وہ برباد ہو جاتی ہے۔

مذکورہ گفتگو سے پتا چلتا ہے کہ شاید روزے کے وجوب کا ایک سبب جسمانی صحت وسلامتی ہےالبتہ جیسا کہ ہم نے ابتدا میں عرض کیا کہ روزے کا سب سے بڑا فلسفہ تقویٰ کا حصول، تہذیب ِ نفس اور معنوی کمالات اور اخلاقی صفات سے آراستہ ہونا ہےاور ان اعلیٰ مراتب تک پہنچنے کے لئے چند مقدمات سے گزرنا لازم ہے جن میں سے ایک جسمانی صحت وسلامتی بھی ہے اور اسلام نے اس نکتے پربھی توجہ دی ہے۔