روزے کے وجوب کا فلسفہ
ماہِ رمضان • مجلسِ مصنّفین
خداوند ِحکیم نے انسان کو آزاداور خود مختار خلق کیا ہے، اسے خیر و شر کے انتخاب کا اختیار دیا ہے، اور اپنے انبیاؑ کے ذریعے حق اور باطل کے راستے اس کے لئے متعین اور واضح کئے ہیں۔
ایسے لوگ جنہوں نے اﷲ رب العزت کے احکام و فرامین سے ماخوذ زندگی کی صحیح راہ قبول کی ہے، انہوں نے درحقیقت اپنی فطرت سے اٹھنے والی آواز کا مثبت جواب دیا ہے، انبیاؑ کے مکتب کی پیروی کی ہے، اوراپنے آپ کو حیوانات کی سرشت ”مطلق آزادی“ سے محفوظ رکھ کر، خدا کے مقرر کردہ فرائض اور ذمے داریوں کی قبولیت کے اعزاز سے سرفراز ہو کر، اﷲ کے اس عہد نامے پر دستخط کئے ہیں کہ :
اَلَمْ اَعْھَدْ اِلَیْکُمْ یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ اَنْ لَّا تَعْبُدُوا الشَّیْطٰنَ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌوَّاَنِ اعْبُدُوْنِیْ ھٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
اولادِ آدم کیا ہم نے تم سے اس بات کا عہد نہیں لیا تھا کہ خبردار شیطان کی اطاعت نہ کرنا، کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے، اور میری عبادت کرنا کہ یہی صراط مستقیم اور سیدھا راستہ ہےسورۂ یٰسن ۳۶- آیت ۶۰، ۶۱
آیاتِ قرآنی اوراحادیث ِمعصومین ؑسے پتا چلتا ہے کہ رُستگار اور نجات یافتہ لوگ فقط خدا پرست اورفرائضِ الٰہی کے پابند افراد ہیںجبکہ اِن کے سوا دوسرے انسان، انسانیت کے شرف و فضیلت سے محروم لوگ ہیں۔
”روزہ“ دین اسلام کے بلند اور ارفع احکام میں سے ایک حکم ہے، جو دنیا و آخرت کی سعادت، تزکیۂ نفس، تعمیر کردار اور جسمانی سلامتی کا ضامن ہےجو خدا کی ایک ایسی عظیم نعمت ہے، جسے اﷲ رب العزت نے اپنے بندوں پر واجب کر کے ان پر احسان کیا ہے۔
روزہ، انسان کو گناہ سے باز رکھنے اور سرکش نفس کو سرکوب کرنے والا عامل ہےروزہ، نفس کی اصلاح، اسکی تربیت اورنفسانی خواہشات اور حیوانی غرائز کے کنٹرول میں بنیادی کردار کا حامل ہے۔
ماہِ مبارک رمضان نزدیک آنے پر مردِ مسلمان اس الٰہی فریضے کی انجام دہی اور خدائی ضیافت سے استفادے کیلئے خود کوآمادہ کرتا ہے اور سب ہی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس پُر فیض اور انتہائی بابرکت مہینے سے زیادہ سے زیادہ فیضیاب ہوں۔
ماہِ رمضان کی برکتوں بالخصوص روزے کے متعلق زیادہ سے زیادہ جاننے کے لئے ہم آیاتِ قرانی اور احادیث ِ معصومین ؑکی روشنی میں، روزے کے وجوب کے فلسفے اور حکمت کے بارے میں گفتگو کریں گےذیل میں ہم چار پہلوئوں سے روزے کے وجوب کا جائزہ لیں گے۔
آیات و روایات کے مطابق، روزے کے فلسفے کا معنوی، روحانی اور اخلاقی پہلو دو رخ اور دو ابعاد سے قابل بحث و تحقیق ہے۔
۲روزے کا اُخروی پہلو (قیامت کی یاد دہانی)
۳ اجتماعی پہلو، عدالت ِ اجتماعی کے قیام کی جانب ایک قدم
۴جسمانی پہلو، جسم کی صحت وسلامتی