۷احادیث کی رو سے ماہ ِرمضان کی فضیلت
ماہِ رمضان • مجلسِ مصنّفین
پیغمبر اسلامؐ اور ائمۂ معصومین ؑ کے کلام میں، مختلف تعبیروں کے ذریعے ماہِ رمضان کی بزرگی اور فضیلت کو بیان کیا گیا ہےان تعبیروں میں سے ہر تعبیر دوسرے مہینوں پر اس مہینے کی عظمت کی نشاندہی کرتی ہےیہاں آپ کی خدمت میں چند مثالیں پیش خدمت ہیں۔
۱پیغمبر اسلامؐ نے ماہ ِشعبان کے آخری جمعے کو، جبکہ ماہِ رمضان کی آمد آمد تھی، مسجدنبوی میں اس مہینے کی فضیلت اور شان میں ایک خطبہ ارشاد فرمایااس خطبے کے ہر حصے میں ماہِ رمضان کی کسی فضیلت کو بیان کیا گیا ہےکیونکہ یہ کافی طویل خطبہ ہے، اس لئے ہم اس کا صرف ابتدائی حصہ یہاں نقل کر رہے ہیں۔
اَیُّھَا النّٰاسُ اِنَّہُ قَدْ اَقْبَلَ اِلَیْکُمْ شَھْرُ اللّٰہِ بِالْبَرَکَۃِ وَالرَّحْمَۃِ وَالْمَغْفِرَۃِ، شَھْرٌ ھُوَ عِنْدَاللّٰہِ اَفْضَلُ الشُّھُورِ، اَیّٰامُہُ اَفْضَلُ الاَیّٰامِ، وَلَیاٰلِیہِ اَفْضَلُ اللَّیاٰلِی، وَ ساٰعٰاتُہُ اَفْضَلُ السّٰاعٰاتِ، ھُوَ شَھْرُدُعِیتُمْ فیہِ اِلیٰ ضِیٰافَۃِ اللّٰہِ، وَ جُعِلْتُمْ فیہِ مَنْ اَھْلِ کَرَامَۃِ اللّٰہِ، اَنْفٰاسُکُمْ فیہِ تَسْبیحٌ، وَنَوْمُکُمْ، فیہِ عِبٰادَۃٌ وَ عَمَلُکُمْ فیہِ مَقْبُولٌ، وَ دُعاؤُکُمْ فیہِ مُسْتَجٰابٍ۔
اے لوگو! بے شک خدا کا مہینہ (ماہ ِرمضان) اپنی برکت، رحمت اور مغفرت لئے، تمہاری طرف رواں دواں ہےیہ مہینہ خدا کے نزدیک بہترین مہینہ ہے، اس کے دن بہترین دن ہیں، اس کی راتیں بہترین راتیں ہیں، اس کی ساعتیں بہترین ساعتیں ہیںیہ وہ مہینہ ہے جس میں تمہیں خدا کے یہاں ضیافت پر مدعو کیا گیا ہے اور تم اس مہینے میں خدا کی کرامت کے اہل ہوئے ہو۔
اس مہینے میں تمہاری سانسیں تسبیح کا ثواب رکھتی ہیں اور تمہارا سونا عبادت کا اجر رکھتا ہے، اس مہینے میں تمہارے اعمال درگاہ ِالٰہی میں مقبول اور تمہاری دعائیں قبول ہیں(عیون اخبار الرضاج ۱۔ ص۲۹۵)
خطبے کے اس حصے میں پایا جانے والا قابلِ توجہ نکتہ یہ ہے کہ ماہِ رمضان میں مومن انسان کا سانس لینا بھی خدا کی تسبیح کا ثواب رکھتا ہےحالانکہ سانس کے ذریعے انسانی بدن کے اندر کی آلودہ ہوا خارج ہوتی ہےاگر یہ ہوا خارج نہ ہو تو انسان کا دم گھٹ جائے اور اسکی موت واقع ہوجائےاس کے باوجود یہی سانس ماہ ِرمضان میں خدا کی تسبیح کا ثواب رکھتی ہےاسی طرح یہاںاس مہینے میں انسان کا سونا بھی عبادت قرار دیا گیا ہےجبکہ صورت یہ ہے کہ عبادت کے لئے نیت اور ہوش و حواس کا ہونا ضروری ہے، نیز اسے اختیارکے ساتھ انجام دیا جانا چاہئےجبکہ نیند کے عالم میں نیت، ہوش اور اختیار و ارادے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاپھر بھی ماہِ رمضان میں یہی نیند درگاہ ِالٰہی میں عبادت تسلیم کی جاتی ہے۔
۲صحیفہ سجادیہ میں امام زین العابدین علیہ السلام ایک دعا کے ایک حصے میں اس بات کا شکر ادا کرنے کے بعد کہ خداوند ِعالم نے ماہ ِرمضان کو حق تک پہنچنے کا ایک راستہ قرار دیا ہے، فرماتے ہیں:
فَاَبٰانَ فَضِیلَتَہُ عَلیٰ ساٰئِرِ الشُّھُورِ بِماٰ جَعَلَ لَہُ مِنَ الْحُرُماٰتِ الْمَوْفُورَۃِ، وَالْفَضاٰئِلِ الْمَشْھُوْرَۃِ۔
چنانچہ (اللہ نے) دوسرے مہینوں پر اس ماہ کی فضیلت اور برتری کو اس کے انتہائی تقدس اور اس کی آشکارا فضیلتوں کی وجہ سے واضح فرمایا(صحیفۂ سجادیہدعا ۴۴)
۳رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک کلام میں فرمایاہے:
مُحَمَّدٌ فی عِباٰدِ اللّٰہِ کَشَھْرِ رَمَضاٰن فِی الشُّھُورِ۔
بندگانِ خدا کے درمیان محمد کی حیثیت ایسی ہی ہے، جیسی مہینوں کے درمیان ماہِ رمضان کی حیثیت( بحار الانوارج۳۷ص۵۳)
۴نیز آنحضرت ؐہی کا ارشاد ہے:
اِنَّ اللّٰہَ اِخْتاٰرَ مِنَ الأَیّاٰمِ الْجُمُعَۃَ، وَ مِن الشُّھُورِ شَھْرَ رَمَضاٰن، وَ مِنَ اللَّیاٰلِی لَیْلَۃَ الْقَدْرِ۔
بے شک خدا نے دنوں میں سے جمعے کے دن کو منتخب کیا ہے، مہینوں میں سے ماہِ رمضان کو چُنا ہے اورشبوں میں سے شب ِ قدر کا انتخاب کیا ہے( بحار الانوار۔ ج ۳۶ص۳۷۲ اور۲۹۶)
۵حضرت سلمان فارسیؓ کہتے ہیں کہ :پیغمبر اسلام ؐ نے اپنی ایک گفتگو کے دوران فرمایا: جبرئیل مجھ پر نازل ہوئے، اور کہا کہ خداوند عالم فرماتا ہے:
شَھْرُ رَمَضاٰن سَیّدُ الشُّھُورِ، وَ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ سَیِّدَ ۃٌاللَّیاٰلی، وَالْفِرْدَوْسُ سَیِّدُ الْجَناٰنَ
ماہ ِرمضان مہینوں کا سردار، شب ِ قدر شبوں کی سردار ہے اور فردوس جنت کے باغات کی سردار ہے(بحار الانوار۔ ج۴۰ص۵۴)
ایک دوسری گفتگو میں آپؐ نے فرمایا:
جمعہ دنوں کا سردار، رمضان مہینوں کا سردار، اسرافیل فرشتوں کا سردار، آدم انسانوں کے سردار، میں پیغمبروں کا سردار اور علی اوصیاء کے سردارہیں(بحار الانوار۔ ج۴۰ص۴۷)
۶امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنی ایک گفتگو کے دوران فرمایا:
عِزُّالشُّھُورِ شَھْرُ اللّٰہِ شَھْرُ رَمَضاٰن، وَقَلْبُ شَھْرُ رَمَضاٰنَ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ
مہینوں کی عزت، خدا کا مہینہ رمضان ہے اور ماہِ رمضان کا دل شب ِ قدر ہے( تہذیب الاحکام۔ ج ۱۔ ص ۴۰۶)
۷پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبۂ شعبانیہ کے ایک حصے میں ماہِ مبارک رمضان کی شان میں فرمایا:
اَنَّ أَبْواٰبَ الْجَناٰنِ فی ھٰذَا الشَّھْرِ مُفَتَّحَۃً فَاسْئلُوا رَبَّکُمْ اَنْ لاٰ یُغْلِقَھاٰ عَلَیْکُمْ، وَ اَبْواٰبَ النِّیرانِ مُغَلقَۃٌ فَاسئَلوُا رَبَّکُمْ أَنْ لاٰ یَفْتَحَھاٰ عَلَیْکُمْ، وَ الشّیاٰطینَ مَغْلُولَۃٌ فَاسْئَلوُا رَبَّکُمْ اَنْ لاٰ یُسَلِّطَھاٰ عَلَیْکُمْ۔
بے شک اس مہینے میں جنت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، خدا سے دعا کرو کہ ان دروازوں کو تمہارے اوپر بند نہ کرے اوراس مہینے میں جہنم کے دروازے بند ہیں، خدا سے دعا کرو کہ ان دروازوں کو تمہارے لئے نہ کھولےاور شیطانوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا گیا ہے، پروردگار سے دعا کرو کہ انہیں تم پر مسلط نہ کرے(عیون اخبار الرضا۔ ج۱ص۲۹۵)