۲۔ اسلام سے پہلے ماہِ رمضان کا مقام
ماہِ رمضان • مجلسِ مصنّفین
اس مہینے کو صر ف اسلام میں اور بعثت نبویؐ کے بعد ہی فضیلت و برتری حاصل نہیں ہوئیبلکہ اسلام سے پہلے بھی یہ اسی حیثیت کا حامل تھازمانی لحاظ سے اس مہینے کی ایک فضیلت یہ ہے کہ تمام آسمانی کتب اسی مہینے میں انبیا پر نازل ہوئیںاس بارے میں امام جعفرصادق علیہ السلام کا ارشاد ہے:
نَزَلَتِ التَّوْراٰۃُفی سِتِّ مَضَیْنَ مِنْ شَھْرِ رَمَضٰانَ، وَ نَزَلَ الإنْجیلُ فی اِثْنَتیٰ عَشَرَۃَ مَضَتْ مِنْ شَھْرِ رَمَضٰان، وَ نَزَلَ الزَّبُورُ فی ثَمٰانِیَ عَشَرَ مَضَتْ مِنْ شَھْرِ رَمَضٰان، وَ نَزَلَ الْفُرقٰانُ فی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ۔
تورات ماہ ِرمضان کی چھے تاریخ کو نازل ہوئی، انجیل ماہ ِرمضان کی بارہ تاریخ کو نازل ہوئی، زبور ماہِ رمضان کی اٹھارہ تاریخ کو نازل ہوئی اور قرآن مجید شب ِ قدر میں نازل ہوا(بحار الانوار۔ ج۱۲۔ ص۷۵)
اسی طرح پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک ارشاد ہے کہ:صحف ِابراہیم (علیہ السلام) ماہِ رمضان کی پہلی رات کو نازل ہوا تھا(وسائل الشیعہج۷۔ ص۲۲۵)
اسلام سے پیشتر بھی، ماہِ رمضان کی فضیلت و بزرگی کی ایک اور دلیل یہ ہے کہ رسول کریمؐ اپنی بعثت سے قبل بھی ماہ ِرمضان کا خاص احترام کیا کرتے تھے، اس کے خاص تقدس کے قائل تھےآپؐ ہر سال ماہ ِمبارک رمضان میں کوہ ِحرا کی چوٹی پر تشریف لے جاتے، وہاں غارِ حرا میں معتکف ہو کر عبادتِ الٰہی انجام دیتے، اس مہینے کے اختتام پر کوہ ِحرا سے اتر کر سب سے پہلے ”بیت اللہ“ جاتے، سات مرتبہ اس کے گرد چکر لگاتے، اور اس کے بعد اپنے درِ دولت واپس تشریف لاتے(سیرۃ ابن ہشام۔ ج ۱۔ ص ۲۵۱، ۲۵۲)
رسولِ کریمؐ ماہ ِرمضان کے علاوہ کسی اور مہینے میں بھی عبادت کیلئے کوہِ حراپر تشریف لے جاسکتے تھےآخر کیا وجہ تھی کہ آپؐ نے اس مقصد کے لئے ماہ ِرمضان ہی کا انتخاب کیا؟ آنحضرت ؐ کا ماہ ِرمضان کو منتخب کرنا، یقیناً دوسرے مہینوں پر اس ماہ کے خصوصی امتیاز کا اظہار ہے۔