۱لفظ رمضان کے معنی
ماہِ رمضان • مجلسِ مصنّفین
عربی لغت کے ماہرین کی تشریحات کے مطابق ”رمضان“ لفظ ”رمض“ سے لیا گیا ہے اور انہوں نے ”رمض“ کے معنی بیان کرتے ہوئے دو مفاہیم کا تذکرہ کیا ہے۔
۱ ”العین“ نامی عربی لغت کے مئولف خلیل بن احمد کے بقول: ”رمض“ کے معنی موسمِ خزاں میں ہونے والی بارش ہے، جو سطح زمین سے گردوغبار اور گندگی کو دھو ڈالتی ہے۔
اس بنیاد پر، اس مہینے کو رمضان کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ انسان کی روح کو اور اس کے نفس کو آلودگیوں اور نجاستوں سے صاف اور پاک کردیتا ہے۔
۲طریحی نے ”مجمع البحرین“ میں اور احمد بن محمد نے ”مصباح المنیر“ میں لفظ رمضان کو ”رمض“ اور ”رمضا“ سے ماخوذ قرار دیا ہےجس کے معنی وہ گرم اور سلگتی ہوئی ریت اور پتھر ہیں جو سورج کی براہِ راست تپش سے جھلسنے لگتے ہیں۔
طریحی نے ”مجمع البحرین“ میں کہا ہے کہ: رَمَضَتْ قَدَمُہُ بِالْحرّ، اُحْتِرُقَتْ (رَمَضَتْ قَدَمُہُ یعنی اس کے پائوں جل گئے)
لہٰذا اس ماہِ مبارک کو رمضان کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ مہینہ اپنی خصوصیات کی وجہ سے گناہ اور گمراہیوں کے اسباب ختم کرکے، انسان کے راستے سے کمال کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرتا ہے، اور اس کے اخلاق کی اصلاح اور پاکیزگی کیلئے مواقع فراہم کرتا ہے۔
”زمخشری“ کہتے ہیں کہ: اس ماہ کو رمضان اس لئے کہا گیا ہے کہ اس مہینے میں گناہ جل کرختم ہوجاتے ہیں(تفسیر کشاف سورۂ بقرہ کی آیت ۱۵۸ کی تفسیر میں)
جبکہ کچھ احادیث کے مطابق ”رمضان“ خدا کے ناموں میں سے ایک نام ہےسعد بن طریف کہتے ہیں: ہم سترہ افراد، امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں موجود تھےاس محفل میں رمضان کا ذکر چھڑ گیا، امام ؑنے فرمایا:
لاٰ تَقوُلوُ ھذٰا رَمضٰانٌ، وَلاٰ ذَھَبَ رَمَضٰانٌ، وَلاٰ جٰاءَ رَمَضٰانُ، فَاِنَّ رَمَضٰانَ اِسْمٌ مِنْ أَسْمٰائِ اللّٰہِ عَزَّوَ جَلَّ لاٰ یَجِیی ءْوَلاٰ یَذْھَبُ۔
یہ نہ کہا کروکہ یہ رمضان ہے اور رمضان گیا، رمضان آیا، کیونکہ رمضان اللہ رب العزت کے ناموں میں سے ایک نام ہےجس کا آنے اور جانے (اور تغیر و تبدل) سے کوئی تعلق نہیںپھر فرمایاکہا کرو کہ: ماہ ِرمضان( فروع کافیج ۴۔ ص ۶۹ اور۷۰)
دوسری متعدد احادیث میں بھی ماہ ِرمضان کو ”شہر اللّٰہ“ کہا گیا ہے۔
اس طرح یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ دوسرے مہینوں پراس مہینے کی خاص ظاہری اور باطنی فضیلت کی وجہ سے اسے ”رمضان“ کا نام دیا گیا ہےیہ مہینہ گناہ کے اسباب و عوامل کے خاتمے اور ان سے چھٹکارے کا مہینہ ہےاس سے بھی بڑھ کر یہ کہ یہ ”شہر اللّٰہ“ (اللہ کا مہینہ) ہےوہ مہینہ جسے خدا وندِ عالم نے اپنے آپ سے نسبت دی ہے اور اسے اپنا نام دیا ہے۔