بارگاہِ الٰہی میں دعا ومناجات کاموسمِ بہار
ماہِ رمضان • مجلسِ مصنّفین
ماہ ِرمضان، خود سازی اور تزکیۂ نفس کا مہینہ ہےخداوندِ عالم نے گناہ کی آلودگیوں سے روح کی صفائی کے لئے اس مہینے میں تمام اسباب و وسائل فراہم کر دئیے ہیں اور اپنے مخصوص لطف و رحمت کے ذریعے تہذیب ِ نفس، صفائے باطن اور معنوی کمال کی راہ کے تمام دروازے کھول دئیے ہیں۔
یہ مہینہ انسانوں کے لئے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ رحمت ِالٰہی کے وسیع اور رنگا رنگ دستر خوان سے مستفید ہوں اوراس پر موجود طرح طرح کی معنوی غذائوں کے ذریعے اپنی روح کو تقویت پہنچائیں۔
حدیث ِ قدسی میں آیا ہے کہ خداوندِ عالم نے اپنے نبی حضرت دائود علیہ السلام پر وحی نازل فرمائی کہ: اِنَّ لِلّٰہِ فِی اَیّٰامِ دَھْرِ کُمْ نَفَحاٰتٌ اَلاٰ فَتَرَ صَّدوُالَھاٰ (بے شک تمہاری زندگی میں خدا کے لئے سودمند لحظات پائے جاتے ہیںہوشیار رہوں اور ان لحظات کی تاک میں رہو اور ہوشیاری اور سنجیدگی کے ساتھ ان سے استفادہ کروبحار الانوار۔ ج ۷۵ص ۱۶۸ )
ماہ ِرمضان اصلاحِ ذات، تہذیب ِنفس اور باطن کو آلودہ کردینے والے ہر قسم کے عوامل سے چھٹکارا پانے کا بہترین موقع ہےہمیں چاہے کہ نہ صرف خود کو اس موقع سے فائدہ اٹھانے کیلئے تیار کریں بلکہ لازم ہے کہ ہوشیاری کے ساتھ اس موقع کی تاک میں رہیں اور کسی صور ت اسے ہاتھ سے نہ نکلنے دیں۔
ماہِ رمضان میں خود سازی اور تہذیب ِ نفس کا واحد ذریعہ صرف روزہ ہی نہیں، بلکہ اس مہینے میں مستحب قرار دیئے گئے اعمال میں سے ہر ایک عمل تہذیب ِنفس اور اصلاحِ کردار کے سلسلے میں خاص اثر رکھتا ہےیہ اعمال تلاوتِ قرآنِ مجید، خدا سے دعا و مناجات، یادِ ِخدا، یادِ قیامت، صبر و ثبات کا حصول اورمفلس و محروم افراد کو غذا کی فراہمی ہیں۔
ان اعمال میں سے ایک عمل، جس کے متعلق کہا جاسکتا ہے کہ وہ خود سازی کے سلسلے میں انتہائی اہم کردار (Role) رکھتا ہے، اور ماہِ رمضان کو اس کا موسمِ بہار کہا گیا ہے، وہ بارگاہِ الٰہی میں ”دعا اور مناجات“ ہے۔
زیرِ نظر سطور میں ہم دعا کی اہمیت، اسکے صحیح طریقے اور اسکے آثار و اثرات کے بارے میں ایک مختصر گفتگو کا ارادہ رکھتے ہیں۔