بہترین عشق

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تجربہ گواہ ہے اور تاریخ بھی اس حقیقت کی شاہد ہے کہ وہ لوگ جو دینی ومذہبی رسوم وآداب سے جذباتی اور قلبی تعلق رکھتے ہیں، جو اہلِ بیتِ اطہار ؑ سے محبت و عقیدت کے جذبات کے مالک ہیں اور جو مذہبی احکام اور دینی شعائر کے پابند ہیں، وہ (دوسروں کی نسبت) بہت کم گمراہی، گناہ اور اخلاقی خرابیوں میں مبتلا ہوتے ہیں یا بہت دیر میں خرابیوں اور برائیوں کی طرف مائل ہوتے ہیں۔

اہلِ بیتِ رسول ؑ اور معصومین ؑ کے لئے پاک اور مقدس جذبات، دینداری کی راہ میں زیادہ سے زیادہ ثابت قدمی کا سبب اور اہلِ بیت ؑ سے عشق و محبت لوگوں کو بڑی حد تک گناہ اور گمراہی سے دور رکھنے کا ضامن ہےبشرطیکہ یہ محبت اور دوستی گہری ہو، اسکی جڑیں مضبوط ہوں، بصیرت و معرفت کی بنیاد پر ہو اور درست رہنمائی کے ذریعے انسان کو عمل پر آمادہ کرتی ہو۔

دوسری طرف اگرجوانوں اور نوجوانوں میں عقیدے کی بنیادیں مضبوط نہ ہوں اور اُن کی صحیح دینی تربیت نہ ہوئی ہو، تومعاشرے کا یہ طبقہ گناہ اور اجتماعی و اخلاقی گمراہیوں کی لہروں سے سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔

اسلام اور اسلامی انقلاب کے دشمنوں نے بھی ”ثقافتی یلغار“ کے منصوبے بنائے اوراُن کے لئے خطیر رقوم مختص کی ہیں اور وہ نوجوانوں کو اسلام کی مقدس تحریک اور انقلاب سے دور کرنے کی خاطر خود ہمارے ملک سمیت عالمی سطح پر بھرپور وسائل اور ذرائع استعمال کر رہے ہیں۔

آج جو لوگ دینی ثقافت اور ہماری اخلاقی وانقلابی اقدارکے خلاف دشمن کی منظم کوششوں کے بارے میں شک و شبہ کا اظہار کرتے ہیں، یہ ان لوگوں کی بے خبری، غفلت اور سادگی کی علامت ہےجوانوں کے سامنے نا مناسب آئیڈیلز پیش کرنا، انہیں بازاری اورگھٹیا عشق ومحبت کی وادی میں دھکیلنا اور اس روحانی ضرورت اور خلا کی گناہ آلود انحرافی تسکین اسلام دشمن طاقتوں کے ہتھکنڈوں اور پروگراموں کا حصہ ہے۔

لہٰذا ہمیں اپنے پیارے بچوں اور جوانوں کو ان لغزشوں اور سازشوں سے بچانے کی خاطر ان کے بچپنے اور نوجوانی کی عمر ہی سے ان کے لئے منصوبہ بندی کرنی چاہئے اور انہیں فکری، روحانی اور جذباتی غذا فراہم کرنے اور قرآن و عترت کی بنیاد پر صراطِ مستقیم کی جانب ان کی رہنمائی کے لئے منظم اور جچی تلی کوششوں کی ضرورت ہے۔

بچوں اور نوجوانوں کے دل میں اہلِ بیت ؑ کی محبت پیدا کرنا اور اس پاک اور مثالی گھرانے سے ان کی فکر، جذبات اور محبت کو وابستہ کرنامذکورہ منصوبوں اور طریقوں کا ایک حصہ ہونا چاہئےوہ لوگ جو کسی سے اظہارِ محبت، کسی کو دل دینے، کسی کو محبوب بنانے کے خواہشمند ہیں اُن کے لئے اہلِ بیتِ رسول ؑ بہترین اور افضل ترین محبوب ہو ں گے اور اس خاندان سے عشق قیمتی ترین اور دیرپا ترین عشقوں میں سے ہےصاحبِ دل شاعر سعدی شیرازی کے بقول:

سعدی، اگر عاشقی کنی و جوانی
عشقِ محمدؐ بس است و آلِ محمدؑ

اب سوال یہ ابھرتاہے کہ وہ کونسے طریقے ہیں جن کے ذریعے آج کی نسل کو اہلِ بیت ؑ کا محب اور ان کا چاہنے والا بنایا جا سکتا ہے اور ان کی روح میں اس مقدس اور برتر عشق کا بیج بویا جا سکتا ہے؟

والدین، اساتذہ، مصنفین، فنکار، فلم و ٹیلی ویژن کے اربابِ اختیار، ثقافتی ادارے، تبلیغی اور تربیتی مراکز کے پالیسی ساز حضرات، الغرض وہ تمام لوگ جو کسی نہ کسی طرح بچوں اور نوجوانوں کی شخصیت کی تعمیر میں موثر اور حصہ دار ہیں، وہ محبتِ اہلِ بیت ؑ پیدا کرنے کے طریقوں اور راستوں کو تلاش کرنے کے سلسلے میں بھی اور معاصر نسل کی فکروقلب میں دین کی نشو ونماکے سلسلے میں بھی ذمے دار ہیں۔

راقم الحروف نے بغیرکسی بلند بانگ دعوے کے ایک انتہائی چھوٹے اور ابتدائی قدم کے طور پر یہ مختصر کتابچہ ترتیب دیا ہے اور اس بارے میں کچھ نکات پیش کئے ہیں امیدہے اس موضوع پرصاحبِ نظر حضرات کی توجہ و کوشش اور زیادہ علمی و حقیقی طریقوں کے ذریعے بہت کچھ کام کیا جائے گا اور اہلِ مطالعہ اور محققین کے لئے استفادے کا باعث ہو گا۔

جواد محدثی
حوزۂ علمیہ قم