۱۴محبت کم کرنے والی چیزوں سے پرہیز
بہترین عشق • حجت الاسلام جواد محدثی
محبت پیدا کرنے والے امور سے استفادے کے ساتھ ساتھ نفرت انگیز کاموں سے پرہیزکرنا بھی ضروری ہےبعض اوقات کچھ حرکات وسکنات، الفاظ، پروگرام اورانداز محبت کا بندھن قائم نہیں ہونے دیتے، تخریبی اثر مرتب کرتے ہیں اور لوگوں کو دور کرنے کا باعث بن جاتے ہیںمثلاً اگر مجالسِ عزاشرکا میں اُکتاھٹ یابے دلی پیدا کر دیں، یا ان کی آوازیں دوسروں کے لئے باعثِ آزار بن جائیں، ان کاسکھ چین چھین لیں، یا اہلِ بیت ؑ سے منسوب محافل اور مجالس میں بچوں سے بد سلوکی کی جائے، اُن کے ساتھ حقارت آمیز رویہ اختیار کیا جائے، ان سے بے توجہی برتی جائے، انہیں وہاں سے بھگا دیا جائے، یا ایسی مذہبی رسومات زبردستی اور جبری شکل اختیار کر لیں، یا بد اخلاق، بدقیافہ، بد صدا، بد سابقہ، بد کردار اور گندے، میلے کچیلے لوگ ایسے پروگراموں کاانعقاد کریں، تو یہ چیزیں محبت پیدا کرنے میں رکاوٹ، بد گمانی اور تنفر کا باعث اور لوگوں کے دور ہونے اور بھاگ جانے کا سبب ہو جاتی ہیں۔
ایک شخص جو انتہائی بھدی اور گوش خراش آواز میں تلاوتِ قرآنِ مجید کیاکرتا تھا، اس کے متعلق سعدی شیرازی نے کہا ہے:
گر تو قرآن بدین نمط خوانی
ببری رونقِ مسلمانی
لہٰذا اہلِ بیت ؑ سے محبت پیدا کرنے کی غرض سے، یا اس محبت کو قائم و دائم رکھنے کی خاطر منفی اثر مرتب کرنے والی اوررکاوٹ بننے والی چیزوں کا خاتمہ کرنا چاہئے، تاکہ ایسا جاذبہ اور کشش فراہم ہو جو محبت و عقیدت پیدا کرےجذب کرنے کا طریقہ انتہائی اہم اور حساس ہوا کرتاہے۔
ایامِ عزا کی راتوں میں، آدھی رات کے بعدمسجد یا امام بارگاہ کے لاؤڈ اسپیکر کی وجہ سے بعض لوگوں کی نیند خراب ہوتی ہےیہ صورتحال اس وقت اور ناگوار ہوجاتی ہے جب کوئی بیمار ہو، یاکسی کے امتحان ہورہے ہوںاس صورت میں یہ انداز الٹا اثرمرتب کرتا ہے اورایسے لوگ عزاداری سے بے زار ہو جاتے ہیں۔
امام خمینیؒ اور رہبرِمعظم آیت اللہ علی خامنہ ای نے دوسروں کے اذہان میں قمہ زنی کے منفی اثرات کی وجہ سے فتویٰ دیا ہے کہ اسلام اور تشیع کے مفاد میں اس عمل سے اجتناب کیا جائےکیونکہ یہ عمل بعض لوگوں کے لئے تنفرکا باعث ہوتا ہے، اِسے دیکھ کر وہ عزاداری کی جانب مائل نہیں ہوتے اور یہ چیزیں ہمارے خلاف دشمن کے پروپیگنڈے کا ایک ہتھیاربن جاتی ہیں۔