۴شیعہ پر اہلِ بیت ؑ کی عنایات کی جانب متوجہ کرنا
بہترین عشق • حجت الاسلام جواد محدثی
اہلِ بیت ؑ کے پیروکار اوراُن کے محبین خاندانِ پیغمبر کی توجہ، عنایات اور قدردانی کا مرکز ہوتے ہیںخاندانِ نبوت کی اس محبت، تکریم اور عنایت کی جانب متوجہ رہنا اوراس کی طرف دوسروں کی توجہ مبذول کرانا، دلوں میں ان کی محبت ایجاد کرتا ہے اور پہلے سے موجود محبت میں اضافہ کرتا ہے۔
اہلِ بیت ؑ اپنے محبوں کو پسند کرتے ہیں، انہیں پہچانتے ہیں اور انہیں اپنے آپ سے تعلق رکھنے والے درخت کی شاخیں قرار دیتے ہیںدنیا میں ان کی مشکلات حل کرتے ہیں، آخرت میں ان کی شفاعت کرتے ہیں اور اپنے محبوں کو کبھی نہیں بھولتے۔
اس بارے میں بھی بہت ساری احادیث موجود ہیں، ہم یہاں چند احادیث بطورِ مثال پیش کرتے ہیں:
حُذیفہ بن اُسَید غفاری کہتے ہیں: جب امام حسن علیہ السلام معاویہ سے صلح کے بعد مدینہ واپس تشریف لا رہے تھے، تو میں اُن کے ہمراہ تھااُن کے پاس مال و اسباب سے لدا ہوا ایک اونٹ تھا، جو ہمیشہ اُن کے ساتھ ساتھ رہتا تھا، کبھی جدا نہیں ہوتا تھاایک روز میں نے عرض کیا: اس اونٹ پر کیا لدا ہے جو آپ سے جدا نہیں ہوتا؟
امام نے فرمایا:تمہیں نہیں معلوم کیا ہے؟ میں نے کہا: نہیںامام نے فرمایا: دیوان ہےمیں نے عرض کیاکس چیزکا دیوان (رجسٹر) ہے؟ فرمایا:
دیوانُ شیعتِنافیہ اَسماؤ ھُم۔
ہمارے شیعوں کا دیوان ہے، اس میں ان کے نام درج ہیں
(بحار الانوارج ۲۶ص ۱۲۴)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے ابوبصیر سے فرمایا:
۔ ۔ وَعَرفْنا شیعتناکَعِرفانِ الرّجُلِ اھلَ بیتہ۔
ہم اپنے شیعوں کواُسی طرح پہچانتے ہیں جیسے ایک انسان اپنے اہلِ خانہ کو پہچانتا ہے(بحار الانوارج ۲۶ص ۱۴۶)
امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہم جس کسی کو دیکھتے ہیں پہچان لیتے ہیں کہ وہ مومنِ حقیقی ہے یا منافقہمارے شیعہ لکھ دیئے گئے ہیں ان کے نام اور ان کے اجداد کے نام جانے پہچانے ہیںخدا نے ہم سے اور ان سے عہد لیا ہے کہ جہاں ہم جائیں گے وہاں وہ بھی داخل ہوں گے۔
اِنَّ شیعتَنا لمکتوبُونَ مَعْرُوفون بِأسماءِھِم واسماء آباءھم، اَخَذَاﷲ المیثاقَ علیناوعَلَیھم، یَرِدونَ مَوارِدَناوَیَدخُلون مَداخِلَنا(بحار الانوارج۲۳ص۳۱۳)
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے آیتِ قرآن: وَمِمَّنْ ھَدَیْنَاوَاجْتَبَیْنَا(جنہیں ہم نے ہدایت دی اور منتخب کیاسورۂ مریم ۱۹آیت ۵۸) کے بارے میں فرمایا:
فَھُم وَاﷲِ شیعَتُناالّذین ھَدٰاھُمُ اﷲُ لِمَوَدَّتِنٰاوَاجْتَباھُمْ لِدینِنا۔ ۔
خدا کی قسم، یہ ہمارے شیعہ ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کی خدا نے ہماری مودت اور محبت کی جانب رہنمائی کی ہے اور انہیں ہمارے دین کے لئے منتخب کیا ہے(بحار الانوارج ۲۶ص ۲۲۴)
خاندانِ رسول ؑ سے محبت اور اُن کی پیروی ایک ایسی گرانقدر توفیق ہے جو ہر ایک کو نصیب نہیں ہوتی اور ہمیں چاہئے کہ اس نعمت پر خدا کا شکر ادا کریں۔
ائمہ ؑ کی اپنے شیعہ پر دوسری عنایت روزِ قیامت شفاعت کی صورت میں ظاہر ہو گی، جس کی جانب وہ احادیث اشارہ کر رہی ہیں جو ہم بعد میں بیان کریں گے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے قرآن کی آیت: اِنَّ اِلَیْنَآاِیَابَھُمْ ثُمَّ اِنَّ عَلَیْنَا حِسَابَھُمْ (یقیناً انہیں ہماری طرف پلٹ کر آنا ہےپھر یقیناً ان کا حساب لینا ہمارے ذمے ہےسورۂ غاشیہ ۸۸آیت ۲۵، ۲۶) کے ذیل میں فرمایا ہے:
اِذٰا کٰانَ یَومَ القِیٰامَۃِ جَعَلَ اﷲُ حسابَ شیعَتِناعَلَینا۔۔۔ ۔
جب روزِ قیامت آئے گا، تو خداوند عالم ہمارے شیعوں کا حساب ہمارے ذمے کر دے گا(بحار الانوارج ۷ص ۲۰۳)
آپ ؑ ہی کی ایک دوسری حدیث میں ہے کہ:
نَشْفَعُ لِشیعَتِنٰافَلاٰ یَرُدُّنٰارَبُّنٰا۔
ہم اپنے شیعوں کی شفاعت کرتے ہیں اور خداوند عالم بھی ہماری شفاعت کو مسترد نہیں کرتا(بحارالانوارج ۸ص ۴۱)
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
اَیْنَمانَکُونُ فَشیعتُنٰامَعَنا۔
جہاں کہیں ہم ہوں گے، ہمارے پیروکار بھی ہمارے ساتھ ہوں گے
(بحارالانوارج ۸ص ۴۱)
حتیٰ یہ ساتھ جنت میں داخلے کے وقت بھی پایا جائے ہو گاحضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
۔۔۔ وخمسۃُ ابوابٍ یَدخُل مِنھا شیعتُنٰاوَمُحبّونا۔
جنت کے آٹھ دروازوں میں سے پانچ دروازوں سے ہمارے شیعہ اور محب داخل ہوں گے(بحارالانوارج ۲ص ۲۰۶)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے مسجد میں شیعوں کے ایک گروہ کو دیکھا، آپ ؑ اُن کے نزدیک گئے، انہیں سلام کیا اور فرمایا:
وَاﷲِ اِنی لَاُحبُّ ریحَکُم وَارواحَکم۔ ۔ اَنتمُ السّابِقونَ الی الجنّۃ، قدضَمِنّا لکم الجنانَ بِضَمانِ اﷲِ وَرَسُولِہ۔ ۔ اَلاوَاِنّ لِکُلِّ شَیءٍ شَرَفَاًوَشرفُ الدینِ الشیعۃُ، اَلاٰ اِنّ لِکُلِّ شی ءٍ عِماداً وَعِمادُ الدّینِ الشیعۃُ، اَلاوانّ لکُل شیءٍ سَیّداً وَ سیّدُ المجالسِ مجالسُ شیعَتِنٰا۔
خدا کی قسم! میں تمہاری بو اور تمہاری روح کو پسندکرتا ہوںتقویٰ اور جد و جہد کے ذریعے ہماری مدد کروتم خدا کے دین کے مددگار ہوتم وہ لوگ ہو جو سب سے پہلے جنت کی طرف جاؤ گےہم نے تمہارے لئے جنت کی ضمانت لی ہےہر چیز کی بزرگی ہوتی ہے اور دین کی بزرگی شیعہ ہیںہر چیز کا ستون ہوتا ہے اور دین کا ستون شیعہ ہیںہر چیز کا سردار و رئیس ہوتا ہے اور بہترین مجالس اور ان کی سرورو سردار ہمارے شیعوں کی مجالس ہیں
(بحارالانوارج ۶۵ص ۴۳)
امام محمد باقر علیہ السلام نے قرآنِ کریم میں ذکر ہونے والے شجرۂ طیبہ کے بارے میں فرمایا: یہ درخت رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم ہیں اسکا تَنا علی ہیں اس کی شاخ فاطمہ ہیں اس کے پھل اولادِفاطمہ ہیں اور اس درخت کے پتّے ہمارے شیعہ ہیںجب بھی ہمارے شیعوں میں سے کوئی اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے، تو اس درخت کا ایک پتّا گر جاتا ہے اور جب بھی شیعوں کے یہاں کسی کی ولادت ہوتی ہے، تو اس پتّے کی جگہ ایک دوسرا پتّا اُگ آتاہے(بحارالانوارج ۹ص ۱۱۲)
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہے:
اِنَّ اﷲ تعالی اِطّلَعَ اِلَی الأرضِ فاختارَنٰاوَاختارلناشیعۃً یَنصرونَناو یَفْرَحُونَ بِفَرَحِناوَیَحزَنُون لِحُزْنِناوَیَبْذِلُونَ اَنْفُسَھم وَاموالَھُم فینا، فاولئک مِنّاوَاِلَیناوَھُم مَعَنافِی الجِنَان۔
خداوندِ عالم نے زمین کی طرف نگاہ ڈالی اور ہمیں چن لیا، اور ہمارے لئے پیروکار منتخب کئے، جو ہماری مدد کرتے ہیں، ہماری خوشی میں خوش ہوتے ہیں، ہمارے غم میں غمگین ہوتے ہیں اور ہماری راہ میں اپنی جانوں اور اموال کو خرچ کرتے ہیںپس وہ ہم سے اور ہماری طرف سے ہیں اور وہ جنت میں ہمارے ساتھ ہوں گے(میزان الحکمۃج ۵ص ۲۳۳)
مذکورہ روایات اس گھرانے کے پیروکاروں پر خدا اور اہلِ بیت ؑ کی عنایات اور اس محبت اور ولایت کے حامل لوگوں کے ممتاز مقام کو ظاہر کرتی ہیںیہ خاص عنایات جو دو کرم کے حامل اس گھرانے سے انسان کی محبت میں اضافہ کرتی ہیں اور ان سے الفت و عقیدت پیدا کرتی ہیں۔
ائمہ اطہار ؑ کی نگاہ میں اپنے شیعہ کی قدر ومنزلت، اُن کی اپنے محبوں پر خاص توجہ اور محبتِ اہلِ بیت ؑ کے چشمے سے سیراب ہونے والوں اور آل اللہ سے ولا رکھنے والوں کے لئے خدا کے مقرر کردہ مقام کے بارے میں اس قدر احادیث موجود ہیں جن کا شمار ممکن نہیں اور جنہیں نقل کرنے کے لئے ایک انتہائی ضخیم کتاب درکار ہو گیلیکن ان احادیث کے ایک حصے کے مضامین سے آگہی کے لئے، ہم ذیل میں ان فضیلتوں اور خصوصیات میں سے بعض کے عناوین پیش کرتے ہیں(۱)
شیعیانِ علی روزِ قیامت سیراب، رستگار اور کامیاب ہیںشیطان شیعیانِ علی پر مسلط نہیں ہوسکتاشیعیانِ علی شیعیانِ خدا ہیںشیعیانِ علی مغفرت شدہ ہیںشیعہ روزِ قیامت حضرت علی ؑ کے ہاتھوں جامِ کوثرسے سیراب ہوں گےان کے پیروکار دنیا اور آخرت میں فتحیاب ہیں اگر شیعہ نہ ہوتے تو خدا کا دین مضبوط نہ ہو پاتایہ بہترین بندگانِ خدا اور صراطِ حق پر ہیں انہوں نے دین اہلِ بیت ؑ اپنایا ہےہمارے شیعہ دوسروں کی نسبت خدا کے عرش اور ہم سے نزدیک تر ہیںہمارے شیعہ دوسروں پر گواہ ہیںہم اور ہمارے شیعہ اصحاب الیمین ہیںہمارے شیعہ ہدایت یافتہ، گرانقدر، صادق اور شیطان کے تسلط سے نجات یافتہ ہیںقیامت کے دن ہمارے شیعہ اپنی قبروں سے نورانی چہروں کے ساتھ اٹھائے جائیں گے اور میدانِ حشر میں سوار پر آئیں گےشیعہ نورِ خدا کے ذریعے دیکھتے ہیںہماری طینت سے پیدا کئے گئے ہیںہم بھی منتخب شدہ ہیں اور ہمارے شیعہ بھییہ ہمارے نور کی شعاع سے پیدا کئے گئے ہیںخداوند عالم ہمارے شیعہ کو دنیاہی میں اسکے گناہوں سے پاک کردیتا ہےخدا نے ہمارے شیعوں سے میثاقِ ولایت لیا ہوا ہےہم اپنے شیعوں پر گواہ ہیں اور ہمارے شیعہ دوسروں پر گواہہمارے شیعہ اپنے گھرانے کی شفاعت بھی کرسکتے ہیںشیعہ شہید دوسرے شہدا سے برتر ہےہمارے با ایمان پیروکار پیغمبر کے اقربا ہیں۔ ۔ احادیث میں شیعوں کے اور اسی طرح کے سینکڑوں بلند مراتب اور فضیلتیں بیان ہوئی ہیں۔
البتہ یہ اوصاف و فضائل اور اعلیٰ مقامات و مرتبے جس قدر گراں قیمت اور پسندیدہ ہیں اسی قدروہ زیادہ ذمے داری، فرض شناسی اور دینداری کا تقاضا کرتے ہیںتاکہ انسان اس مقام ومرتبے کااہل بن سکے(اس کتاب کے اختتامی نکات پر غور فرمایئے گا)
۱ان کثیر احادیث کے متن کے مطالعے کے لئے بحارالانوار کے معجم المفہرس میں لفظ شیعہ کے ذیل میں آنے والی احادیث کو ملاحظہ کیجئے۔