بہترین عشق

جو پروگرام نوجوان خود سے منعقد کرتے ہیںمثلاً مختلف مناسبتوں سے جشنِ میلاد کا انعقاد، ماتمی دستوں کی تشکیل، مساجد یا عزاخانوں کی صفائی ستھرائی اورسبیلوں کا اہتمام وغیرہیہ تمام چیزیں اہلِ بیت ؑ سے ان کے تعلق کو مضبوط کرنے میں موثرہیںبچوں میں روحانی آمادگی پائی جاتی ہےان کے ذریعے محلّوں میں خود ان کی انجمنیں بنانی چاہئیں، تاکہ وہ خود ان کی ذمے داری سنبھالیں اور ان کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو

لڑکپن کی سرحدوں میں قدم رکھنے والے بچوں کو اس قسم کے کاموں میں سرگرم کرنے کے لئے ماہِ محرم ایک مناسب ترین موقع ہےکیونکہ عمومی طور پر ماہِ محرم، شعبان اور رمضان میں لوگوں کا رجحان مذہب کی جانب ہوتا ہےلہٰذا بچے بھی دینی مراسم کی جانب راغب ہوتے ہیں ان دنوں میں بچوں کے اندرازخودپیداہونے والی اس حس اوردوسرے دنوں کے لئے بھی اس حس کوباقی رکھنے کے سلسلے میں سنجیدہ عملی کوششوں کی ضرورت ہے

ائمہ ؑ سے منسوب ایام میں پرچم اٹھا کر، نوحہ خوانی کر کے اور اپنی دیگر سرگرمیوں کے ذریعے بچوں میں اپنی شخصیت کا احساس پیدا ہوتا ہے، یہ احساس ان میں ذمے داری اور فرض شناسی کے جذبات ابھارتا ہے اور اہلِ بیت ؑ سے ان کا تعلق قائم کرتا ہےکیونکہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ ان سرگرمیوں کے ذریعے انہیں ایک مستقل شخصیت اورعلیحدہ حیثیت ملی ہے، وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہیں اور لوگ انہیں اہمیت دینے لگے ہیںپرچم ایک گروہ کے تشخص کی علامت ہے اور وحدت، یکجہتی اور تعلق پیدا کرتا ہےایک شہید کے بقول: ”آدھا میٹر لکڑی اور آدھا میٹر سیاہ کپڑے کے ذریعے سید الشہداء کے بارے میں بے دریغ احساسات کے ایک طوفان کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے، جس کی مثال کسی اور جگہ دیکھی ہی نہیں جاسکتیجبکہ لوگوں کو ایک چھوٹے سے اجتماع کی تشکیل کے لئے بھی بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔“

عزاداری کے دستے اور روایتی ماتمی انجمنیں نہ صرف اہلِ بیت ؑ اور عاشورا کے پیغام اور اسکی تعلیمات کی حفاظت کا ایک ذریعہ ہیں بلکہ امام حسین ؑ کے محور پر مقدس مقاصد اور مخلصانہ اور عاشقانہ آداب کے ساتھ تنظیم سازی کی ایک مشق ہیں