۵حبِ آلِ محمد ؑ کی فضیلت بیان کرنا
بہترین عشق • حجت الاسلام جواد محدثی
وہ افراد اور ادارے جومحبتِ اہلِ بیت ؑ کی تبلیغ کرتے ہیں اُن کی سرگرمیاں دوسروں کو اس محبت کی جانب مائل کرنے میں موثرہوتی ہیں ایک منصوبہ بندی کے ساتھ محبتِ اہلِ بیت ؑ کی فضیلت، اس کی برکات اور اس کے آثار کو مسلسل بیان کرنا چاہئےیہ چیزیں بہر صورت کچھ لوگوں پر اثر انداز ہوتی ہیں اور ان تبلیغات کے نتیجے میں لوگ اس جانب مائل ہوتے ہیں اس بارے میں بہت سی احادیث ہیںمثال کے طور پر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اَلاٰ وَمَنْ ماتَ عَلیٰ حُبّ آلِ محمّدٍ ماتَ شھیداً
اَلاٰ وَمَنْ ماتَ عَلیٰ حُبّ آلِ محمّدٍ ماتَ مغفوراًلہ
اَلاٰ وَمَنْ ماتَ عَلیٰ حُبّ آلِ محمّدٍ ماتَ مؤمناًمُستکمِلَ الأیمان
اَلاٰ وَمَنْ ماتَ عَلیٰ حُبّ آلِ محمّدٍ بَشَّرہُ ملکُ الموتِ بالجَنَّۃ
اَلاٰ وَمَنْ ماتَ عَلیٰ حُبّ آلِ محمّدٍ فُتِخَ لہ فی قبرہ بابان اِلَی الجنَّۃ
اَلاٰ وَمَنْ ماتَ عَلیٰ حُبّ آلِ محمّدٍجَعلَ اﷲُ قَبَرہُ مَزارَ ملائکۃِ الرّحمۃ۔۔۔
جو کوئی حبِ آلِ محمد کے ساتھ مرے وہ شہادت کی موت مرا ہےوہ بخش دیا گیا ہےوہ تائب مرا ہےوہ ایمانِ کامل کے ساتھ مرا ہےملک الموت اسے جنت کی بشارت دیتا ہےاس کی قبر میں دو کھڑکیاں بہشت کی جانب کھلتی ہیں اس کی قبر خدا کی رحمت کے فرشتوں کی زیارت گاہ بن جاتی ہے۔
اس قسم کی بکثرت روایات موجود ہیں جن کا ذکر دلوں کو ہلا کے رکھ دیتا ہے اور لوگوں کو اہلِ بیت ؑ کا شیفتہ بنا دیتا ہےروایات میں اس محبت کی فضیلت کے بارے میں کثرت کے ساتھ درجِ ذیل نکات کا ذکر ہوا ہے:
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے :
اساس الاسلام حبّی وحبّ اہل بیتی۔
میری اور میرے اہلِ بیت کی محبت اسلام کی اساس ہے
(کنز العمالج ۱۲ص ۱۰۵)
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:
حبّنااھل البیت نظامُ الدّین۔
ہم اہلِ بیت کی محبت نظامِ دین ہے(امالئ طوسیص ۲۹۶)
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
مَنْ احبّنا فقد احبّ اﷲ ومن ابغضنا فقدابغض اﷲ۔
جس کسی نے ہم سے محبت کی، اُس نے خدا سے محبت کی اور جس نے ہم سے بغض رکھا، اُس نے خدا سے بغض رکھا(امالئ صدوقص ۳۸۶)
زیارتِ جامعۂ کبیرہ میں بھی ہم پڑھتے ہیں کہ:
مَنْ اَحَبَّکُمْ فَقَدْاَحَبَّ اﷲَ۔
جس نے آپ سے محبت کی، اُس نے خدا سے محبت کی۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:
من احبّ ھولاء فقداحبّنی ومن ابغضھم فقد ابغضنی۔
جس نے اہلِ بیت سے محبت کی، اُس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے اُن سے بغض رکھا اُس نے مجھ سے بغض رکھا
(تاریخِ دمشقترجمۃ الامام الحسینص ۹۱)
امام محمد باقر علیہ السلا م فرماتے ہیں:
انّی ئا عَلَم انّ ھذاالحبَّ الّذی تحبّونا لیسَ بشی ء صَنعْتُموہ ولکنّ اﷲ صنعہ۔
میں جانتا ہوں کہ یہ محبت جو تم ہم سے کرتے ہوایسی شئے نہیں ہے جسے خود تم نے وجوددیا ہو، بلکہ اس سے اللہ نے تمہیں نوازا ہے
(المحاسنج ۱ص ۲۴۶)
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے :
حبّنا اھل البیت افضلُ عبادۃ۔
حبِ اہلِ بیت بہترین عبادت ہے(المحاسنج ۱ص ۲۴۷)
امام جعفر صادق علیہ السلام ہی کا ارشاد ہے:
لا تستصغروامودَتنا، فانّھا من الباقیات الصّالحات۔
ہماری محبت کو معمولی نہ سمجھنا، یہ باقیاتِ صالحات میں سے ہے
(مناقبِ ابن شہر آشوبج۴ص ۲۱۵)
پس جب محبتِ اہلِ بیت ؑ کو اس قدر فضیلت حاصل ہے، تو ہمیں چاہئے کہ اپنے دل کو ان کی محبت سے بھر لیں اور ان سے عشق اور عقیدت کا اظہار کریںکیونکہ یہ محبت اور عشق کرنے کے لئے لائق ترین افراد ہیں اگرہم دل کو ایک ظرف سمجھیں تو اس ظرف کی قدر و قیمت اس محبت سے وابستہ ہے جو اس کے اندر موجود ہےانسان کی قیمت اس عشق سے ہے جو اس کے دل میں بسا ہوجس قدر و ہ معشوق اور محبوب گراں قیمت اوربیش بہا ہو گا اتنا ہی انسان بھی قیمتی اور گراں قدر ہو گا۔
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے: اے لوگو! ہمیشہ میرے گھرانے سے محبت رکھو اور اس سے جدا نہ ہوجو کوئی خدا سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس (کے دل) میں ہماری محبت ہو، تو ایسا شخص ہماری شفاعت کے ذریعے جنت میں داخل ہو گا(بحارالانوارج ۲۷ص ۱۹۳)