بہترین عشق

ایک میدان دو حملے

بہترین عشق   •   حجت الاسلام جواد محدثی

کیونکہ محبتِ اہلِ بیت پیدا کرنا ایک فکری عمل اور اغیار کی فکری و ثقافتی یلغار کے مقابل دفاعی بند باندھنا ہےلہٰذا اس گفتگو کی تکمیل کی خاطر یہ تحریر بھی کتاب میں شامل کی جا رہی ہے، جس میں فوجی اور ثقافتی حملوں کا موازنہ کیا گیا ہے۔

نہ تو سرحد صرف بحری اور برّی ہوتی ہے، نہ حملہ صرف زمینی اور فضائی
نہ یلغار صرف فوجی ہوتی ہے، نہ شکست اور نقصان فقط مادّی
ثقافتی یلغار، فوجی حملے سے زیادہ خطرناک چیز ہے
فوجی حملے کا مقصد زمین پر قبضہ کرنا ہوتا ہے، جبکہ ثقافتی یلغار دین اور اخلاق کو نقصان پہنچانے کے لئے ہوتی ہے
فوجی یلغارانتہائی تیز ی اور شور و غل کے ساتھ ہوتی ہے، جبکہ ثقافتی یلغار نہایت خاموشی اورآہستگی کے ساتھ
فوجی حملہ خوفزدہ کردینے والا اور نفرت انگیز ہوتا ہے، جبکہ ثقافتی یلغار فریب دینے والی اور پرکشش ہوتی ہے
فوجی حملے کے مقابل لوگ اپنادفاع کرتے اوراس سے مقابلہ کرتے ہیں، جبکہ ثقافتی یلغار کا استقبال کرتے اوراسے خوش آمدید کہتے ہیں
فوجی حملے کے دوران مارا جانے والا شہید ہوتا ہے، جبکہ ثقافتی یلغار کے نتیجے میں مرنے والا پلید
شہادت لوگوں کے لئے محبوب ہوتی ہے، لیکن گمراہی نفرت انگیز
فوجی یلغار میں دشمن اپنی دشمنی اور جنگ کا اعلان کرتا ہے، جبکہ ثقافتی یلغار میں دشمن اعلانِ دوستی کیا کرتا ہے
فوجی حملے میں پہلافائر ہوتے ہی لوگ خطرے کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیںلیکن ثقافتی یلغار میں جب تک دشمن اپنا آخری ہتھیار استعمال نہیں کرلیتا، اُس وقت تک بہت سے لوگ یہ ماننے ہی کو تیار نہیں ہوتے کہ اُن پر حملہ ہوا ہے
فوجی حملہ ظاہروآشکارا ہوتا ہے، جبکہ ثقافتی یلغارپوشیدہ و پنہاں
فوجی حملے کے نتیجے میں زمین چھنتی ہے، اور ثقافتی یلغارمیں دین اورعزت وآبرو ہاتھ سے جاتی ہے
فوجی حملے میں محاذوں پر دشمن کے ساتھ نبرد آزمائی ہوتی ہے، ثقافتی یلغار میں دشمن گھروں کے اندر حملہ آورہوتا ہے
فوجی حملے میں بم برستے ہیں، ثقافتی یلغار میں شکوک و شبہات کی بارش ہوتی ہے
فوجی حملے کا اسلحہ میزائل اور بم ہوتے ہیں، ثقافتی یلغار میں مصنوعی سیارے اور مواصلاتی موجیں کام کرتی ہیں
فوجی حملے میں چھاؤنیاں، ہوائی اڈے، سڑکیں اور مورچے نشانے پر ہوتے ہیں، جبکہ ثقافتی یلغار میں تعلیمی اداروں، مطبوعات، افکار اور عقائد کونشانہ بنایا جاتا ہے
فوجی حملے کے دوران پہاڑوں، میدانوں اور سمندروں میں مقابلہ ہوتا ہے، جبکہ ثقافتی یلغار میں رسائل، جرائد، فلموں، ڈراموں اور ناولوں میں جنگ آزمائی ہوتی ہے
فوجی میدانِ جنگ محدود ہوتاہے، ثقافتی جنگ کا میدان انتہائی وسیع وعریض
عسکری میدان میں ہونے والا نقصان ظاہر اورنظر آنے والا ہوتاہے، ثقافتی میدان میں ہونے والی بربادی اکثر لوگوں کو نظرہی نہیں آتی
عسکری میدان کے اسیر جنگی قیدی بنتے ہیں، جبکہ ثقافتی میدان کے گرفتار شدگان غافل اورگمراہ
عسکری میدان میں شہادت ملتی ہے، جوپسماندگان کے سر بلند کر دیتی ہے، جبکہ ثقافتی میدان کے متاثرین کا غافل اور گمراہ ہوجانااُن کے اہلِ خانہ کے لئے شرمناک ہوجاتا ہے
شہید کے باپ کاسر بلند ہوتا ہے، جبکہ گمراہ شخص کاباپ نادم و شرمندہ
فوجی میدان میں زخمی ہونے والے کوعلاج معالجے کے لئے پچھلے مورچوں میں بھیج دیا جاتا ہے، جبکہ ثقافتی میدان میں پہلا زخم کھاتے ہی انسان اگلی صفوں میں چلا جاتا ہے
عسکری میدان میں برسنے والی گولیاں اور گولے جسموں کو زخمی اور معذور کرتے ہیں، جبکہ غلیظ ثقافت کا مہلک وائرس ایمان اور افکار کو نقصان پہنچاتا ہے
فوجی حملے میں دشمن بَرّی اور بحری سرحدوں سے داخل ہوتا ہے، ثقافتی یلغار میں فکری اور روحانی سرحد وں سے
عسکری میدان میں جسے چوٹ لگتی ہے اُس میں مقابلے اور دشمنی کے جذبات بھڑکتے ہیں، جبکہ ثقافتی یلغار میں زخمی ہونے والا اپنے ہتھیار چھوڑ کر گھٹنے ٹیک دیتا ہے
ایک شہید کی تشیعِ جنازہ پورے شہرے میں ولولہ پیدا کر دیتی ہے، اور ایک نسل کی گمراہی معاشرے کی روح کوافسردہ کر دیتی ہے
فوجی یلغار قوم میں مقابلے کا جذبہ پیدا کرتی ہے، جبکہ ثقافتی یلغار اسے مزید سست بنا
دیتی ہے
عسکری میدان گولوں کی گھن گھرج سے گونج رہا ہوتا ہے، جبکہ ثقافتی میدان پردلکش آوازوں کا سرور چھایاہوا ہوتا ہے
میدانِ جنگ میں انسان خدا تک پہنچنے کے لئے خودکو فدا کردیتا ہے، جبکہ ثقافتی میدان میں اپنے نفس کی تشفی کے لئے خداکو قربان کردیتا ہے
میدانِ جنگ میں قربان ہونے والے بھلائی کی راہ کے شہید ہیں، جبکہ ثقافتی میدان کے مارے جانے والے برائیوں اور گمراہیوں کی راہ کے مردار۔

ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ہم ثقافتی محاذ کے زخمی نہ ہوں
اور اگر خدانخواستہ ہمیں کوئی زخم لگے بھی، توبلاتاخیر توبہ کی علاج گاہ میں آجائیں، تاکہ جلد از اس کی تلافی ہوجائے
کیا ہم اپنی روح اور فکرکی سلامتی کوجسم کی سلامتی کے برابربھی اہمیت دیتے ہیں؟