۹مراسم کا انعقاد اور شعائر کی تعظیم
بہترین عشق • حجت الاسلام جواد محدثی
اہلِ بیت ؑ سے منسوب ایام پر بڑوں کا طرزِ عمل بچوں کے ذہن اور ان کی روح پر بھی اثر ڈالتا ہےجشن یا سوگواری کے مراسم کا انعقاد اور ایسے پروگراموں میں شرکت کرنا اور شرکت کی ترغیب دینا بھی تاثیر رکھتاہےشعائر کی اس انداز سے تعظیم کے ذریعے دینی اقدار اور ولا و محبت کا تعلق مستحکم ہوتا اور تقویت پاتا ہے۔
ائمۂ معصومین ؑ بھی اس طریقے سے استفادہ کرتے اور اسکی تلقین کرتے تھےایامِ عاشورا اور روزِ غدیر جیسی مناسبتوں کی تعظیم و تکریم پیروانِ اہلِ بیت ؑ کے لئے خاص اہمیت کی حامل ہےاہلِ بیت ؑ نے ان دو مناسبتوں کو بہت زیادہ اہمیت دی ہےمعصومین ؑ نے عیدِغدیر کو ایک عظیم اسلامی عید قرار دیا ہے اور اس دن روزہ رکھنے، عبادت کرنے، ایک دوسرے کومبارکباد دینے، ایک دوسرے سے ملاقات کو جانے، اظہارِ مسرت کرنے، نیا لباس پہننے اور اس دن کے احترام کا حکم دیا ہےتاکہ ایک شیعہ کے ذہن میں یہ دن ایک اہم اور یادگار دن کی حیثیت سے باقی رہے(۱)
ایامِ عاشورا میں بھی گھروں، اسکولوں، دفاتر اوربازاروں میں مراسم کا انعقادمتاثر کن ہوتا ہےجن گھرانوں میں برسہابرس سے عزاداری کا انعقاد کیا جاتا ہے عام طور پر ان گھروں کے افراد اہلِ بیت ؑ کی محبت سے سرشار ہوتے ہیں اوراس محبت اور ولایت کو ایک گرانقدر سرمایہ سمجھتے ہوئے اسکی حفاظت کرتے ہیں۔
حتیٰ لوگوں کو اہلِ بیت ؑ کی راہ میں کھانا کھلانے، ان سے نیکی و احسان کرنے، وقف، نذر اور ہدیہ کرنے جیسی باتوں کو عام کیا جائے تو یہ باتیں بھی لوگوں میں اہلِ بیتِ اطہار ؑ کی محبت کو گہرا کرنے میں مددگارہوں گیگھروں میں دینی رسوم کی حفاظت اور اسکولوں اور معاشرے میں انہیں رواج دینا مفید ہو سکتا ہے
ان رسوم میں امامِ زمانہ ؑ کے جشن ولادت کا انعقاد خاص اہمیت رکھتا ہے اور اس امامِ عصر ؑ کی ولادت کی مناسبت سے شوق ایجاد کرناجو ہمارے لئے حاضر اور ہم پر ناظر ہیں اور ہم ان کی آمد کے منتظرہیں بہت زیادہ جذباتی اور عشق آفریں پہلو کا حامل ہےاس حوالے سے بچوں اور جوانوں میں قدرتی طور پررجحان پایا جاتا ہے اور نیمۂ شعبان ان کے لئے ایک ناقابلِ فراموش دن ہے۔
۱اس بارے میں علامہ امینیؒ کی کتاب الغدیر کی جلد ۳ میں ”عید الغدیر فی الاسلام“ کی بحث ملاحظہ فرمائیں۔