ولایتِ غدیر

مکہ میں حضرت علی ؑ، پیغمبراسلاؐم کو اُن بچوں سے بچایا کرتے تھے جو آنحضرت کو تکلیف پہنچاتے تھےحضرت علی ؑ کا شبِ ہجرت بسترِ رسول ؐپر سونا اِس بات کی علامت ہے کہ پیغمبرؐ ہی آپ ؑ کے سب کچھ تھےلہٰذا جب رسول اﷲؐ نے آپ ؑ کو یہ ذمے داری سپرد کی، تو علی ؑ نے ایک کم سِن جوان کی طرح اپنی ذاتی سلامتی اور تحفظ کے بارے میں آنحضرت ؐسے کوئی سوال نہ کیا، بلکہ آپ ؐسے پوچھا کہ: اَوَتَسْلِمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ (اے اﷲ کے رسولؐ ! کیا آپ محفوظ اور سلامت رہیں گے؟ ) آنحضرت ؐنے جواب دیا: ہاں، اِس طرح میری جان سلامت رہے گییہ سُن کر حضرت علی ؑ نے کہا: اِذْھَبْ رَاشِدًا مَھْدِیًا(پس بے دھڑک تشریف لے جائیے)

علی ؑ نے تمام جنگوں میں پیغمبر ؐکے ساتھ ساتھ جہاد کیا، عبادت کے وقت بھی آپ ؑ رسول اﷲ ؐکے ساتھ ہوتے تھے۔

علی، ؑ پیغمبراسلاؐم کی علمی اور فکری شخصیت کا عکس تھے۔ آپ ؑ نے فرمایا ہے: عَلَّمَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اَلْفَ بَابٍ مِنَ الْعِلْمِ یُفْتَحُ لِیْ مِنْ کُلِّ بَابٍ اَلْفَ بَابٍ(رسولِ خدا ؐنے میرے لیے علم کے ہزار دروازے کھولے، اِن میں سے ہر دروازے سے مزید ہزار دروازے کھلتے ہیں)

شیعہ اور اہلِ سنت، رسول اﷲ ؐسے ایک معروف حدیث نقل کرتے ہیں، جس میں آپ ؐنے فرمایا ہے کہ: أَنَامَدِیْنَۃُالْعِلْمِ وَعَلِیٌّ بٰابُھٰا(میں علم کا شہر ہوں اور علی ؑ اس کا دروازہ ہیںبحارالانوار ج ۲۴ص ۱۰۷)

نیز نقل کیا گیا ہے کہ آنحضرت ؐنے فرمایا: عَلِیُّ مَعَ الْحَقِّ وَالْحَقُّ مَعَ عَلِیٍّ، یَدُورُ مَعَہُ حَیْثَ دَار(علی ؑ حق کے ساتھ ہیں اور حق علی ؑ کے ساتھ، جہاں یہ جاتے ہیں وہیں حق بھی جاتا ہے)

پیغمبر اسلام ؐسے نقل کیا گیا ہے کہ آپ ؐنے حضرت علی ؑ سے فرمایا: أَمٰا تَرضیٰ أَنْ تَکُونَ مِنِّی بِمَنْزِلَۃِ ھٰارُونَ مِنْ مُوسیٰ اِلَّا أَنَّہُ لاٰ نَبِیَّ بَعْدِی؟ (کیا آپ کو یہ بات پسند نہیں کہ میرے نزدیک آپ کا مقام موسیٰ کے نزدیک ہارون کے مقام جیسا ہے، صرف اِس فرق کے ساتھ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا؟ )

جب پیغمبر اسلامؐ نے مہاجرین اور انصار کے درمیان رشتۂ اخوت قائم کیا، تو حضرت علی ؑ نے شکایت کی کہ اے اﷲ کے رسولؐ! آپؐ نے کسی کو میرا بھائی کیوں نہیں بنایا؟ اِس پر پیغمبرؐنے فرمایا: ”تم میرے بھائی ہو۔“ اور پھر اُنھیں اپنا بھائی قرار دیا۔