اپنی زندگی کو ولایتِ حقَّہ کے مطابق ڈھالنا
ولایتِ غدیر • آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ
جب ہم حضرت علی علیہ السلام اور دیگر ائمۂ اطہارعلیہم السلام کی ولایتِ حقَّہ کو دوسروں پر ثابت کرنا چاہتے ہوں، تو اِس کے معنی یہ نہیں ہونے چاہئیں کہ ہم لوگوں کو اِس کا معتقدبنانے اور اِس عقیدے کے بیان کے دوران مسلمانوں کے درمیان فتنہ و فساد اور تفرقے اور انتشار کو ہوا دیںکیونکہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کی حفاظت واجب ہےشیعوں کو چاہیے کہ وہ اپنے عقائدکے پابند ر ہیں، اور دوسرے اپنے عقائد سے وابستہ رہیںاگرکبھی کوئی اختلاف پیدا ہو، تو اِس اختلافی مسئلے کو خدا اور رسولِ خداؐ کی خدمت میں پیش کرنا چاہیےکیونکہ خدا وندِ متعال نے ہم سے فرمایا ہے کہ اگر تمہارے درمیان کسی بات پر اختلاف پیدا ہو جائے، تو اِسے خدا اور رسول کی خدمت میں پیش کرو اور گفتگو اور مکالمے کے ذریعے یہ دیکھو کہ خدا اور اُس کے رسول ؐنے اِس کے بارے میں کیا فرمایا ہے، کیونکہ خداوندِ متعال نے فرمایا ہے کہ: وَمَاکَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَامُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اَمْرًااَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَ ۃُ مِنْ اَمْرِھِمْ۔ (اورکسی مؤمن مرد یاعورت کوحق نہیں ہے کہ جب خدااوراُس کا رسول کسی امرکے بارے میں فیصلہ کردیں، تووہ اِس امرمیں اپنابھی کچھ اختیارسمجھیںسورۂ احزاب ۳۳آیت ۳۶)
ہم جانتے ہیں کہ ولایت کاموضوع ایک بنیادی مسئلہ ہے، جس کاعلمی لحاظ سے مفہوم یہ ہے کہ علی ؑ کے افکار ونظریات، یعنی خالص اسلامی افکار و نظریات سے استفادہ کیا جائے، نیز علی ؑ کے جہاد، اُن کی معنویت، شجاعت، اخلاص، صبر اور آگہی سے مستفیض ہوا جائے اور اِسے فتنہ انگیزی، تنازعات اور باہمی دشمنی کے ذریعے عالمِ اسلام کوکمزور اورغیر مستحکم کرنے کاذریعہ نہ بنایاجائے۔