روحانی تربیت
ولایتِ غدیر • آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسین فضل اللہ قدس سرّہ
یہ حضرت علی علیہ السلام کی علمی اور روحانی تربیت ہی تھی جس نے اُنھیں ہمیشہ رسولِ مقبولؐ کا مطیع و فرمانبردار بنائے رکھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد الحرام تشریف لے جاتے تو علی ؑ اُن کے پیچھے دائیں طرف اور خدیجہؓ ان دونوں کے پیچھے نماز پڑھا کرتیںایک مرتبہ یہ دیکھ کرحضرت ابوطالب ؑ نے جعفرؓ سے کہا: بیٹا اپنے چچا زاد بھائی کے پیچھے نماز پڑھو۔
حضرت علی ؑ عبادت کے دوران رسولِ مقبول کو تنہا نہیں چھوڑتے تھے آپ ؑ فرماتے تھے کہ : ”اسلام کا پہلا گھر، وہ گھر تھا جس میں وہ، پیغمبر ؐاور خدیجہؓ رہا کرتے تھے۔“ اِس گھرانے کے افراد کے باہمی تعلق کی وجہ صرف خاندانی رشتے داری نہ تھی، بلکہ اُن کے تعلق کا سبب اسلام تھامراد یہ ہے کہ اُن سب نے اِس دین کی ذمے داریاں اٹھائی ہوئی تھیںرسول اﷲؐ دعوت کا کام کیا کرتے تھےخدیجہؓ اپنے مال و دولت اور توجہ کے ذریعے رسول اﷲؐکا ساتھ دیتی تھیں اور علی ؑ نے اپنی پوری قوت فراہم کر دی تھی اور اسلام کے دفاع اور اُسے صحیح راستے پر گامزن رکھنے کے لیے اپنی تلوار اور عقل سے استفادہ کیا کرتے تھے۔