عبادت ِالٰہی میں خلوص و معرفت
عباد الرحمٰن کے اوصاف • محمدی اشتهاردی
قرآنِ مجید میں، خدا کے خاص اور ممتاز بندوں کی تیسری خصوصیت اور امتیاز کے بارے میں ارشاد ہوا ہے کہ:
وَالَّذِيْنَ يَبِيْتُوْنَ لِرَبِّہِمْ سُجَّدًا وَّقِيَامًا
خدائے رحمان کے خاص بندے وہ لوگ ہیں جو اپنی راتیں پروردگار کے لیے سجدے اور قیام کی حالت میں بسر کرتے ہیں۔ سورہ فرقان ۲۵۔ آیت ۶۴
یعنی یہ لوگ خدا سے انتہائی قریبی اور مضبوط عبادی تعلق رکھتے ہیں اسی گہرے تعلق کا نتیجہ ہے کہ وہ راتوں کو اپنے نرم اور گرم بستر چھوڑ کر خدا کی عبادت اور اس سے رازونیاز میں مشغول ہوجاتے ہیں، اور سجودوقیام کے ذریعے، اپنے پورے وجود کے ساتھ خدا کے سامنے عاجزی اور انتہائی بندگی کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ بندگانِ خالص خالقِ کائنات کی مخلصانہ عبادت کے ذریعے اپنی روح کو جلا اور صفا بخشتے ہیں، تعلق باللہ سے پھوٹنے والے صاف و شفاف چشمے کے پانی سے اپنا قلب دھوتے، چمکاتے اور نورانی کرتے ہیں۔
جس وقت غفلت شعار لوگ گہری، میٹھی نیند سے لطف اندوز ہورہے ہوتے ہیں، اور ایک ایسے وقت جب ریا اور خودنمائی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی، اس وقت خدا کے یہ مخلص بندے اپنی میٹھی نیند چھوڑ کر اس سے بھی زیادہ لذت آور شئے، یعنی خدا کے ذکر اور اس کی عظیم بارگاہ میں قیام وسجود میں مشغول ہوجاتے ہیں، خدا کے ساتھ اپنے روحانی اور عرفانی بندھن کو مضبوط ومستحکم کرتے ہیں، توحید کے بے کنار سمندر میںغوطہ ورہوکے، یکتاپرستی کے جام سے مست ہوکر اپنے قلب کو عشقِ حقیقی سے آشنا کرتے ہیں اور اپنی روح کی تشنگی اور پاکیزہ اور تشنۂ توحید فطرت کو چشمۂ توحید سے سیراب کرتے ہیں۔