عباد الرحمٰن کے اوصاف

فرامینِ معصومین میں صبر کے اثرات اور اس کا کردار

عباد الرحمٰن کے اوصاف   •   محمدی اشتهاردی

صبر اور اس کے بہترین اثرات کی زیادہ سے زیادہ اہمیت جاننے کے لیے اور اس بات سے واقف ہونے کے لیے فضائل سے آراستہ ہونے، رذائل سے پیراستہ ہونے اور زندگی کے مختلف مسائل میں سدھار اور سنوار پیدا کرنے کے سلسلے میں صبر ایک انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے، آئیے آپ کو پیغمبر اسلام ؐاور ائمۂ معصومین ؑکے کچھ فرامین کی جانب متوجہ کرتے ہیں۔

پیغمبر اسلام صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

الصّبرُ کَنْزٌ مِنْ کُنوزِ الجنّۃِ

صبر جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہےالمحجۃ البیضاج۷ص۱۰۷

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:

الصَّبرُ مَطیَّۃٌ لٰا تَکْبو

صبر ایسی سواری ہے جو کسی صورت زمین پر نہیں گرتیبحار الانوارج۶۸ص۹۶

حضرت علی علیہ السلام ہی کا ارشاد ہے:

الصّبرُ عَوْنٌ عَلٰی کُلّ المْرً

صبر تمام امور میں انسان کا یاورومددگار ہوتا ہےغرر الحکم

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام ہی کا ارشاد ہے:

عَلیکُم بالصَّبْرِ فانَّہُ لا دینَ لِمَنْ لٰا صَبْرَلَہُ

تمہیں چاہیے کہ صبر واستقامت سے کام لوایسا شخص جس میں صبر واستقامت نہ ہو، اس کا دین نہیںبحار الانوارج۷۱ص۹۲

امام جعفر صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے:

کَمْ مِنْ صَبْرِ ساعۃٍ قَدْ اوْرَ ثَتْ فَرَحاً طَویلاً

بہت مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک ساعت کا صبر طویل خوشیوں کا باعث بن جاتا ہےبحار الانوارج۷۱ص۹۱

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے پرہیز گاروں کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ:

صَبَرواایّاماً قَصیرَۃً اعْققَبَھُمْ راحَۃً طَویلۃً

ان لوگوں نے دنیا کے چند دنوں میں صبر کیا اور اسکے نتیجے میں آخرت میں طولانی آسائشیں حاصل کیںنہج البلاغہخطبہ۱۹۳

امام علی علیہ السلام ہی نے فرمایا ہے:

عَلامۃُ الصّابرِ فی ثلاثٍ: اوّلُھا ان لا یَکسِلَ، والثانیۃُ انْ لا یَضْجِرَ، والثّالَثَۃُ انْ لا یشْکُر مِنْ رَبّہِ عَزَّوجَلّ

صبر کرنے والوں کی تین نشانیاں ہیں: (۱) اپنے آپ سے بے حوصلگی کو دور کرنا(۲) بے قراری اور دل تنگی سے دوری(۳) خداوند ِعالم سے گلہ نہ کرنابحار الانوارج۷۱ص۸۶

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام ہی نے فرمایا ہے کہ:

مِفتاحُ الظَّفرِ لُزُومُ الصَّبْر

صبر وشکیبائی کامیابی کی کنجی ہےغرر الحکمحدیث ۹۸۰۹

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے:

قِلَّۃُ الصَّبْرِ فَضیحَۃٌ

صبر کی کمی رسوائی کا باعث بنتی ہےبحار الانوارج۷۸ص۶۶۹

امام جعفر صادق علیہ السلام کا ارشاد ہے: جب انسان کو قبر میں رکھتے ہیں تو اس کے دائیں طرف نماز، اسکے بائیں طرف زکات اور اسکے سر کی جانب نیکیاں کھڑی ہوجاتی ہیں اور ایک طرف ان سے ذرا دور صبر کھڑا ہوجاتا ہےاس موقع پر جب سوال کرنے والے دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں، تو صبر (جو نورانی صورت لیے ہوتا ہے) نماز، زکات اور نیکیوں کو خطاب کرکے کہتا ہے کہ: دُونَکُمْ صَاحبَکُمْ فانْ عَجَزتُم عَنْہُ فَاَنادوُنَہُ (اپنے صاحب کی طرف سے ہوشیار رہو، اگر اسے عذاب سے محفوظ رکھنے میں ناکام ہو، تو میں اسکی حفاظت کے لیے حاضر ہوںاصولِ کافیج۲ص۹۰)

یہ احادیث انسان کی مادّی، معنوی، دنیاوی اور اُخروی کامیابیوں میں صبرو استقامت کے کردار کی نشاندہی کرتی ہیں اور زبانِ قال وحال سے کہتی ہیں کہ:

صبر و ظفر ہر دو دوستانِ قدیمیند
بر اثر صبر نو بتِ ظفر آید

(صبر وظفر دونوں قدیمی دوست ہیں، صبر کے اثر سے ظفر کی نوبت آتی ہے)۔