فضول کاموں اور وقت کے زیاں کی مخالفت
عباد الرحمٰن کے اوصاف • محمدی اشتهاردی
قرآنِ مجید (سورئہ فرقان میں) عباد الرحمٰن کی دسویں خصوصیت کے بارے میں فرماتا ہے کہ: وَاِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا (اور جب فضول کاموں کے قریب سے گزرتے ہیں، تو بزرگانہ انداز سے گزر جاتے ہیںسورئہ فرقان۲۵آیت۷۲)
یہ خصوصیت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ خدا کے خاص اور ممتاز بندے نہ صرف ہر قسم کی لغویات، فضول کاموں اور باطل امور کے خلاف ہوتے ہیں، ان چیزوں کے خاتمے کے لیے کوشاں ہوتے ہیں، بلکہ اسکے ساتھ ساتھ لغویات اور باطل امور سے اپنی ناخوشی اور ناراضگی کا اظہار بھی کرتے ہیں اور سہل پسندی اور سستی وغیرہ کی وجہ سے کبھی بھی باطل کو قبول کرنے اور اسکی تائید وحمایت پر تیار نہیں ہوتےایک معقول ہدف ان کے پیش نظر ہوتا ہے، ان کی تمام حرکات وسکنات، اعمال ورفتار منطقی اور سنجیدہ ہوتے ہیں اور ان کے فکر وعمل میں کسی قسم کی فضولیات اور لغویات جگہ نہیں بنا پاتیںکلی طور پر ان کا یہ عمل نہی عن المنکر کے مراحل میں سے ایک مرحلہ ہے۔
نہی عن المنکر جو ایک اہم دینی فریضہ ہے شدید مقابلے اور جدوجہد کا تقاضا کرتا ہےلیکن کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دو بدو جنگ کا کوئی بھی راستہ کارگر ثابت نہیں ہوپاتاایسی صورت میں غیظ وغضب اور ناراضگی کے اظہار کے ذریعے سلبی جنگ کی راہ اپنانی پڑتی ہےیہ طرزِ عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ خدا کے ممتاز بندے باطل اور بدی کے ماحول سے کسی طرح کی خوشی اور رضا مندی کا اظہار نہیں کرتےبلکہ اس کے خلاف ایک دو ٹوک اور سنجیدہ قطعی موقف کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔
لغو کے معنی ہیں بیہودہ، کھوکھلی اور فضول گفتگونیز یہ کتے کے بھونکنے، قسم کے توڑنے اور بے وجہ اور جھوٹی قسم کھانے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے (المنجدلفظ لغو کے ذیل میں)اس بنیاد پر لغو سے مراد ہر قسم کے ایسے بے ہودہ، کھوکھلے اور بے اساس اعمال اور نقصاندہ اور بے مقصد سرگرمیاں ہیں، جو انسان کے وقت، اس کی تعمیری قوتوں اور اس کی عمر کے زیاں کا باعث ہوںلہٰذا اس میں ہر وہ چیز شامل ہے جو وقت کے ضائع ہونے اور مواقع ہاتھ سے نکل جانے کی وجہ بنتی ہے۔