مثبت اور منفی انکساری
عباد الرحمٰن کے اوصاف • محمدی اشتهاردی
البتہ حدود کا پیش نظر رکھنا ضروری ہے اور یہ علم بھی ہونا چاہیے کہ ذلت اور انکساری کے درمیان بہت باریک فرق ہےلہٰذا بہت سے افراد غلط فہمی کی بنا پر تواضع و انکساری کے نام پر ذلت کا گناہ کربیٹھتے ہیں، جسے ہم منفی تواضع و انکساری کا نام دے سکتے ہیں اس قسم کی منفی تواضع و انکساری سے اسلام شدت کے ساتھ روکتا ہےقرآنِ کریم ممتاز بزرگ ہستیوں کی توصیف کرتے ہوئے فرماتا ہے: اَذِلَّۃٍ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اَعِزَّۃٍ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ (یہ لوگ مومنین سے نرمی برتتے ہیں اور کفار کے مقابل سخت ہوتے ہیں۔ سورہ مائدہ ۵۔ آیت ۵۴)
اس آیت میں واضح ہدایت موجود ہے کہ کفار اور سرکش و نافرمان افراد کے مقابل عاجزی و انکساری کا اظہار درست نہیں۔
اسی بنیاد پر امیر المومنینؑ نے فرمایا ہے: من اتی غنیاءً فتضعضع لہ لشیٔ یصیبہ منہ ذھب ثلثا دینہ (ایسا شخص جو مالِ دنیا میں سے کسی چیز کے حصول کی غرض سے کسی دولت مندکے پاس آئے اور اس کے آگے خود کو حقارت سے پیش کرے، تو اس کا دو تہائی دین ختم ہوجاتاہےبحارالانوار۔ ج۷۷ص۴۳۔ ازعلامہ مجلسی)
نیز آپؑ ہی نے فرمایا ہے: مااحسن تواضع الاغنیاء للفقراء طلباً لما عنداللہ، واحسن منہ تیہ الفقراء علی الاغنیاء اتکا لاًعلی اللہ (کس قدر اچھی بات ہے کہ مالدار لوگ اجر الٰہی کی خاطر فقرا کے ساتھ تواضع و انکساری سے پیش آئیں، لیکن اس سے بھی اچھی بات فقرا کا خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے دولت مندوں کے ساتھ وقار اور بے اعتنائی سے پیش آنا ہےنہج البلاغہکلمات قصار ۴۰۶)
ہم انکساری اور عاجزی کے موضوع پر اپنی گفتگو کو اس دلچسپ اور سبق آموزداستان پر ختم کرتے ہیں:جنگ ِاحد میں پیغمبر اسلامؐ کے ایک صحابی ” ابودجانہ انصاری“ نے اپنے سرپر ایک شاندار عمامہ باندھا، اس کے کپڑے کا ایک ٹکڑا اپنے کاندھے پر ڈالا اور انتہائی فخر وناز کے ساتھ ایک عجیب پرشکوہ انداز میں چلتے ہوئے دشمن کے سامنے گئے(عام حالات میں اس طرح چلنا ایک طرح کا غرور اور تکبر ہوتا) پیغمبر اسلامؐ نے جب انہیں اس انداز سے چلتے دیکھا تو فرمایا: انّ ھذہ لمشیۃ یبغضھا اللہ عزّوجلّ، الاّ عندالقتال فی سبیل اللہ (اس طرح چلنے پر خدا ناراض اور غضبناک ہوتا ہے، مگر راہِ خدا میں معرکہ آرائی کے دوران یہ عمل (اسلامی قدرت و ہیبت کے اظہار اور دشمن کو خوفزدہ کرنے کی خاطر) پسندیدہ عمل ہے۔“ (وسائل الشیعہج۱۱ص۹)
ان روایات سے یہ بات واضح طور پر سمجھ آتی ہے کہ تواضع اور عاجزی و انکساری دو طرح کی ہوتی ہےایک مثبت اور دوسری منفیاسی طرح اس کی ضد تکبر بھی کبھی کبھی مثبت اور پسند یدہ ہوجاتا ہے۔