رسولِ کریم ؐکی انکساری کی ایک جھلک
عباد الرحمٰن کے اوصاف • محمدی اشتهاردی
سیرت نویسوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات ِطیبہ میں لکھا ہے کہ: ایک دن آنحضرتؐ ایک گروہ کے پاس گئے (وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے)آنجناب کو اپنے درمیان دیکھ کر وہ لوگ احتراماً ایک ساتھ اٹھ کھڑے ہوئےرسول کریمؐ نے اُن کے اِس عمل کو پسند نہ کیا اور فرمایا: اِس طرح کھڑے نہ ہوا کرو جس طرح اہلِ عجم ایک دوسرے کی تعظیم میں اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔
انس بن مالک کہتے ہیں کہ اس واقعے کے بعدلوگ رسول ؐاللہ کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آنحضرؐت کو یہ بات پسند نہیں آنحضرتؐ جب کسی مجلس میں آتے تو اس مجلس میں کمتر درجے کی جگہ پر تشریف فرماہوتے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: پیغمبر اسلام کی انکساری اور عاجزی میں سے یہ بھی ہے کہ آپؐ برہنہ پشت گدھے پر سوار ہونا اور خاک پر بیٹھنا پسند فرماتے تھےآپؐ غلاموں کے ساتھ بیٹھ کر غذا تناول فرماتے اور سائلوں کوخود اپنے ہاتھوں سے کھانا پہنچاتے آپؐ گدھے پر سوار ہوتے اور اپنے غلام یا کسی دوسرے شخص کو اپنے پیچھے بٹھاتے۔
آنحضرتؐ کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ انتہائی انکساری کے ساتھ دسترخوان پر تشریف فرما ہوتے، اور کھانا کھاتے ہوئے اپنی انگلیوں کو چاٹتے جاتے۔ اپنے مویشیوں کا دودھ خود دوہتے اور اپنے پھٹے کپڑوں اور جوتوں کی سلائی خود کرتےگھر میں جھاڑو لگاتے اور اپنے اونٹ کوخود اپنے ہاتھوں سے اصطبل میں باندھتے، اپنے گھریلو ملازم کے ساتھ مل کر گندم اور جو پیستے، اس کے آٹے کو خمیر کرتے، گھریلو ضروریات کی اشیا بازار سے خرید فرماتے اور انہیں اٹھا کر گھر تک لاتےفقرا کے ساتھ بیٹھتے اور ان کے ساتھ غذا تناول فرماتے، اور خود اپنے ہاتھوں سے انہیں کھانا دیتے۔ (کحل البصر۔ ص ۱۷۷از محدث قمی)
ایک روز پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک گلی سے گزررہے تھےآپ ؐنے دیکھا کہ کچھ لوگ ہجوم لگائے کھڑے ہیںنزدیک تشریف لے گئے اور فرمایا: کیا بات ہے، کیا ہورہا ہے؟ لوگوں نے ایک شخص کی جانب اشارہ کیا اور کہا :یہ ایک دیوانہ ہے، جو اپنی مضحکہ خیز حرکات اور باتوں سے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیےہوئے ہےلوگ اس کا تماشا دیکھنے کے لیے یہاں جمع ہیں۔
پیغمبر اسلامؐ نے ان لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور ان سے فرمایا:یہ شخص بیماری میں مبتلا ہےکیا تم لوگ چاہتے ہو کہ میں تمھیں حقیقی دیوانے سے متعارف کرائوں؟ ان لوگوں نے کہا: جی ہاں آپؐ نے فرمایا: المتبختر فی مشیہ، النّاظر فی عطفیہ، المحّرک جنبیہ بمنکبیہ الّذی لایر جی خیرہ، ولا یومن شرّہ (حقیقی دیوانہ وہ شخص ہے جو تکبر اور غرور کے ساتھ راستہ چلتا ہے، مسلسل اپنے دائیں بائیں دیکھتا جاتا ہے اور اپنے پہلوئوں کو اپنے شانوں سے ہلاتا جاتا ہے(صرف اپنے آپ میں مگن رہتا ہے) لوگوں کو اُس سے خیر کی کوئی امید نہیں ہوتی اور اُسکے شر سے امان میں نہیں ہوتےالمواعظ العددیہ۔ ص ۱۷۵۔ ازشیخ حرعاملی)