اولیا سے محبت اور عقیدت
جاذبہ ودافعۂ علی • استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ
جیسا کہ ہم نے عرض کیا، عشق و محبت محض جنسی حیوانی یا نسلی حیوانی عشق ہی نہیں ہے، بلکہ عشق اور کشش کی ایک دوسری قسم بھی ہے، جس کی سطح بلند تر ہے اور وہ بنیادی طور پر مادّے اور مادّیات کی حدود سے باہر ہے۔ اس کا سرچشمہ بقائے نسل کے غریزے سے بالاتر ہے اور حقیقت میں انسان اور حیوان کے درمیان تمیز کی علامت ہے اور وہ انسانی اور معنوی عشق ہے ۔اعلیٰ انسانی فضائل، خوبیوں، دل موہ لینے والی خصلتوں اور جمالِ حقیقت کے ساتھ عشق ۔
عشقہای کز پی رنگی بود
عشق نبود عاقبت ننگی بود
کسی رنگ سے عشق کرنا
درحقیقت عشق نہیں بلکہ عاقبت کی رسوائی ہے
زانکہ عشق مردگان پایندہ نیست
چونکہ مردہ سوی ما آیندہ نیست
مُردوں کے ساتھ عشق پائیدار نہیں
کیونکہ مردہ لوٹ کر نہیں آتا
عشق زندہ در روان ودر بصر
ہر دومی باشد زغنچہ تازہ تر
عشقِ زندہ کا اثر جسم و نظر دونوں پر ہوتا ہے
دونوں کو غنچے سے زیادہ تروتازہ رکھتا ہے
عشق آن زندہ گزین کو باقی است
وز شراب جانفزایت ساقی است
اس زندہ سے عشق کرو جو ہمیشہ باقی ہے
جو تجھے زندگی کی شراب پلانے والاہے
عشق آن بگزین کہ جملہ انبیاء
یافتند از عشقِ او کار و کیا
اس سے عشق کرو کہ سب پیغمبروں نے
جس کے عشق سے مقصداور عظمت کو پالیا (۱)
یہی عشق ہے جس کا قرآنِ مجید کی متعدد آیات میں ”محبت“ ”وُدّ“ یا ”موّدت“ کے الفاظ سے ذکر آیا ہے ۔ان آیات کی چندا قسام ہیں :
۱۔ وہ آیات جن میں مؤ منین کی خصوصیات بیان کی گئی ہیں اورجو خدا، یا مؤمنوں کے ساتھ اُن کی گہری دوستی اور محبت کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں؛
وَ الَّذِیْنَ ٰامَنُوْآ اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ۔
وہ لوگ جو ایمان لاچکے ہیں خدا کی محبت میں سخت تر ہیں ۔ ( سورۂ بقرہ۲۔آیت۱۶۵)
وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُا الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ ہَاجَرَ اِلَیْہِمْ وَ لااَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّآ اُوْتُوْا وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِہِمْ وَ لَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ۔
جو لوگ مہاجر وں سے پہلے گھر (دارالھجرہ، مسلمانوں کے گھر) میں مقیم اور ایمان (مسلمانوں کے روحانی اور معنوی گھر) میں رہے، ان مہاجروں سے محبت کرتے ہیں جو ان کی طرف آرہے ہیں اور جو کچھ ان کو دیا گیا اس سے اپنے دلوں میں کوئی ملال محسوس نہیں کرتے اورانہیں اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود حاجت مند کیوں نہ ہوں ۔ ( سورۂ حشر۵۹۔آیت۹)
۲۔ وہ آیات جو مؤ منوں سے خدا کی محبت کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں :
اِنَّ اﷲَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ۔
خدا توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ لوگوں سے محبت کرتا ہے۔ ( سورۂ بقرہ۲۔آیت۲۲۲)
وَاﷲُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۔
خدا نیکوکاروں سے محبت کرتا ہے (سورۂ آلِ عمران۳۔آیت۱۴۸)
اِنَّ اﷲَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْن۔
خدا پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے۔ (سورۂ توبہ۹۔آیت۴اور۷)
وَاﷲُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِیْنَ۔
خدا پاکیزہ لوگوں سے محبت کرتا ہے ۔ ( سورۂ توبہ۹۔آیت۱۰۸)
اِنَّ اﷲَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ۔
خدا انصاف قائم کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ ( سورۂ حجرات۴۹۔آیت۹، سورۂ ممتحنہ۶۰۔آیت۸)
۳۔ وہ آیات جو دو طرفہ دوستیوں اور محبتوں کے بارے میں ہیں ۔خدا کی مؤمنوں سے محبت اور مؤمنوں کی خدا سے محبت اور مؤمنوں کی ایک دوسرے سے محبت کے بارے میں ہیں:
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اﷲَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ۔
کہہ دوکہ اگر تم خدا سے محبت کرتے ہو، تو میری پیروی کرو، تاکہ خدا تم سے محبت کرے اور تمہارے لیے تمہارے گناہوں کو بخش دے۔ ( سورۂ آلِ عمران۳۔آیت۳۱)
فَسَوْفاَا یَاْتِی اﷲُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ۔
خدا ایک ایسی قوم کو لائے گا جس کو وہ دوست رکھتا ہوگا اور وہ قوم اس کو دوست رکھتی ہوگی۔ (سورۂ مائدہ۵۔آیت۵۴)
۱۔مثنوی معنوی