عبادت و نماز


مذکورہ بالا آیت کے علاوہ بھی قرآنِ مجید میں اور متعدد آیات موجود ہیں، جو ماہِ رمضان اور شب ِ قدر میں نزولِ قرآن پر دلالت کرتی ہیںجیسے سورہ ٔقدر کی پہلی آیت اور سورہ ٔدخان کی تیسری آیت۔

”اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ۔“

”بے شک ہم نے اسے (یعنی قرآن ِمجید کو) شب ِ قدر میںنازل کیا ہے۔“
(سورۂ قدر۹۷۔ آیت۱)

”اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیلَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ اِنَّا کُنَّا مُنْذِرِیْنَ۔“

”ہم نے اس( قرآن) کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے، ہم بے شک عذاب سے ڈرانے والے تھے“(سورہ ٔدخان۴۴آیت۳)

ان آیاتِ قرآنی سے بخوبی یہ بات روشن ہے کہ قرآنِ مجید، پیغمبر اسلامؐ پرماہِ مبارک رمضان میں نازل ہوا ہےالبتہ اس مہینے میں آنحضرتؐ پر نزولِ قرآن کی کیفیت کیا تھی؟ اس بار ے میں ایک علیحدہ گفتگو کی ضرورت ہے، جس کا یہاں موقع نہیں۔

۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ --

 

زیر نظر رسالہ عبادت اورنماز کے موضوع پر استادشہید مرتضیٰ مطہری کی چار تقاریر کا مجموعہ ہے۔ یہ تقاریر رمضان المبارک۱۳۹۰ ھ میں حسینیہ ارشاد تہران میں کی گئیںان تقاریر میں شہید مطہری نے اسلام میں عبادات و معنویات کی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے، خداوندِ عالم پر ایمان اور عبادات کے تربیتی اثرات پر گفتگوکی ہے اورفقط انہی میں ڈوب کے رہ جانے، یا انہیں یکسر نظر انداز کردینے کی نفی کرتے ہوئے اسلام کے ایک جامع اور دنیا و آخرت دونوں کی کامیابی اور فلاح کے طالب دین ہونے کی وکالت کی ہے۔

تقریر اور تحریر، اپنے خیالات دوسروں تک پہنچانے کے دو ذرائع ہیں ان میں سے ہر ایک کا اپناعلیحدہ انداز اور مخصوص اثرہوا کرتاہےمقرر اپنی حرکات و سکنات اور چشم و ابرو کی جنبش کے ذریعے بھی پیغام دیتا ہے، جبکہ تحریر اس سہولت سے محروم ہوتی ہے۔ لہٰذا کسی تقریر کو اسکی پوری تاثیر کے ساتھ قلم بند کرنا ممکن نہیں۔ زیر نظر تقاریر کا ترجمہ کرتے ہو ئے کوشش کی گئی ہے کہ انکا تقریری انداز بھی محفوظ رہے اور ان میں کی جانے والی گفتگو بھی تحریر کی صورت میں پوری پوری پہنچ جائے۔ ہم اس کوشش میں کس حد تک کامیاب رہے اس سے ہمیں قارئین مطلع کریں گے۔

امید ہے ہماری دوسری مطبوعات کی طرح یہ کتاب بھی قارئین میں مقبول ہوگی۔