حقیقی طور پر نزدیک ہونا
عبادت و نماز • استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ
گزشتہ نشست میں ہم نے عبودیت، حق کی بندگی، حق کی پرستش اور ان آثار کے بارے میں کچھ گفتگو کی تھی جوعبودیت سے انسان کے لئے مرتب ہوتے ہیں، اور امام جعفر صادق علیہ السلام کی وہ حدیث جو ”مصباح الشریعہ“ میں نقل ہوئی ہے، اُسے پیش کیا تھاحدیث یہ تھی: اَلْعُبودِیَّۃُ جَوْ ھَرَۃٌکُنْہُھَاالرُّبوبِیَّۃُنیزاس حدیث کے بارے میں کچھ وضاحتیں عرض کی تھیںلیکن گزشتہ وضاحتوں کے بارے میں مزید گفتگو کی ضرورت ہےساتھ ساتھ ہم ان نکات کے بارے میں بھی کچھ عرائض آپ کی خدمت میں پیش کریں گے جن کے حوالے سے ہم نے اِس نشست میں گفتگو کا وعدہ کیا تھا، یعنی مسئلۂ ”تقربِ الٰہی“ جو عبادت کی روح ہےپہلے ہم آپ کی خدمت میں تقرب کا مسئلہ عرض کرتے ہیں۔
آپ جب کبھی کوئی عبادت انجام دینا چاہتے ہیں، مثلاً نماز پڑھتے ہیں، روزہ رکھتے ہیں، حج انجام دیتے ہیں، یا زکات دیتے ہیں، تو نیت کرتے ہیں اور نیت میں کہتے ہیں کہ: نماز پڑھتا ہوں قُرْبَۃً اِلَی اﷲِیعنی نماز پڑھتا ہوں تاکہ خدائے تبارک و تعالیٰ کے نزدیک ہو جاؤںروزہ رکھتا ہوں قُرْبَۃً اِلَی اﷲِ، اس لئے کہ خدا سے نزدیک ہو جاؤں، حج کرتا ہوں قُرْبَۃً اِلَی اﷲِ، اس لئے کہ خدا کا قرب حاصل کر لوں، احسان کرتا ہوں، دوسرے انسانوں کے کام آتا ہوں، تاکہ خدا کا قرب میسر آ ئے۔
ہم اس نشست میں، آپ کی خدمت میں، خد ا سے نزدیک ہونے کے معنی کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں}یہ واضح کرنا چاہتے ہیں{کہ بنیادی طور پر خدا سے نزدیک ہونا کوئی معنی ومفہوم رکھتا بھی ہے یا نہیںبالفاظِ دیگر خدا سے نزدیک ہونا کیا ایک حقیقی نزدیکی ہے، واقعاً انسان ایک وسیلے سے، عبادت و اطاعت کے وسیلے سے (وہ عبادت و اطاعت جس شکل کی بھی ہوا کرے) خدا سے نزدیک ہوتا ہے، یا خدا سے واقعی نزدیک ہونے کا کوئی مفہوم نہیں ہے۔
یہ جو ہم کہتے ہیں کہ خدا سے نزدیک ہوتے ہیں، یہ ایک تعبیر ہے، ایک مجازی مفہوم ہےکس طرح؟ ہم آپ کی خدمت میں دو مثالیں پیش کرتے ہیں ایک اُس مقام کی جس میں ایک شئے کی دوسری شئے سے نزدیکی حقیقی ہے اور ایک اُس مقام کی جہاں ایک شئے کا دوسری شئے سے نزدیک ہونا ایک مجازی تعبیر ہے، حقیقی اور واقعی نہیں۔
حقیقی طور پر نزدیک ہونا
جہاں نزدیک ہونے سے ہماری تعبیر حقیقی }طور پر نزدیک ہونا{ ہے }وہ یہ ہے کہ{ آپ یہاں }تہران{ سے قم جانا چاہتے ہیں، آپ جس قدر چلتے چلے جائیں گے اس قدر کہیں گے کہ میں قم سے قریب ہو رہا ہوں اور تہران سے دورسچ مچ یہاں قم سے آپ کا قریب ہونا ایک معنی اور مفہوم رکھتا ہےیعنی آپ جو تہران میں ہیں، آپ کے اور شہر قم کے درمیان ایک حقیقی فاصلہ موجود ہے، اور آپ }سفر کے ذریعے{ تدریجاً اس فاصلے کو کم کر رہے ہیںلہٰذا آپ کہتے ہیں کہ میں قم شہر سے نزدیک ہو رہا ہوںیہ نزدیک ہونے کے ایک معنی ہیںحقیقتاً آپ تہران سے چل کر قم کی طرف جا رہے ہیں، آپ کے اور قم کے درمیان ایک فاصلہ ہے، اور تدریجاً یہ فاصلہ کم ہو تا جاتا ہے، یہاں تک کہ آپ قم پہنچ جاتے ہیں آپ اس قدر نزدیک ہو جاتے ہیں کہ پھر ”نزدیکی“ کا لفظ بھی تقریباً بے معنی ہو جاتا ہےیعنی آپ قم پہنچ گئے ہیں اور واصلِ قم ہو گئے ہیںیہ نزدیک ہونا، حقیقی طور پر نزدیک ہونا ہے۔