عبادت و نماز

ربوبیت کا اوّلین درجہ: اپنے نفس پر تسلط

عبادت و نماز   •   استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ

عبودیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ربوبیت اور خداوند گاری کا اوّلین درجہ یہ ہے کہ انسان خود اپنے نفس کا رب اور مالک ہو جاتا ہے، اپنے نفس پر تسلط اور غلبہ حاصل کر لیتا ہےہماری بے چارگیوں میں سے ایک بے چارگی، جسے ہم مکمل طور پر محسوس کرتے ہیں، یہ ہے کہ: ہمارے نفس کی لگام خود ہمارے اختیار میں نہیں ہوتی، ہم اپنے آپ پر اختیار نہیں رکھتے، اپنی زبان پر اختیار نہیں رکھتے، اپنی شہوت پر اختیار نہیں رکھتے، اپنے شکم پر اختیار نہیں رکھتے، اپنی شرم گاہ پر اختیار نہیں رکھتے، اپنی آنکھ پر اختیار نہیں رکھتے، اپنے کان پر اختیار نہیں رکھتے، اپنے ہاتھ پر اختیار نہیں رکھتے، اپنے پیر پر اختیار نہیں رکھتے۔ اور یہ ہماری انتہائی بد بختی ہےہم ان گلی کوچوں میں چلتے پھرتے ہیں لیکن یہ آنکھ ہمارے اختیار میں نہیں ہوتی، }بلکہ{ ہم اس آنکھ کے اختیار میں ہوتے ہیںیعنی ہم ہیں کہ اس آنکھ کا دل چاہتا ہے کہ نظر بازی کرے، اس کا دل چاہتا ہے کہ لوگوں کی عزتوں پر شہوت کی نگاہ ڈالے اور ہمارا دل بھی اس انکھ کے تابع ہو جاتا ہے:

دل برود چشم چو مایل بود
دست نظر رشتہ کش دل بود

ہم خود اپنی زبان کے مالک نہیں ہیں، ہمیں اپنی زبان پر اختیار نہیں ہےجب گرم ہوتے ہیں، تو اصطلاحاً ہمارا دماغ گھوم جاتا ہے اور ہم جو دل میں آتا ہے بول ڈالتے ہیںبغیر سوچے سمجھے کہ کیا بول رہے ہیں، ایسی حالت میں نہ اپنے رازوں کی حفاظت کر پاتے ہیں نہ لوگوں کے اسرار کیاس حالت میں ہم لوگوں کے عیب نہیں چھپا پاتے، اپنے آپ کولوگوں کی غیبت سے نہیں روک پاتے۔۔۔ (۱) ہم اپنے کانوں پر بھی اختیار نہیں رکھتے، جو چیز ہمارے کانوں کو اچھی لگے، مثلاً انہیں غیبت اچھی لگتی ہے، تو ہم بھی اسکے سامنے سر جھکا دیتے ہیں، انہیں لہو ولعب پسند ہے، توہم بھی تسلیم ہو جاتے ہیںہم اپنے ہاتھ پر اختیار نہیں رکھتے، اپنے پیر پر اختیار نہیں رکھتے، اپنے غصّے پر اختیار نہیں رکھتے، کہتے ہیں (خود میں بھی ایسے ہی لوگوں میں سے ہوں)

جناب!اب مجھے غصّہ آ گیا ہے، جو میرے منہ میں آئے گا کہہ ڈالوں گامجھے غصّہ آ گیا ہے، یعنی کیا؟ یعنی میں ایک ایسا آدمی ہوں جو اپنے نفس کا مالک نہیں ہوں، جوں ہی مجھے غصّہ آتا ہے،  میرا کنٹرول اسکے ہاتھ میں چلا جاتا ہے، جو میرے منہ میں آتا ہے، کہہ ڈالتا ہوں، کیونکہ میں غصّے میں ہوںایک اور شخص ہے، جو اپنی نفسانی خواہشات کا مالک نہیں ہوتاکیا انسان کو اپنے نفس کا مالک نہیں ہونا چاہئے؟ جب تک ہم اپنے نفس کے مالک نہ ہوں، کیا مسلمان ہو سکتے ہیں؟ نہیں، مسلمان کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے نفس کا مالک ہو۔

۱یہاں چند سیکنڈ کی تقریر ریکارڈ نہیں ہو سکی ہے۔