سیرتِ نبوی ؐ، ایک مطالعہ

اچھے مقصد کے لئے جائز ذریعہ

سیرتِ نبوی ؐ، ایک مطالعہ   •   استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ

حق کے لئے حق ہی سے استفادہ کرنا چاہئے۔ اس بات کے معنی یہ ہیں کہ : اگر میں جانتا ہوں کہ ایک ناحق اور نادرست بات، ایک جھوٹ، ایک ضعیف حدیث، ایک ایسی حدیث جس کے بارے میں، میں خود جانتا ہوں کہ وہ جھوٹی ہے، اگر میں وہ آپ کو سناؤں، توآج ہی کی رات، آپ میں سے تمام گناہ گار توبہ کرلیں گے اورآپ سب نمازِ شب پڑھنے لگ جائیں، (اس کے باوجود) اسلام مجھے اس عمل کی اجازت نہیں دیتا۔

کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ہم جھوٹ بولیں تاکہ لوگ امام حسین علیہ السلام کے لئے گریہ کریں؟ سننے والا تو نہیں جانتا کہ یہ جھوٹ ہے۔ امام حسین علیہ السلام پراشک فشانی بھی بے شک باعثِ اجر و ثواب ہے۔ کیا اسلام }اسکے باوجود جھوٹ بولنے کی{ اجازت دیتا ہے؟

ہرگز نہیں۔

اسلام کو ان جھوٹی باتوں کی ضرورت نہیں ہے۔ حق میں باطل کی آمیزش کردینا، حق کو ختم کر دیتا ہے۔ جب انسان حق کو باطل کے ساتھ ملحق کردیتا ہے، تو پھر حق کھڑا نہیں رہ سکتا، خودبخود ختم ہو جائے گا۔ حق کو باطل کے ساتھ باقی رہنے کی تاب نہیں ہے۔

کہتے ہیں: کسی شہر کے ایک بڑے عالمِ دین کوئی مجلس سن رہے تھے۔ اس مجلس میں ایک صاحب جن کے سر پر سیدوں والی پگڑی بندھی ہوئی تھی، جھوٹے مصائب بیان کر رہے تھے۔ وہ عالمِ دین جو ایک بڑے مجتہد تھے، نیچے سے پکارے: جناب یہ کیا بیان کر رہے ہیں؟ وہ منبر سے چیخ کر بولا: تم جاؤ اپنے فقہ اور اصول سے کام رکھو، مجھے اپنے جد کا اختیارحاصل ہے، جومیرا دل چاہے گا میں بولوں گا۔ ”مجھے اپنے جد کا اختیارحاصل ہے“سے کیا مرادہے؟

ہمارا مقصد یہ ہے کہ: جن راستوں سے مختلف حوالوں سے دین کونقصان پہنچا ہے، ان میں سے ایک راستہ ٗ اس اصول کا خیال نہ رکھنا ہے کہ جس طرح ہمارا ہدف نیک ہونا چاہئے، اسی طرح اس نیک ہدف کے لئے جو ذرائع ہم استعمال کریں، انہیں بھی مقدس ہونا چاہئے۔ مثلاً ہمیں جھوٹ نہیں بولنا چاہئے، غیبت نہیں کرنا چاہئے، تہمت نہیں لگانی چاہئے۔

ہمیں نہ صرف اپنے لئے جھوٹ نہیں بولنا چاہئے، بلکہ ہمیں دین کے فائدے کے لئے بھی جھوٹ نہیں بولنا چاہئے۔ یعنی دین کے مفاد میں بھی بے دینی سے کام نہیں لینا چاہئے۔ کیونکہ جھوٹ بولنا بے دینی ہے۔ دین کے مفاد میں جھوٹ بولنا، دین کے مفاد میں بے دینی کرنا ہے۔ دین کے مفاد میں تہمت لگانا، دین کے مفاد میں بے دینی کرنا ہے۔ دین کے مفاد میں غیبت کرنا، دین کے مفاد میں بے دینی کرنا ہے۔ دین اس بات کی اجازت نہیں دیتا، اگرچہ ہم خود اُس کے مفاد میں بے دینی کریں۔ اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ۔

دیکھئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تبلیغی سیرت، جو آپ کی سیرت کااہم ترین حصہ ہے، کیا تھی؟ نبی اکرمؐ نے کس طرح اسلام کی تبلیغ کی؟ کس طرح ہدایت و رہنمائی کی؟ بعد میں انشاء اللہ ہم رسولِ اکرؐم کی تبلیغی سیرت پر بات کریں گے اور کچھ عرائض پیش کریں گے۔